زبور 77‏:1‏-‏20

  • مصیبت کے وقت میں کی گئی دُعا

    • خدا کے کاموں پر سوچ بچار ‏(‏11، 12‏)‏

    • ‏”‏کون سا خدا تجھ جیسا عظیم ہے؟“‏ ‏(‏13‏)‏

موسیقار کے لیے۔ اِس نغمے کو یدوتون*‏ کے مطابق گایا جائے۔ آسَف کا نغمہ۔‏ 77  مَیں اُونچی آواز سے خدا کو پکاروں گا؛‏مَیں خدا کو پکاروں گا اور وہ میری سنے گا۔‏   مَیں مصیبت کے وقت یہوواہ کو ڈھونڈتا ہوں۔‏ رات کو بھی میرے ہاتھ بِنا تھکے*‏ اُس کے سامنے پھیلے رہتے ہیں لیکن مجھے*‏ تسلی نہیں ملتی۔‏   جب مَیں خدا کو یاد کرتا ہوں تو مَیں کراہتا ہوں؛‏مَیں پریشان ہوں اور میری ہمت*‏ جواب دے رہی ہے۔ ‏(‏سِلاہ)‏   تُو مجھے اپنی پلکیں نہیں جھپکنے دیتا؛‏مَیں بہت بے‌چین ہوں اور بول نہیں سکتا۔‏   مَیں پُرانے وقتوں کو یاد کرتا ہوں؛‏مَیں گزرے زمانوں پر غور کرتا ہوں۔‏   رات کے وقت مجھے اپنا گیت*‏ یاد آتا ہے؛‏مَیں اپنے دل میں سوچ بچار کرتا ہوں؛‏مَیں*‏ دھیان سے اِن سوالوں کے جواب ڈھونڈتا ہوں:‏   کیا یہوواہ ہمیں ہمیشہ کے لیے ترک کر دے گا؟‏ کیا وہ دوبارہ کبھی ہم پر مہربانی نہیں کرے گا؟‏   کیا اُس کی اٹوٹ محبت ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ہے؟‏ کیا کوئی بھی پُشت اُس کا وعدہ پورا ہوتے نہیں دیکھے گی؟‏   کیا خدا ہم پر مہربانی کرنا بھول گیا ہےیا کیا اُس نے غصے کی وجہ سے رحم کرنا چھوڑ دیا ہے؟ ‏(‏سِلاہ)‏ 10  کیا مجھے بار بار یہ کہنا پڑے گا:‏ ”‏یہ بات مجھے اندر تک چھلنی کر دیتی ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنا دایاں ہاتھ ہم سے کھینچ لیا ہے“‏؟‏ 11  مَیں یاہ کے کاموں کو یاد کروں گا؛‏مَیں تیرے اُن حیران‌کُن کاموں کو یاد کروں گا جو تُو نے مُدتوں پہلے کیے۔‏ 12  مَیں تیرے سارے کاموں پر سوچ بچار کروں گااور اِن پر غور کروں گا۔‏ 13  اَے خدا!‏ تیری راہیں پاک ہیں۔‏ اَے خدا!‏ کون سا خدا تجھ جیسا عظیم ہے؟‏ 14  تُو سچا خدا ہے جو حیران‌کُن کام کرتا ہے۔‏ تُو نے قوموں پر اپنی طاقت ظاہر کی ہے۔‏ 15  تُو نے اپنی قوت*‏ سے اپنے بندوں کو چھڑایایعنی یعقوب اور یوسف کے بیٹوں کو۔ ‏(‏سِلاہ)‏ 16  اَے خدا!‏ پانیوں نے تجھے دیکھا،‏ہاں، پانیوں نے تجھے دیکھا اور اُن میں ہلچل مچ گئی،‏ ہاں، گہرے پانیوں میں طوفان مچ گیا۔‏ 17  آسمان سے پانی برسنے لگا۔‏ گھنے بادلوں سے بھرا آسمان گرجنے لگا؛‏تیری بجلی کے تیر یہاں وہاں اُڑنے لگے۔‏ 18  تیرے گرجنے کی آواز رتھ کے پہیوں جیسی تھی؛‏بجلی چمکنے سے زمین*‏ روشن ہو گئی؛‏زمین لرز گئی اور کانپنے لگی۔‏ 19  تیرا راستہ سمندر سے ہو کر گزرا؛‏تیری راہ گہرے پانیوں کے بیچ سے گزری لیکن تیرے قدموں کے نشان کہیں نہیں ملے۔‏ 20  تُو نے موسیٰ اور ہارون کے ذریعے*‏ اپنے بندوں کو راستہ دِکھایا؛‏تُو نے ویسے ہی اُن کی رہنمائی کی جیسے بھیڑوں کی کی جاتی ہے۔‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏بِنا سُن ہوئے“‏
عبرانی میں:‏ ”‏میری جان کو“‏
عبرانی میں:‏ ”‏روح“‏
یا ”‏تاردار سازوں کے ساتھ بجائی ہوئی اپنی موسیقی“‏
عبرانی میں:‏ ”‏میری روح“‏
عبرانی میں:‏ ”‏بازو“‏
یا ”‏زرخیز زمین“‏
عبرانی میں:‏ ”‏کے ہاتھ سے“‏