مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے چال‌چلن سے خدا کی خوشنودی حاصل کریں

اپنے چال‌چلن سے خدا کی خوشنودی حاصل کریں

بارھواں باب

اپنے چال‌چلن سے خدا کی خوشنودی حاصل کریں

آپ خدا کے دوست کیسے بن سکتے ہیں؟‏

شیطان کے دعوے سے آپ کی زندگی کیسے متاثر ہے؟‏

خدا کن کاموں سے نفرت کرتا ہے؟‏

خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۱،‏ ۲.‏ یہوواہ خدا نے کن لوگوں کو اپنا دوست خیال کِیا؟‏

آپ کس قسم کے شخص کو اپنا دوست بنانا پسند کریں گے؟‏ شاید آپ ایک ایسے شخص کے دوست بننا چاہیں گے جس کے نظریے اور معیار آپ جیسے ہوں اور جو اُن باتوں میں دلچسپی رکھتا ہو جن میں آپ بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ یقیناً آپ ایک ایسے شخص کو پسند کریں گے جو مہربان ہونے کے ساتھ ساتھ سچا بھی ہو۔‏

۲ انسانی تاریخ کے دوران خدا نے مختلف انسانوں کو اپنا دوست خیال کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ یہوواہ خدا نے ابرہام کو اپنا دوست کہا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۱:‏۸؛‏ یعقوب ۲:‏۲۳‏)‏ اُس نے داؤد کے بارے میں کہا کہ وہ اُس کے ”‏دل کے موافق“‏ ہے۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۲۲‏)‏ اور یہوواہ خدا کو دانی‌ایل نبی ”‏بہت عزیز“‏ تھا۔‏—‏دانی‌ایل ۹:‏۲۳‏۔‏

۳.‏ یہوواہ خدا کن لوگوں سے دوستی کرتا ہے؟‏

۳ یہوواہ خدا نے ابرہام،‏ داؤد اور دانی‌ایل نبی کو اپنا دوست کیوں خیال کِیا؟‏ اُس نے ابرہام سے کہا:‏ ”‏تُو نے میری بات مانی۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۸‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں سے دوستی کرتا ہے جو اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔‏ خدا نے بنی‌اسرائیل سے کہا تھا:‏ ”‏میری آواز کے شنوا ہو اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا اور تُم میرے لوگ ہوگے۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۷:‏۲۳‏)‏ اگر آپ خدا کی فرمانبرداری کریں گے تو آپ بھی اُس کے دوست بن جائیں گے۔‏

یہوواہ خدا اپنے دوستوں کو قوت بخشتا ہے

۴،‏ ۵.‏ خدا آپ کی خاطر اپنی قوت کو کیسے استعمال میں لاتا ہے؟‏

۴ ذرا سوچیں کہ خدا سے دوستی کرنے سے کیا حاصل ہوتا ہے۔‏ پاک صحائف میں بتایا جاتا ہے کہ خدا اُن کے لئے اپنی قوت کو استعمال میں لاتا ہے ”‏جن کا دل اُس کی طرف کامل ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏)‏ خدا آپ کی خاطر اپنی قوت کو کیسے استعمال میں لاتا ہے؟‏ زبور ۳۲:‏۸ میں یہوواہ خدا بتاتا ہے کہ ”‏مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔‏ مَیں تجھے صلاح دوں گا۔‏ میری نظر تجھ پر ہوگی۔‏“‏

۵ اِن الفاظ سے ہم یہوواہ خدا کی شفقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‏ وہ ہمیں ہدایت دیتا ہے کہ ہمیں کس راہ پر چلنا چاہئے اور وہ اِس راہ پر چلنے میں ہماری راہنمائی بھی کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا کی دلی خواہش ہے کہ ہم کامیابی سے آزمائشوں کا سامنا کریں اور ایسا کرنے میں وہ ہماری مدد بھی کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲‏)‏ اگر آپ پورے دل سے خدا کی خدمت کریں گے تو زبورنویس کی طرح آپ بھی کہہ سکیں گے کہ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔‏ چُونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔‏“‏ (‏زبور ۱۶:‏۸؛‏ ۶۳:‏۸‏)‏ یہوواہ خدا کی مدد سے آپ اپنی زندگی اُس کے معیاروں کے مطابق گزار سکیں گے اور اِس طرح آپ کو اُس کی خوشنودی حاصل ہوگی۔‏ لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں ایک ایسا دُشمن ہماری تاک میں بیٹھا ہے جو ایسا بالکل نہیں چاہتا۔‏

شیطان کا دعویٰ

۶.‏ شیطان نے انسانوں کے بارے میں کس بات کا دعویٰ کِیا تھا؟‏

۶ اِس کتاب کے گیارھویں باب میں ہم نے سیکھا کہ شیطان نے دعویٰ کِیا تھا کہ خدا حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔‏ شیطان نے الزام لگایا کہ خدا نے آدم اور حوا سے جھوٹ بولا۔‏ شیطان کا کہنا تھا کہ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کی آزادی نہیں دی۔‏ آدم اور حوا کے گُناہ کرنے کے بعد جب اُن کی اولاد پیدا ہوئی تو شیطان نے دعویٰ کِیا کہ تمام انسان صرف اپنے مطلب کے لئے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏ اُس کا دعویٰ تھا کہ اصل میں انسان خدا سے محبت نہیں رکھتے،‏ وہ صرف خدا سے کچھ حاصل کرنے کے لئے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ شیطان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ اگر اُسے موقع دیا جائے تو وہ ہر انسان کو ورغلانے میں کامیاب رہے گا۔‏ یہ بات اُس واقعے سے واضح ہوتی ہے جو ایوب نامی ایک شخص کے ساتھ پیش آیا تھا۔‏ ایوب کون تھا اور شیطان کے دعوے سے اُس کی زندگی کیسے متاثر ہوئی؟‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ ایوب کس قسم کا شخص تھا؟‏ (‏ب)‏ شیطان نے ایوب پر کونسا الزام لگایا؟‏

۷ تقریباً ۶۰۰،‏۳ سال پہلے ایوب نامی ایک نیک شخص اس زمین پر رہتا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے اُس کے بارے میں کہا:‏ ”‏زمین پر اُس کی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔‏“‏ (‏ایوب ۱:‏۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ ایوب کو خدا کی خوشنودی حاصل تھی۔‏

۸ لیکن شیطان نے ایوب پر الزام لگایا کہ وہ صرف اپنے مطلب کے لئے خدا کی خدمت کر رہا ہے۔‏ شیطان نے خدا سے کہا:‏ ”‏کیا تُو نے [‏ایوب]‏ کے اور اُس کے گھر کے گِرد اور جو کچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟‏ تُو نے اُس کے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔‏ پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفیر نہ کرے گا؟‏“‏—‏ایوب ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۹.‏ شیطان کے دعوے پر خدا کا کیا ردِعمل رہا اور اس کی کیا وجہ تھی؟‏

۹ شیطان کا کہنا تھا کہ ایوب خدا سے کچھ حاصل کرنے کے لئے اُس کی خدمت کر رہا ہے اور اگر ایوب کو کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑے تو وہ خدا سے مُنہ پھیر لے گا۔‏ شیطان کے اِس دعوے پر خدا کا کیا ردِعمل رہا؟‏ خدا نے شیطان کو اپنا دعویٰ ثابت کرنے کا موقع دیا۔‏ اِس طرح یہ ثابت ہو سکتا تھا کہ آیا ایوب اپنے مطلب کے لئے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہا ہے یا اِس لئے کہ وہ خدا سے محبت رکھتا ہے۔‏

ایوب کی آزمائش

۱۰.‏ ایوب پر کون سی اذیتیں ڈھائی گئیں اور اُس کا ردِعمل کیا رہا؟‏

۱۰ شیطان ایوب کو آزمانے کے لئے اُس پر اذیتیں ڈھانے لگا۔‏ پہلے ایوب کے مویشیوں میں سے کئی چوری ہو گئے اور باقی مر گئے۔‏ پھر ایوب کے زیادہ‌تر نوکروں کو بھی قتل کر دیا گیا۔‏ اِس طرح ایوب غربت کی دَلدل میں پھنس گیا۔‏ پھر اُس پر ایک اَور آفت ٹوٹ پڑی جب اُس کے دس بچے ایک طوفان میں ہلاک ہو گئے۔‏ اتنی اذیتیں سہنے کے باوجود ”‏ایوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خدا پر بیجا کام کا عیب لگایا۔‏“‏—‏ایوب ۱:‏۲۲‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ ایوب کے سلسلے میں شیطان کا ایک اَور دعویٰ کیا تھا اور یہوواہ خدا نے اُسے کیا کرنے دیا؟‏ (‏ب)‏ بیمار پڑنے پر ایوب کا کیا ردِعمل رہا؟‏

۱۱ شیطان نے ہار نہیں مانی۔‏ اُس نے سوچا ہوگا کہ ایوب مالی نقصان،‏ نوکروں کا قتل اور اپنے بچوں کی موت کو تو برداشت کر رہا ہے لیکن اگر وہ خود بیمار پڑ جائے تو وہ ضرور خدا سے مُنہ پھیر لے گا۔‏ خدا نے شیطان کو ایوب پر بیماری لانے کی اجازت دی تاکہ اُسے یہ دعویٰ بھی ثابت کرنے کا موقع ملے۔‏ لہٰذا ایوب ایک نہایت تکلیف‌دہ بیماری کا شکار ہو گیا۔‏ پھر بھی وہ اپنے ایمان پر قائم رہا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہ کروں گا۔‏“‏—‏ایوب ۲۷:‏۵‏۔‏

۱۲.‏ ایوب نے شیطان کے الزام کو جھوٹا کیسے ثابت کِیا؟‏

۱۲ ایوب کو اِس بات کا علم نہیں تھا کہ شیطان اُس پر اذیتیں ڈھا رہا ہے۔‏ وہ یہ بھی نہیں جانتا تھا کہ شیطان نے دعویٰ کِیا تھا کہ خدا،‏ انسان پر حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔‏ ایوب کا خیال تھا کہ خدا ہی اُس پر اذیتیں لا رہا ہے۔‏ (‏ایوب ۶:‏۴؛‏ ۱۶:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ پھر بھی ایوب خدا کا وفادار رہا۔‏ شیطان نے ایوب پر الزام لگایا تھا کہ وہ صرف اپنے مطلب کے لئے خدا کی عبادت کر رہا ہے۔‏ ایوب کی وفاداری نے اِس الزام کو بالکل جھوٹا ثابت کر دیا۔‏

۱۳.‏ ایوب کی وفاداری کا نتیجہ کیا نکلا؟‏

۱۳ چونکہ ایوب یہوواہ خدا کا وفادار رہا اِس لئے خدا شیطان کے الزام کو جھوٹا ثابت کر سکا۔‏ ایوب واقعی خدا کا دوست ثابت ہوا اور یہوواہ خدا نے اُسے اس کی وفاداری کا اَجر بھی دیا۔‏—‏ایوب ۴۲:‏۱۲-‏۱۷‏۔‏

شیطان آپ پر بھی الزام لگا رہا ہے

۱۴،‏ ۱۵.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ شیطان نے نہ صرف ایوب پر بلکہ سب انسانوں پر مطلبی ہونے کا الزام لگایا ہے؟‏

۱۴ شیطان نے نہ صرف ایوب پر ہی بلکہ سب انسانوں پر یہ الزام لگایا کہ وہ اپنے مطلب کے لئے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ شیطان آپ کے بارے میں بھی یہی دعویٰ کر رہا ہے۔‏ ہم خدا کے کلام میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔‏“‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ یہ الفاظ ایوب کی موت کے سینکڑوں سال بعد درج کئے گئے تھے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ اُس وقت بھی شیطان خدا کی ملامت کر رہا تھا اور اُس کے خادموں پر الزام لگا رہا تھا۔‏ خدا کے معیاروں کے مطابق چلنے سے ہم شیطان کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔‏ اور اِس طرح ہم یہوواہ خدا کے دل کو شاد بھی کرتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں،‏ آپ بھی شیطان کے دعوے کو جھوٹا ثابت کر سکتے ہیں۔‏ یہ کتنا بڑا شرف ہے۔‏ اس شرف کو حاصل کرنے کے لئے اگر آپ کو اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانی بھی پڑیں تو اس موقعے کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔‏

۱۵ غور کریں کہ شیطان نے کہا:‏ ”‏انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔‏“‏ (‏ایوب ۲:‏۴‏)‏ اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ شیطان نے دعویٰ کِیا ہے کہ اگر انسان کو اذیتوں اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے تو وہ خدا کا وفادار نہیں رہے گا۔‏ شیطان چاہتا ہے کہ جب آپ کو کٹھن حالات کا سامنا ہو تو آپ خدا سے مُنہ پھیر کر صداقت کی راہ پر چلنا چھوڑ دیں۔‏ شیطان آپ کو ورغلانے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏

۱۶.‏ (‏۱)‏ شیطان کن طریقوں سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ شیطان آپ کو گمراہ کرنے کے لئے اِن طریقوں میں سے کن کو استعمال میں لا سکتا ہے؟‏

۱۶ جیسا کہ ہم نے دسویں باب میں سیکھا تھا لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے شیطان مختلف طریقے استعمال کرتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار وہ ”‏گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ یہ شاید اُس وقت دیکھنے میں آئے جب آپ کے رشتہ‌دار یا دوست اس وجہ سے آپ کی مخالفت کرنے لگیں کیونکہ آپ پاک صحائف کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔‏ * (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ شیطان ایک اَور طریقے سے بھی لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔‏ وہ ”‏اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہمشکل بنا لیتا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱۴‏)‏ کبھی‌کبھار شیطان آپ کو ورغلاتا ہے تاکہ آپ خدا کے معیاروں کے مطابق چلنا چھوڑ دیں۔‏ شیطان چاہتا ہے کہ آپ سوچیں کہ آپ خدا کے معیاروں پر کبھی پورا نہیں اُتر پائیں گے اور اِس وجہ سے ہمت ہار جائیں۔‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۰‏)‏ چاہے شیطان ایک ”‏گرجنے والے شیرببر“‏ کا روپ اختیار کر لے یا ایک ’‏نورانی فرشتے‘‏ کا ہمشکل بن جائے،‏ وہ ہر صورت میں اِس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ اگر آپ کو آزمائش کا سامنا کرنا پڑے تو آپ خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے۔‏ ایوب کی طرح آپ اِس دعوے کو جھوٹا کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟‏

خدا کے حکموں پر عمل کریں

۱۷.‏ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟‏

۱۷ شیطان کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے آپ کو خدا کے حکموں پر عمل کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے کی سب سے اہم وجہ پاک صحائف میں یوں بتائی گئی ہے:‏ ”‏تُو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏استثنا ۶:‏۵‏)‏ جیسے جیسے آپ کے دل میں یہوواہ خدا کی محبت بڑھے گی،‏ آپ میں اُس کے حکموں پر عمل کرنے کی خواہش بھی بڑھتی جائے گی۔‏ یوحنا رسول نے لکھا تھا:‏ ”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔‏“‏ اگر آپ پورے دل سے یہوواہ خدا سے محبت رکھیں گے تو آپ خودبخود اِس سچائی کو جان جائیں گے کہ ”‏اُس کے حکم سخت نہیں۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا کن کاموں سے منع کرتا ہے؟‏ (‏صفحہ ۱۲۲ پر بکس کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی توقعات پر پورا اُتر سکتے ہیں؟‏

۱۸ یہوواہ خدا کے حکم کیا ہیں؟‏ ان میں سے کچھ حکم ان کاموں کے بارے میں ہیں جن سے ہمیں کنارہ کرنا چاہئے۔‏ اس سلسلے میں صفحہ ۱۲۲ کے بکس ”‏ایسے کام جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے“‏ پر غور کریں۔‏ اِس میں آپ ایسے کاموں کی فہرست پائیں گے جن سے پاک صحائف میں سختی سے منع کِیا گیا ہے۔‏ پہلی نظر میں شاید آپ کو یہ کام اتنے بُرے نہ لگیں۔‏ لیکن ان کے ساتھ دئے گئے صحیفوں پر غور کرنے سے آپ یہوواہ خدا کے حکموں کو بہتر طور پر سمجھ پائیں گے۔‏ اپنے چال‌چلن میں تبدیلیاں لانا شاید آپ کے لئے بہت مشکل ثابت ہو۔‏ لیکن یہوواہ خدا کی راہ پر چلنے سے آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اِن خوشیوں کو پانا اور اپنے چال‌چلن میں تبدیلیاں لانا آپ کے بس کی بات ہے۔‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

۱۹ یہوواہ خدا ہم سے ایسی باتوں کی توقع نہیں رکھتا جن پر ہم پورا نہیں اُتر سکتے ہیں۔‏ ‏(‏استثنا ۳۰:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ وہ جانتا ہے کہ کونسی بات ہمارے بس میں ہے اور کونسی بات ہمارے بس سے باہر ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا ہمیں اپنے معیاروں کے مطابق چلنے کی طاقت بخشتا ہے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا سچا ہے۔‏ وہ تُم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏)‏ یہاں تک کہ خدا آپ کو ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ دے سکتا ہے تاکہ آپ آزمائشوں کو برداشت کرنے کے قابل بن جائیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ پولس رسول نے بہت سی آزمائشوں کا سامنا کِیا تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

خدا کو خوش کر دینے والی خوبیاں

۲۰.‏ آپ کو خود میں کونسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟‏

۲۰ خدا کو خوش کرنے کیلئے محض اُن باتوں سے کنارہ کرنا کافی نہیں ہے جن سے خدا نفرت کرتا ہے بلکہ ہمیں نیکی سے محبت بھی رکھنی چاہئے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۹‏)‏ ہم ایک ایسے شخص کے دوست بننا چاہتے ہیں جسکے نظریے اور معیار ہماری طرح ہوں اور جو اُن باتوں میں دلچسپی رکھتا ہو جن میں ہم دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ اسی طرح یہوواہ خدا بھی ایک ایسے شخص کو پسند کرتا ہے جو اُسکے نظریات اور معیاروں کو اپناتا ہے۔‏ اِسلئے ایسی باتوں سے محبت کرنا سیکھیں جن سے یہوواہ خدا محبت کرتا ہے۔‏ اِن میں سے کئی ایک کا ذکر زبور ۱۵:‏۱-‏۵ میں ہے۔‏ اِس زبور میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ خدا کس قسم کے لوگوں کو اپنے دوستوں کے طور پر قبول کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا کے دوست ایسی خوبیوں کے مالک ہیں جنکو پاک صحائف میں ”‏روح کا پھل“‏ کہا جاتا ہے۔‏ اِن خوبیوں میں ’‏محبت،‏ خوشی،‏ اطمینان،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نیکی،‏ ایمانداری،‏ حلم اور پرہیزگاری‘‏ شامل ہیں۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۲۱.‏ آپ اچھی خوبیوں کے مالک کیسے بن سکتے ہیں؟‏

۲۱ پاک صحائف میں پڑھنے اور اِن پر غور کرنے سے آپ ایسی خوبیوں کے مالک بن جائیں گے جن کو خدا پسند کرتا ہے۔‏ خدا کی مرضی کے بارے میں مزید سیکھنے سے آپ کی سوچ یہوواہ خدا کی سوچ کی عکاسی کرنے لگے گی۔‏ (‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ خدا کے لئے آپ کی محبت جتنی بڑھتی جائے گی اُتنی ہی آپ میں خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی خواہش بڑھے گی۔‏

۲۲.‏ خدا کے معیاروں کے مطابق چلنے سے آپ کیا کر پائیں گے؟‏

۲۲ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں محنت کرنا پڑتی ہے۔‏ پاک صحائف میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کے لئے ہمیں پُرانی انسانیت کو اُتار دینا چاہئے اور نئی انسانیت کو پہن لینا چاہئے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ زبورنویس نے کہا تھا کہ خدا کے حکموں کو ”‏ماننے کا اجر بڑا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۱۱‏)‏ خدا کے معیاروں کے مطابق چلنے سے آپ کو بھی بڑا اجر ملے گا۔‏ اس طرح آپ نہ صرف شیطان کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کریں گے بلکہ آپ خدا کے دل کو شاد بھی کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 16 اِس کا یہ مطلب نہیں کہ جو لوگ آپ کی مخالفت کرتے ہیں وہ بذاتِ‌خود شیطان کے اختیار میں ہیں۔‏ لیکن شیطان اِس دُنیا کا حاکم ہے اور پوری دُنیا اُس کے قبضہ میں ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ اِس لئے دُنیا میں اُن لوگوں کو پسند نہیں کِیا جاتا جو خدا کے معیاروں کے مطابق چلتے ہیں اور اس وجہ سے کچھ لوگ آپ کی مخالفت کریں گے۔‏

پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے

▪ خدا کی فرمانبرداری کرنے سے آپ اُسکے دوست بن سکتے ہیں۔‏—‏یعقوب ۲:‏۲۳‏۔‏

▪ شیطان کا دعویٰ ہے کہ انسان اپنے مطلب کے لئے ہی خدا کی خدمت کرتا ہے۔‏—‏ایوب ۱:‏۸،‏ ۱۰،‏ ۱۱؛‏ ۲:‏۴؛‏ امثال ۲۷:‏۱۱‏۔‏

▪ ہمیں ایسے کاموں سے کنارہ کرنا چاہئے جن سے خدا نفرت کرتا ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

▪ خدا کو خوش کرنے کے لئے ہمیں اُن باتوں سے نفرت کرنی چاہئے جن سے وہ نفرت کرتا ہے اور نیکی سے محبت رکھنی چاہئے۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۹‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۱۲،‏ ۱۲۲ پر بکس/‏تصویریں]‏

ایسے کام جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے

کسی کا خون کرنا۔‏‏—‏خروج ۲۰:‏۱۳؛‏ ۲۱:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

زِناکاری۔‏‏—‏احبار ۲۰:‏۱۰،‏ ۱۳،‏ ۱۵،‏ ۱۶؛‏ رومیوں ۱:‏۲۴،‏ ۲۶،‏ ۲۷،‏ ۳۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

جادوٹونا۔‏‏—‏استثنا ۱۸:‏۹-‏۱۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ گلتیوں ۵:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

بُت‌پرستی۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۴‏۔‏

حد سے زیادہ شراب پینا۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱‏۔‏

چوری۔‏‏—‏احبار ۶:‏۲،‏ ۴؛‏ افسیوں ۴:‏۲۸‏۔‏

جھوٹ بولنا۔‏‏—‏امثال ۶:‏۱۶،‏ ۱۹؛‏ کلسیوں ۳:‏۹‏؛‏ مکاشفہ ۲۲:‏۱۵‏۔‏

لالچ۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱‏۔‏

ظلم۔‏‏—‏زبور ۱۱:‏۵؛‏ امثال ۲۲:‏۲۴،‏ ۲۵؛‏ ملاکی ۲:‏۱۶‏؛‏ گلتیوں ۵:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

گالی‌گلوچ۔‏‏—‏احبار ۱۹:‏۱۶؛‏ افسیوں ۵:‏۴؛‏ کلسیوں ۳:‏۸‏۔‏

خون کا غلط استعمال۔‏‏—‏پیدایش ۹:‏۴؛‏ اعمال ۱۵:‏۲۰‏،‏ ۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

اپنوں کی خبرگیری نہ کرنا۔‏‏—‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏۔‏

جنگ اور سیاسی معاملوں میں حصہ لینا۔‏ ‏—‏یسعیاہ ۲:‏۴؛‏ یوحنا ۶:‏۱۵؛‏ ۱۷:‏۱۶‏۔‏

تمباکو نوشی اور منشیات کا استعمال۔‏ ‏—‏مرقس ۱۵:‏۲۳؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۱۸ پر تصویر کی عبارت]‏

ایوب یہوواہ خدا کا وفادار رہا اس لئے اُسے بڑا اجر ملا