مواد فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے گواہوں کے عقیدے کیا ہیں؟‏

یہوواہ کے گواہوں کے عقیدے کیا ہیں؟‏

 ہم یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں جیسے اُن کے اِبتدائی شاگردوں نے کِیا۔ اِس مضمون میں ہمارے بنیادی عقیدوں کے بارے میں مختصراً بتایا گیا ہے۔‏

  1.   خدا۔‏ ہم واحد اور سچے خدا کی عبادت کرتے ہیں جو سب چیزوں کا خالق اور لامحدود قدرت کا مالک ہے۔ (‏مکاشفہ 4:‏11‏)‏ اُس کا نام یہوواہ ہے۔ (‏زبور 83:‏18‏)‏ پاک کلام میں اُسے ابرہام نبی، موسیٰ نبی اور یسوع مسیح کا خدا کہا گیا ہے۔—‏خروج 3:‏6؛‏ 32:‏11؛‏ یوحنا 20:‏17‏۔‏

  2.   بائبل۔‏ ہم یہ مانتے ہیں کہ بائبل خدا کے اِلہام سے لکھی گئی ہے اور اِس میں اِنسانوں کے لیے خدا کا پیغام ہے۔ (‏یوحنا 17:‏17؛‏ 2-‏تیمُتھیُس 3:‏16‏)‏ اِس میں کُل 66 کتابیں ہیں جنہیں دو حصوں میں تقسیم کِیا گیا ہے یعنی پُرانا عہدنامہ اور نیا عہدنامہ۔ ہمارے عقائد کی بنیاد یہی 66 کتابیں ہیں۔ مذہبی علوم کے ایک پروفیسر، جے‌سن بیدون نے یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں لکھا:‏ ”‏اُن کی تعلیمات اور کام بائبل پر مبنی ہیں۔ وہ بائبل کی باتوں پر تحقیق کیے بغیر کوئی رائے قائم نہیں کرتے۔“‏ a

     ہم پوری بائبل پر ایمان رکھتے ہیں لیکن ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ اِس کے کچھ حصوں کے معنی مجازی ہیں اور اِنہیں لفظ بہ لفظ نہیں لیا جا سکتا۔—‏مکاشفہ 1:‏1‏۔‏

  3.   یسوع مسیح۔‏ ہم یسوع مسیح کی تعلیمات اور مثال پر عمل کرتے ہیں اور اُنہیں خدا کا بیٹا اور اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں۔ (‏متی 20:‏28؛‏ اعمال 5:‏31‏)‏ اِس لیے ہم مسیحی ہیں۔ (‏اعمال 11:‏26‏)‏ لیکن ہم نے بائبل سے سیکھ لیا ہے کہ یسوع مسیح قادرِمطلق خدا نہیں ہیں اور تثلیث کا عقیدہ بھی بائبل کے مطابق نہیں ہے۔—‏یوحنا 14:‏28‏۔‏

  4.   خدا کی بادشاہت۔‏ یہ بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک حقیقی آسمانی حکومت ہے۔ وہ وقت دُور نہیں جب یہ بادشاہت اِنسانی حکومتوں کی جگہ لے لے گی اور زمین کے لیے خدا کا مقصد پورا ہوگا۔ (‏دانی ایل 2:‏44؛ متی 6:‏9، 10‏)‏ ہم ایسا اِس لیے کہتے ہیں کیونکہ بائبل کی پیش گوئیوں کے مطابق ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏5؛‏ متی 24:‏3-‏14‏۔‏

     یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ ہیں اور اُنہوں نے 1914ء میں حکمرانی شروع کی۔—‏مکاشفہ 11:‏15‏۔‏

  5.   نجات۔‏ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کی تاکہ اِنسان گُناہ اور موت کی قید سے آزادی حاصل کر سکیں۔ (‏متی 20:‏28؛‏ اعمال 4:‏12‏)‏ اِس قربانی سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو نہ صرف یسوع مسیح پر ایمان لانا چاہیے بلکہ اپنی روِش بھی بدلنی چاہیے اور بپتسمہ بھی لینا چاہیے۔ (‏متی 28:‏19، 20؛‏ یوحنا 3:‏16؛‏ اعمال 3:‏19، 20‏)‏ ایک شخص کے کاموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کا ایمان زندہ ہے یا مُردہ۔ (‏یعقوب 2:‏24،‏ 26‏)‏ لیکن ہم خود سے نجات حاصل نہیں کر سکتے بلکہ یہ ”‏خدا کی عظیم رحمت“‏ کی بدولت ملتی ہے۔—‏گلتیوں 2:‏16،‏ 21‏۔‏

  6.   آسمان۔‏ یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور خدا کے وفادار فرشتے آسمان پر رہتے ہیں۔‏ b (‏زبور 103:‏19-‏21؛‏ اعمال 7:‏55‏)‏ اِنسانوں میں سے صرف 1 لاکھ 44 ہزار کو آسمان پر زندگی ملے گی تاکہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہت کریں۔—‏دانی ایل 7:‏27؛ 2-‏تیمُتھیُس 2:‏12؛‏ مکاشفہ 5:‏9، 10؛‏ 14:‏1،‏ 3‏۔‏

  7.   زمین۔‏ خدا نے زمین کو اِس لیے بنایا تاکہ اِنسان ہمیشہ تک اِس میں بسیں۔ (‏زبور 104:‏5؛‏ 115:‏16؛‏ واعظ 1:‏4‏)‏ جو لوگ خدا کے فرمانبردار رہیں گے، اُنہیں وہ زمین پر فردوس میں رکھے گا اور اچھی صحت اور ہمیشہ کی زندگی سے نوازے گا۔—‏زبور 37:‏11،‏ 34‏۔‏

  8.   بُرائی اور مصیبتیں۔‏ اِن کا آغاز اُس وقت ہوا جب خدا کے ایک فرشتے نے اُس کے خلاف بغاوت کی۔ (‏یوحنا 8:‏44‏)‏ بغاوت کرنے کے بعد اُس فرشتے کو شیطان یا اِبلیس کا لقب دیا گیا۔ شیطان نے پہلے اِنسانی جوڑے کو بھی بغاوت میں اپنے ساتھ ملا لیا جس کے نتائج تمام اِنسانوں کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ (‏پیدایش 3:‏1-‏6؛‏ رومیوں 5:‏12‏)‏ شیطان نے خدا پر جو اِلزام لگائے، اُن کا جواب دینے کے لیے خدا نے بُرائی اور مصیبتوں کو اب تک ختم نہیں کِیا۔ لیکن وہ اِنہیں جلد ہی ختم کر دے گا۔‏

  9.   موت۔ مرنے کے بعد اِنسان کا وجود بالکل ختم ہو جاتا ہے۔ (‏زبور 146:‏4؛‏ واعظ 9:‏5،‏ 10‏)‏ وہ دوزخ یا جہنم میں نہیں جاتا اور نہ ہی اُسے آگ میں تڑپایا جاتا ہے‏۔‏

      وہ وقت دُور نہیں جب خدا اربوں مُردوں کو زندہ کرے گا‏۔ (‏اعمال 24:‏15‏)‏ لیکن جو لوگ زندہ ہونے کے بعد خدا کی مرضی پر نہیں چلیں گے، اُنہیں ہمیشہ کے لیے ہلاک کر دیا جائے گا۔—‏مکاشفہ 20:‏14، 15‏۔‏

  10.   خاندان۔‏ شادی ایک ایسا مُقدس بندھن ہے جس کا آغاز خدا نے کِیا اور اُس نے صرف ایک مرد اور ایک عورت کو اِس بندھن میں باندھا۔ اِس لیے ہم یہ مانتے ہیں کہ مرد کو ایک ہی عورت سے شادی کرنی چاہیے اور عورت کو ایک ہی مرد سے۔ طلاق صرف اُس صورت میں جائز ہے جب شوہر یا بیوی میں سے کوئی حرام کاری کرے۔ (‏متی 19:‏4-‏9‏)‏ ہمیں پورا یقین ہے کہ پاک کلام میں پائے جانے والے اصولوں پر عمل کر کے گھریلو زندگی کو خوش گوار بنایا جا سکتا ہے‏۔—‏اِفسیوں 5:‏22–‏6:‏1‏۔‏

  11.   عبادت۔‏ ہم نہ تو صلیب اِستعمال کرتے ہیں اور نہ ہی کسی بُت‏، مورت یا مجسّمے کے سامنے سجدہ کرتے ہیں۔ (‏اِستثنا 4:‏15-‏19؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏21‏)‏ ہماری عبادت کے کچھ بنیادی پہلو یہ ہیں:‏

  12.   تنظیم۔‏ پوری دُنیا میں ہماری کلیسیائیں (‏یعنی جماعتیں)‏ ہیں اور ہر کلیسیا میں بزرگوں کی ایک جماعت ہے جو اِس کی نگرانی کرتی ہے۔ ہمارے بزرگ بِلامعاوضہ کام کرتے ہیں اور اُنہیں کوئی خاص القاب نہیں دیے جاتے، جیسا کہ پادری یا فادر وغیرہ۔ (‏متی 10:‏8؛‏ 23:‏8‏)‏ ہم نہ تو دہ یکی (‏یعنی مال کا دسواں حصہ)‏ لیتے ہیں اور نہ ہی ہمارے اِجلاسوں پر چندہ اِکٹھا کِیا جاتا ہے۔ (‏2-‏کُرنتھیوں 9:‏7‏)‏ ہماری تنظیم کے تمام اخراجات اُن عطیات سے پورے ہوتے ہیں جو رضاکارانہ طور پر دیے جاتے ہیں۔‏

     ہماری تنظیم کو ایک گورننگ باڈی کے ذریعے ہدایت اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے جس کے ارکان بڑے تجربہ کار ہیں اور ہمارے مرکزی دفتر میں کام کرتے ہیں۔—‏متی 24:‏45‏۔‏

  13.   اِتحاد۔‏ ہم دُنیا میں کہیں بھی رہتے ہوں، ہمارے عقیدے ایک ہی ہیں۔ (‏1-‏کُرنتھیوں 1:‏10‏)‏ ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ کسی کے رنگ، نسل، سماجی حیثیت یا پس منظر کی وجہ اُس سے اِمتیازی سلوک نہ کریں۔ (‏اعمال 10:‏34، 35؛‏ یعقوب 2:‏4‏)‏ لیکن ہمارے متحد ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ایک دوسرے پر اپنی رائے تھوپتے ہیں۔ ہر یہوواہ کا گواہ پاک کلام کے مطابق اپنے ضمیر کی تربیت کرتا ہے اور اِس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔—‏رومیوں 14:‏1-‏4؛‏ عبرانیوں 5:‏14‏۔‏

  14.   چال چلن۔‏ ہم دوسروں کے لیے بے‌لوث محبت ظاہر کرتے ہیں۔ (‏یوحنا 13:‏34، 35‏)‏ ہم کوئی ایسا کام نہیں کرتے جو خدا کو ناپسند ہو‏، مثلاً ہم خون نہیں لیتے‏۔ (‏اعمال 15:‏28، 29؛‏ گلتیوں 5:‏19-‏21‏)‏ ہم صلح پسند لوگ ہیں اور ہم جنگ میں حصہ نہیں لیتے‏۔ (‏متی 5:‏9؛‏ یسعیاہ 2:‏4‏)‏ ہم اپنے ملک کی حکومت کا احترام کرتے ہیں اور اُس کے قوانین پر عمل کرتے ہیں بشرطیکہ یہ قوانین خدا کے قوانین کے خلاف نہ ہوں۔—‏متی 22:‏21؛‏ اعمال 5:‏29‏۔‏

  15.   دوسروں کے ساتھ تعلقات۔‏ یسوع مسیح نے حکم دیا:‏ ”‏اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔“‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مسیحی ”‏دُنیا کا حصہ نہیں ہیں۔“‏ (‏متی 22:‏39؛‏ یوحنا 17:‏16‏)‏ اِس لیے ہم ”‏سب کے ساتھ بھلائی“‏ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم سیاسی معاملات میں حصہ نہیں لیتے اور دوسرے مذاہب کے ساتھ مل کر اِجتماعات منعقد نہیں کرتے‏۔ (‏گلتیوں 6:‏10؛‏ 2-‏کُرنتھیوں 6:‏14‏)‏ مگر ہم اِن معاملوں میں دوسرے لوگوں کے فیصلوں پر اِعتراض نہیں کرتے۔—‏رومیوں 14:‏12‏۔‏

 اگر آپ یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو آپ ہماری ویب سائٹ پر ہمارے بارے میں پڑھ سکتے ہیں، ہمارے کسی دفتر سے رابطہ کر سکتے ہیں، ہمارے اِجلاس پر آ سکتے ہیں یا اپنے علاقے میں کسی یہوواہ کے گواہ سے بات کر سکتے ہیں‏۔‏

a یہ اِقتباس کتاب ‏”‏ٹروتھ اِن ٹرانسلیشن“‏ کے صفحہ 165 سے لیا گیا ہے۔‏