یوحنا 17‏:1‏-‏26

  • رسولوں کے ساتھ یسوع کی آخری دُعا (‏1-‏26‏)‏

    • ہمیشہ کی زندگی کن کو ملے گی؟ (‏3‏)‏

    • مسیحی، دُنیا کا حصہ نہیں (‏14-‏16‏)‏

    • ‏”‏تیرا کلام سچائی ہے“‏ (‏17‏)‏

    • مَیں نے تیرے نام کے بارے میں تعلیم دی (‏26‏)‏

17  اِن باتوں کو ختم کرنے کے بعد یسوع نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا:‏ ”‏اَے باپ، اب وقت آ پہنچا ہے۔ اپنے بیٹے کو شان‌دار رُتبہ عطا کر تاکہ وہ تیری بڑائی کرے۔ 2  کیونکہ تُو نے اپنے بیٹے کو سب لوگوں پر اِختیار دیا ہے تاکہ وہ اُن کو ہمیشہ کی زندگی دے سکے جو تُو نے اُس کو دیے ہیں۔ 3  ہمیشہ کی زندگی صرف وہ لوگ پائیں گے جو تجھے یعنی واحد اور سچے خدا کو اور یسوع مسیح کو قریب سے جانیں گے جسے تُو نے بھیجا ہے۔ 4  مَیں نے زمین پر تیری بڑائی کی اور وہ کام پورا کِیا جو تُو نے مجھے دیا۔ 5  لہٰذا اَے باپ، اب مجھے وہ شان‌دار رُتبہ دے جو مَیں دُنیا کے وجود میں آنے سے پہلے تیرے حضور رکھتا تھا۔‏ 6  مَیں نے تیرا نام اُن لوگوں پر ظاہر کِیا ہے جو تُو نے مجھے اِس دُنیا میں سے دیے ہیں۔ وہ تیرے تھے اور تُو نے اُنہیں مجھے دیا اور اُنہوں نے تیری باتوں پر عمل کِیا۔ 7  اب اُن کو پتہ چل گیا ہے کہ جتنی بھی چیزیں تُو نے مجھے دی ہیں، وہ تیری طرف سے ہیں۔ 8  کیونکہ مَیں نے اُن کو وہ سب باتیں بتا دی ہیں جو تُو نے مجھ سے کہی تھیں اور اُنہوں نے اِن کو قبول کِیا ہے۔ اور وہ جان گئے ہیں کہ مَیں تیرے نمائندے کے طور پر آیا ہوں اور اُنہیں یقین ہو گیا ہے کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ 9  مَیں اُن کی خاطر درخواست کر رہا ہوں۔ مَیں دُنیا کی خاطر نہیں بلکہ اُن لوگوں کی خاطر درخواست کر رہا ہوں جو تُو نے مجھے دیے ہیں کیونکہ وہ تیرے ہی ہیں۔ 10  میری ساری چیزیں تیری ہیں اور تیری چیزیں میری ہیں اور اُن کے درمیان میری بڑائی ہوئی ہے۔‏ 11  مَیں دُنیا سے جا رہا ہوں اور تیرے پاس آ رہا ہوں لیکن وہ دُنیا میں رہیں گے۔ مُقدس باپ، اپنے نام کی خاطر جو تُو نے مجھے دیا ہے، اُن کی حفاظت کر تاکہ وہ ایک*‏ ہوں جس طرح ہم ایک*‏ ہیں۔ 12  جب تک مَیں اُن کے ساتھ ہوں، مَیں تیرے نام کی خاطر جو تُو نے مجھے دیا ہے، اُن کی حفاظت کروں گا۔ مَیں نے اُن کی حفاظت کی ہے اِس لیے اُن میں سے ایک بھی ہلاک نہیں ہوا سوائے اُس کے جو ہلاکت کا بیٹا ہے تاکہ صحیفہ پورا ہو جائے۔ 13  لیکن اب مَیں تیرے پاس آ رہا ہوں۔ مَیں یہ باتیں دُنیا میں کہہ رہا ہوں تاکہ وہ میری خوشی پوری طرح محسوس کر سکیں۔ 14  مَیں نے تیری باتیں اُن کو بتائیں لیکن دُنیا نے اُن سے نفرت کی کیونکہ وہ دُنیا کا حصہ نہیں ہیں جس طرح مَیں دُنیا کا حصہ نہیں ہوں۔‏ 15  مَیں یہ درخواست نہیں کر رہا کہ تُو اُن کو دُنیا میں سے نکال لے بلکہ یہ کہ تُو شیطان*‏ سے اُن کی حفاظت کر۔ 16  وہ دُنیا کا حصہ نہیں ہیں جس طرح مَیں دُنیا کا حصہ نہیں ہوں۔ 17  اُن کو سچائی کے ذریعے پاک کر۔ تیرا کلام سچائی ہے۔ 18  جس طرح تُو نے مجھے دُنیا میں بھیجا ہے اُسی طرح مَیں نے اُن کو دُنیا میں بھیجا ہے۔ 19  اور مَیں نے خود کو اُن کی خاطر پاک رکھا تاکہ وہ بھی سچائی کے ذریعے پاک ہوں۔‏ 20  مَیں نہ صرف اِن کی خاطر درخواست کر رہا ہوں بلکہ اُن کی خاطر بھی جو اِن کی باتوں کے ذریعے مجھ پر ایمان لائیں گے 21  تاکہ وہ سب ایک ہوں جس طرح تُو، اَے باپ، میرے ساتھ متحد ہے اور مَیں تیرے ساتھ متحد ہوں تاکہ وہ بھی ہمارے ساتھ متحد ہوں اور یوں دُنیا کو یقین ہو جائے کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ 22  مَیں نے اُن کو وہ رُتبہ دیا ہے جو تُو نے مجھے دیا ہے تاکہ وہ ایک ہوں جس طرح ہم ایک ہیں۔ 23  مَیں اُن کے ساتھ متحد ہوں اور تُو میرے ساتھ متحد ہے تاکہ اُن میں کامل اِتحاد ہو اور دُنیا جان جائے کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے اور جس طرح تُو نے مجھ سے محبت کی ہے اُسی طرح تُو نے اُن سے بھی محبت کی ہے۔ 24  اَے باپ، مَیں چاہتا ہوں کہ جو لوگ تُو نے مجھے دیے ہیں، وہ میرے ساتھ وہاں ہوں جہاں مَیں جا رہا ہوں تاکہ وہ اُس شان‌دار رُتبے کو دیکھیں جو تُو نے مجھے دیا ہے کیونکہ اِس سے پہلے کہ دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی تُو نے مجھ سے محبت کی۔ 25  نیک باپ، دُنیا تجھے نہیں جانتی لیکن مَیں تجھے جانتا ہوں اور یہ لوگ بھی جان گئے ہیں کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ 26  مَیں نے اِن کو تیرے نام کے بارے میں تعلیم دی ہے اور آئندہ بھی دوں گا تاکہ وہ محبت جو تُو میرے لیے رکھتا ہے، اِن میں بھی ہو اور مَیں اِن کے ساتھ متحد ہوں۔“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏متحد“‏
یا ”‏متحد“‏
یونانی میں:‏ ”‏بُری ہستی“‏