مواد فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے گواہ خون کیوں نہیں لگواتے؟‏

یہوواہ کے گواہ خون کیوں نہیں لگواتے؟‏

کچھ غلط فہمیاں

  غلط فہمی:‏ یہوواہ کے گواہ اپنا علاج نہیں کراتے۔‏

 حقیقت:‏ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنا اور اپنے گھر والوں کا بہترین علاج کروائیں۔ جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو ہم ایسے ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں جو خون کے بغیر علاج یا آپریشن کرنے میں ماہر ہیں۔ ہم اِس بات سے بہت خوش ہیں کہ طبی میدان میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔ دراصل خون کے بغیر علاج کے ایسے طریقے جو یہوواہ کے گواہوں کے لیے دریافت کیے گئے ہیں، اب سب لوگوں کے لیے دستیاب ہیں۔ بہت سے ملکوں میں سب لوگ خون کے بغیر علاج کرانے کا اِنتخاب کر سکتے ہیں اور بہت سے لوگ ایسا کرتے بھی ہیں کیونکہ اِس طرح وہ خون سے لگنے والی بیماریوں، غلط گروپ کا خون لگنے اور دیگر پیچیدگیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔‏

  غلط فہمی:‏ یہوواہ کے گواہ مانتے ہیں کہ وہ اپنے ایمان کے ذریعے معجزانہ طور پر شفا پا سکتے ہیں۔‏

 حقیقت:‏ ہم اِس بات کو نہیں مانتے اور شفائیہ عبادتیں بھی نہیں کرتے۔‏

  غلط فہمی:‏ خون کے بغیر علاج زیادہ مہنگا ہوتا ہے۔‏

 حقیقت:‏ خون کے بغیر علاج کا خرچہ کم ہوتا ہے۔‏ a

  غلط فہمی:‏ ہر سال بہت سے یہوواہ کے گواہ اور اُن کے بچے اِس لیے مرتے ہیں کیونکہ وہ خون نہیں لگواتے۔‏

 حقیقت:‏ یہ بات بالکل بے‌بنیاد ہے۔ بہت سے سرجن باقاعدگی سے پیچیدہ آپریشن خون کے بغیر کرتے ہیں، مثلاً دل، ہڈیوں یا جوڑوں کے آپریشن، اعضا کی پیوندکاری وغیرہ۔‏ b ایسے مریض جن کا آپریشن خون کے بغیر کِیا جاتا ہے، چاہے وہ بالغ ہوں یا بچے، عام طور پر دوسرے مریضوں کی نسبت زیادہ جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔‏ c بہرحال اِس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ جو مریض خون لگواتا ہے، وہ بچ جائے گا اور جو خون نہیں لگواتا، وہ مر جائے گا۔‏

یہوواہ کے گواہ خون کیوں نہیں لگواتے؟‏

 اِس کی وجہ یہ ہے کہ بائبل میں خدا نے خون سے گریز کرنے کا حکم دیا ہے۔ (‏پیدایش 9:‏4؛‏ احبار 17:‏10؛‏ اِستثنا 12:‏23؛‏ اعمال 15:‏28، 29‏)‏ اِس کے علاوہ خدا کی نظر میں خون زندگی کے برابر ہے۔ (‏احبار 17:‏14‏)‏ ہم خدا کے حکم پر عمل کرنا چاہتے ہیں اور اُس کے نظریے کا احترام کرتے ہیں۔ اِسی وجہ سے ہم خون لگوانے سے اِنکار کرتے ہیں۔‏

بدلتے نظریات

آج کل پیچیدہ اور مشکل ترین آپریشن بھی بڑی کامیابی سے خون کے بغیر کیے جاتے ہیں۔‏

 ایک زمانے میں طبی ماہرین اُن ڈاکٹروں کو غیرذمے‌دار اور لاپرواہ خیال کرتے تھے جو مریضوں کو خون دینے کی بجائے دوسرے طریقوں سے اُن کا علاج کرتے تھے۔ لیکن اب یہ نظریہ بدل رہا ہے۔ مثال کے طور پر 2004ء میں ایک طبی جریدے میں لکھا گیا کہ ”‏بہت سے طریقۂ علاج جو یہوواہ کے گواہوں کے لیے دریافت کیے گئے ہیں، وہ آئندہ سب مریضوں کے لیے اِستعمال ہوں گے۔“‏ d سن 2010ء میں دل، پھیپھڑوں اور گردشِ خون کے متعلق ایک جریدے میں لکھا گیا کہ ”‏ڈاکٹروں کو صرف یہوواہ کے گواہوں کا آپریشن خون کے بغیر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اُنہیں تمام مریضوں کے لیے یہ طریقۂ علاج اپنانا چاہیے۔“‏

 دُنیا بھر میں ہزاروں ڈاکٹر پیچیدہ اور مشکل ترین آپریشن کرتے وقت ایسے طریقے اپناتے ہیں جن سے مریض کا خون ضائع نہ ہو تاکہ اُنہیں خون نہ دینا پڑے۔ ایسے طریقے ترقی پذیر ملکوں میں بھی اِستعمال ہو رہے ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں کے علاوہ بہت سے دوسرے لوگ بھی اِن طریقوں سے آپریشن کروانے کی درخواست کرتے ہیں۔‏

a اِس سلسلے میں جریدے ٹرانسفیوژن اینڈ ایفریسس سائنس،‏ جِلد 33، نمبر 3، صفحہ 349 کو دیکھیں۔‏

b اِس سلسلے میں دی جرنل آف تھوریسک اینڈ کارڈیوویسکیولر سرجری،‏ جِلد 134، نمبر 2، صفحہ 287، 288؛ ٹیکساس ہارٹ اِنسٹی ٹیوٹ جرنل،‏ جِلد 38، نمبر 5، صفحہ 563؛ بیسکس آف بلڈ مینجمنٹ،‏ صفحہ 2؛ کونٹینیونگ ایجوکیشن اِن اینستھیسیا،‏ کریٹیکل کئیر اینڈ پین،‏ جِلد 4، نمبر 2، صفحہ 39 کو دیکھیں۔‏

c اِس سلسلے میں دی جرنل آف تھوریسک اینڈ کارڈیوویسکیولر سرجری،‏ جِلد 89، نمبر 6، صفحہ 918؛ ہارٹ،‏ لنگ اینڈ سرکولیشن،‏ جِلد 19، صفحہ 658 کو دیکھیں۔‏

d اِس سلسلے میں کونٹینیونگ ایجوکیشن اِن اینستھیسیا،‏ کریٹیکل کئیر اینڈ پین،‏ جِلد 4، نمبر 2، صفحہ 39 کو دیکھیں۔‏