مواد فوراً دِکھائیں

ہم بائبل میں لکھی باتوں کو سمجھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

ہم بائبل میں لکھی باتوں کو سمجھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

پاک کلام کا جواب

 پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں اِس میں لکھی باتوں کو سمجھنے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے ہمارا پس منظر جیسا بھی ہو، ہمارے لیے بائبل میں درج خدا کے پیغام کو سمجھنا ”‏بہت مشکل نہیں اور نہ وہ دُور ہے۔“‏—‏اِستثنا 30‏:‏11‏۔‏

پاک کلام کو سمجھنے کے لیے مشورے

  1.   صحیح سوچ اپنائیں۔‏ یہ تسلیم کریں کہ بائبل خدا کا کلام ہے۔ خاکسار بنیں کیونکہ ”‏خدا مغروروں کی مخالفت کرتا ہے۔“‏ (‏1‏-‏تھسلُنیکیوں 2‏:‏13‏؛‏ یعقوب 4‏:‏6‏)‏ لیکن خدا یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہم بائبل میں لکھی باتوں پر بس آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی ”‏سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال میں“‏ لائیں۔—‏رومیوں 12‏:‏1‏، 2‏۔‏

  2.   دانش مندی حاصل کرنے کے لیے دُعا کریں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اپنی عقل پر اِعتبار نہ کر۔“‏ (‏امثال 3‏:‏5‏، کیتھولک ترجمہ)‏ لہٰذا ’‏بار بار خدا سے دانش مندی مانگیں‘‏ تاکہ آپ پاک کلام میں لکھی باتوں کو سمجھ سکیں۔—‏یعقوب 1‏:‏5‏۔‏

  3.   باقاعدگی سے مطالعہ کریں۔‏ اگر آپ صرف کبھی کبھار بائبل کا مطالعہ کرنے کی بجائے باقاعدگی سے ایسا کریں گے تو آپ کو زیادہ فائدہ ہوگا۔—‏یشوع 1‏:‏8‏۔‏

  4.   کسی ایک موضوع کے بارے میں مطالعہ کریں۔‏ پاک کلام کو سمجھنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک موضوع کو چُنیں اور دیکھیں کہ بائبل کی مختلف آیتوں میں اِس موضوع کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔ شروع شروع میں آپ ”‏اِبتدائی باتوں“‏ یعنی بنیادی تعلیمات پر غور کر سکتے ہیں اور پھر ”‏کامل تر باتوں کی طرف قدم“‏ بڑھا سکتے ہیں۔ جس اِصطلا‌ح کا ترجمہ ”‏کامل تر باتوں“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب گہری تعلیم ہے۔ (‏عبرانیوں 6‏:‏1‏، 2‏، کیتھولک ترجمہ)‏ جب آپ ایک آیت کا موازنہ دوسری آیت سے کریں گے اور دیکھیں گے کہ بائبل کا ایک حصہ دوسرے حصے کو کیسے واضح کرتا ہے تو آپ اِس میں درج باتوں کو اچھی طرح سمجھ پائیں گے، اُن باتوں کو بھی ”‏جنہیں سمجھنا مشکل ہے۔“‏—‏2‏-‏پطرس 3‏:‏16‏۔‏

  5.   دوسروں سے مدد حاصل کریں۔‏ پاک کلام میں ہماری حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ ہم اُن لوگوں کی مدد کو قبول کریں جو پاک کلام کو سمجھتے ہیں۔ (‏اعمال 8‏:‏30‏، 31‏)‏ یہوواہ کے گواہ لوگوں کو مُفت بائبل کورس کراتے ہیں۔ یسوع مسیح کے اِبتدائی شاگردوں کی طرح وہ بھی آیتوں سے حوالے دے کر دوسروں کو سمجھاتے ہیں کہ اصل میں بائبل میں کیا تعلیم دی گئی ہے۔—‏اعمال 17‏:‏2‏، 3‏۔‏

پاک کلام کو سمجھنے کے لیے اِن چیزوں کی ضرورت نہیں:‏

  1.   بہت زیادہ ذہانت یا اعلیٰ تعلیم۔‏ حالانکہ یسوع مسیح کے رسولوں کو ’‏کم پڑھا لکھا اور معمولی آدمی‘‏ سمجھا جاتا تھا لیکن یہ رسول پاک صحیفوں کو سمجھتے تھے اور دوسروں کو بھی اِن سے تعلیم دیتے تھے۔—‏اعمال 4‏:‏13‏۔‏

  2.   پیسہ۔‏ آپ کو پاک کلام میں لکھی باتوں کو سیکھنے اور سمجھنے کے لیے پیسے خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا کہ ”‏آپ نے مُفت پایا ہے اِس لیے مُفت دیں۔“‏—‏متی 10‏:‏8‏۔‏