مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 1

‏’‏حالانکہ وہ مر چکے ہیں لیکن وہ اب بھی بات کرتے ہیں‘‏

‏’‏حالانکہ وہ مر چکے ہیں لیکن وہ اب بھی بات کرتے ہیں‘‏

1.‏ ‏(‏الف)‏ آدم،‏ حوا اور اُن کے بچے باغِ‌عدن میں داخل کیوں نہیں ہو سکتے تھے؟‏ (‏ب)‏ ہابل کی کیا خواہش تھی؟‏

ذرا تصور کی آنکھ سے اِس منظر کو دیکھیں:‏ شام کا وقت ہے اور ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آ جا رہے ہیں۔‏ ہابل ایک پہاڑی پر بیٹھے اپنی بھیڑوں کو گھاس چرتا دیکھ رہے ہیں۔‏ پھر وہ اپنی نظر اُٹھا کر دُور اُفق کو دیکھتے ہیں جہاں اُن کو ایک مدھم سی روشنی نظر آتی ہے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یہ روشنی اُس شعلہ‌زن تلوار کی ہے جو باغِ‌عدن کے داخلی راستے کو روکے ہوئے ہے۔‏ کچھ عرصہ پہلے اُن کے والدین باغِ‌عدن میں رہتے تھے۔‏ لیکن اب نہ تو اُن کے والدین اور نہ ہی وہ خود وہاں جا سکتے ہیں۔‏ ہابل اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اُٹھا کر سوچتے ہیں:‏ ”‏کاش کہ اِنسان اور خدا کے بیچ کی دُوری ختم ہو جائے!‏“‏

2-‏4.‏ ہابل کس مفہوم میں ہم سے بات کرتے ہیں؟‏

2 ہابل آدم اور حوا کے دوسرے بیٹے تھے۔‏ وہ تقریباً 6000 سال پہلے فوت ہو گئے۔‏ لیکن وہ آج بھی ہم سے بات کرتے ہیں۔‏ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟‏ اُن کو خاک میں ملے تو صدیاں گزر گئی ہیں۔‏ اور بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”‏مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔‏“‏ (‏واعظ 9:‏5،‏ 10‏)‏ اِس کے علاوہ ہابل کی کہی ہوئی کوئی بھی بات بائبل میں درج نہیں ہے۔‏ تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ ہم سے بات کریں؟‏

3 پولُس رسول نے خدا کے اِلہام سے لکھا:‏ ”‏حالانکہ ہابل مر چکے ہیں لیکن وہ اب بھی اپنے ایمان کے ذریعے بات کرتے ہیں۔‏“‏ ‏(‏عبرانیوں 11:‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ ہابل وہ پہلے اِنسان تھے جو خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔‏ اُنہوں نے ایمان کی ایسی عمدہ مثال قائم کی جس پر ہم آج بھی عمل کر سکتے ہیں۔‏ اگر ہم ہابل کی مثال پر غور کریں گے اور اُن جیسا ایمان ظاہر کریں گے تو یہ ایسے ہوگا جیسے ہابل ہم سے بات کر رہے ہوں۔‏

4 لیکن پاک کلام میں تو ہابل کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں بتایا گیا۔‏ پھر ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ مضبوط ایمان کے مالک تھے؟‏

ہابل نے کیسے ماحول میں پرورش پائی؟‏

5.‏ یسوع مسیح نے ہابل کا تعلق اُس وقت سے کیوں جوڑا ’‏جب دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی‘‏؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

5 جب ہابل کی پیدائش ہوئی تو اِنسانی تاریخ کو شروع ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا۔‏ یسوع مسیح نے ہابل کا تعلق اُس وقت سے جوڑا ”‏جب .‏ .‏ .‏ دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی۔‏“‏ ‏(‏لُوقا 11:‏50،‏ 51 کو پڑھیں۔‏)‏ جب یسوع نے اپنے بیان میں لفظ ”‏دُنیا“‏ اِستعمال کِیا تو غالباً وہ اُن لوگوں کی طرف اِشارہ کر رہے تھے جو گُناہ سے نجات پانے کے لائق تھے۔‏ سچ ہے کہ ہابل زمین پر رہنے والے چوتھے اِنسان تھے لیکن خدا کی نظر میں ہابل وہ پہلے اِنسان تھے جو نجات پانے کے لائق تھے۔‏ * اِس بات سے یہ تو ظاہر ہے کہ ہابل نے جس ماحول میں پرورش پائی،‏ وہ اچھا نہیں تھا۔‏

6.‏ ہابل کے والدین کیسے تھے؟‏

6 حالانکہ ابھی اِنسانی تاریخ کا آغاز ہی تھا لیکن ہر طرف اُداسی کی گھٹا چھائی ہوئی تھی۔‏ بِلاشُبہ آدم اور حوا خوب‌صورت اور چست‌وتوانا تھے لیکن اُنہوں نے بہت بڑا گُناہ کِیا تھا۔‏ جب خدا نے اُن کو بنایا تو وہ بےعیب تھے اور ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے تھے۔‏ لیکن پھر اُنہوں نے کائنات کے خالق یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کی اور خدا نے اُنہیں باغِ‌عدن سے نکال دیا۔‏ دراصل آدم اور حوا خودغرض بن گئے تھے۔‏ اُنہوں نے اپنی خواہشوں کی خاطر اپنی آنے والی اولاد کے مستقبل کو بھی داؤ پر لگا دیا۔‏ وہ عیب‌دار ہو گئے اور ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع گنوا بیٹھے۔‏—‏پید 2:‏15–‏3:‏24‏۔‏

7،‏ 8.‏ جب قائن پیدا ہوا تو حوا نے کیا کہا اور غالباً اُن کے ذہن میں کیا بات تھی؟‏

7 جب خدا نے آدم اور حوا کو باغِ‌عدن سے نکال دیا تو اُن کی زندگی مشکلات سے بھر گئی۔‏ پھر اُن کا پہلا بچہ پیدا ہوا اور اُنہوں نے اُس کا نام قائن رکھا۔‏ حوا نے قائن کے بارے میں کہا:‏ ”‏مجھے [‏یہوواہ]‏ کی مدد سے ایک بیٹا حاصل ہوا ہے۔‏“‏ (‏پید 4:‏1‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ شاید حوا نے یہ اِس لیے کہا کیونکہ اُن کو وہ وعدہ یاد آیا جو خدا نے باغِ‌عدن میں کِیا تھا۔‏ اِس وعدے کے مطابق ایک عورت سے ایک ”‏نسل“‏ یعنی ایک ایسے شخص کو پیدا ہونا تھا جس نے شیطان کو ختم کر دینا تھا کیونکہ شیطان ہی کی وجہ سے باغِ‌عدن میں بغاوت ہوئی تھی۔‏ (‏پید 3:‏15‏)‏ کیا حوا کو لگا کہ یہ بات اُن پر پوری ہوئی ہے اور قائن وہ شخص ہے جو شیطان کو ختم کرے گا؟‏

8 اگر حوا نے ایسا سوچا تھا تو یہ اُن کی بہت بڑی بھول تھی۔‏ ہو سکتا ہے کہ حوا نے قائن کے ذہن میں بھی یہ بات ڈالی ہو اور یوں اپنے بیٹے کے دل میں غرور کو ہوا دی ہو۔‏ کچھ عرصے بعد آدم اور حوا کا ایک اَور بیٹا پیدا ہوا جس کا نام اُنہوں نے ہابل رکھا۔‏ اِس نام کا مطلب ہے:‏ ”‏آہ“‏ یا ”‏باطل۔‏“‏ (‏پید 4:‏2‏)‏ شاید اُنہوں نے ہابل کو یہ نام اِس لیے دیا کیونکہ اُن کو ہابل سے ویسی اُمید وابستہ نہیں تھی جیسی قائن سے تھی۔‏

9.‏ آج‌کل والدین آدم اور حوا سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

9 آج‌کل والدین آدم اور حوا سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ وہ اپنی باتوں اور کاموں سے یا تو اپنے بچوں کے دل میں غرور اور خودغرضی کو ہوا دے سکتے ہیں یا پھر اُن کے دل میں یہوواہ خدا کے لیے محبت کے بیج بو سکتے ہیں اور اُن کو خدا سے دوستی کرنے کا درس دے سکتے ہیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ آدم اور حوا نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت نہیں کی۔‏ لیکن کیا اِس کا مطلب یہ تھا کہ اب اُن کے بچوں کے لیے اُمید کی کوئی کِرن باقی نہیں تھی؟‏

ہابل کا ایمان کیسے مضبوط ہوا؟‏

10،‏ 11.‏ ‏(‏الف)‏ قائن اور ہابل نے کون کون سا پیشہ اِختیار کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہابل نے اپنے اندر کون سی خوبی پیدا کی؟‏

10 جب قائن اور ہابل بڑے ہوئے تو آدم نے اُن کو کام کاج کرنا سکھایا تاکہ وہ گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے میں اُن کا ہاتھ بٹا سکیں۔‏ قائن کھیتی‌باڑی کرنے لگا اور ہابل چرواہے کے طور پر کام کرنے لگے۔‏

11 لیکن ہابل نے صرف جسمانی ضروریات کے بارے میں نہیں سوچا بلکہ اُنہوں نے اپنے اندر ایمان جیسی شان‌دار خوبی بھی پیدا کی جس کا ذکر ہزاروں سال بعد پولُس رسول نے کِیا۔‏ غور کریں کہ اُس وقت ہابل کے سامنے کسی اِنسان کی مثال نہیں تھی جس پر وہ عمل کر سکتے۔‏ تو پھر اُنہوں نے یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان کیسے پیدا کِیا؟‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں تین باتوں پر غور کریں جن کے ذریعے ہابل کا ایمان مضبوط ہوا۔‏

12،‏ 13.‏ یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے سے ہابل کا ایمان کیسے مضبوط ہوا ہوگا؟‏

12 یہوواہ خدا کی بنائی ہوئی چیزیں:‏ یہوواہ خدا نے زمین پر لعنت بھیجی تھی جس کی وجہ سے زمین پر کانٹےدار جھاڑیاں اُگنے لگیں اور اِس پر کاشت‌کاری کرنا مشکل ہو گیا۔‏ لیکن پھر بھی اِس پر اِتنا اناج اُگتا تھا کہ ہابل کے سب گھر والے پیٹ بھر کھانا کھا سکتے تھے۔‏ خدا نے صرف زمین پر لعنت بھیجی تھی،‏ اُس نے جانوروں،‏ پرندوں اور مچھلیوں؛‏ پہاڑوں،‏ ندیوں اور دریاؤں؛‏ بادلوں،‏ سورج اور چاند ستاروں پر لعنت نہیں بھیجی تھی۔‏ اِن چیزوں میں ہابل کو خالق کی محبت،‏ دانش‌مندی اور فیاضی کی جھلک نظر آتی تھی۔‏ ‏(‏رومیوں 1:‏20 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے سے ہابل کا ایمان یقیناً مضبوط ہوا ہوگا۔‏

خدا کی بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھ کر ہابل کا ایمان مضبوط ہوا۔‏

13 ایک اَور بات جس کے ذریعے ہابل کا ایمان بڑھا ہوگا،‏ وہ اُن کا پیشہ تھا۔‏ ہابل اپنی بھیڑوں کو چرانے کے لیے اُن کو دُوردُور تک لے جاتے ہوں گے۔‏ یہ ایسی جگہیں ہوتی ہوں گی جہاں ہری ہری گھاس،‏ صاف شفاف پانی اور سایہ‌دار درخت ہوتے تھے۔‏ ہابل کو لگتا ہوگا کہ باقی جانوروں کی نسبت بھیڑوں کو اِنسان کی رہنمائی اور مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ شاید ہابل یہ محسوس کرتے ہوں کہ ایک بھیڑ کی طرح اُن کو بھی رہنمائی اور مدد کی ضرورت ہے۔‏ وہ جانتے تھے کہ خدا سب سے زیادہ دانش‌مند اور طاقت‌ور ہے اِس لیے اُنہوں نے رہنمائی اور مدد کے لیے خدا پر آس لگائی ہوگی۔‏ بےشک اُنہوں نے اِس سلسلے میں خدا سے دُعا بھی کی ہوگی جس کی وجہ سے اُن کا ایمان اَور پُختہ ہوا ہوگا۔‏

14،‏ 15.‏ ہابل نے یہوواہ کی کن پیش‌گوئیوں پر سوچ بچار کِیا ہوگا؟‏

14 یہوواہ خدا کی پیش‌گوئیاں:‏ آدم اور حوا نے یقیناً اپنے بیٹوں کو بتایا ہوگا کہ جب یہوواہ خدا نے اُن کو باغِ‌عدن سے نکالا تھا تو اُس نے کن کن باتوں کی پیش‌گوئی کی تھی۔‏ ہابل نے خدا کی اِن پیش‌گوئیوں پر بھی سوچ بچار کِیا ہوگا۔‏

15 یہوواہ نے آدم اور حوا سے کہا تھا کہ زمین لعنتی ہوگی۔‏ ہابل نے دیکھا کہ یہوواہ خدا کی یہ بات پوری ہوئی ہے کیونکہ زمین پر بہت زیادہ کانٹےدار جھاڑیاں اُگ رہی تھیں۔‏ یہوواہ نے حوا سے کہا تھا کہ اُنہیں حمل اور زچگی کے دوران شدید تکلیف سے گزرنا پڑے گا۔‏ جب ہابل کے چھوٹے بہن بھائی پیدا ہوئے تو ہابل نے دیکھا ہوگا کہ یہوواہ کی یہ بات بھی پوری ہوئی ہے۔‏ یہوواہ نے یہ بھی کہا تھا کہ حوا کو اپنے شوہر کی محبت اور توجہ کی شدید طلب ہوگی اور آدم اپنی بیوی پر رُعب جمائیں گے۔‏ ہابل نے اپنے ماں باپ کی زندگی میں اِس بات کو بھی پورا ہوتے دیکھا ہوگا۔‏ اِس طرح ہابل کو پتہ چل گیا ہوگا کہ یہوواہ جو کچھ کہتا ہے،‏ وہ ضرور پورا ہوتا ہے۔‏ اِس لیے ہابل پکا یقین رکھ سکتے تھے کہ یہوواہ کے وعدے کے مطابق ایک ایسا شخص ضرور آئے گا جو شیطان کو مات دے کر زمین پر اچھے حالات لائے گا۔‏—‏پید 3:‏15-‏19‏۔‏

16،‏ 17.‏ ہابل نے کروبیوں کی مثال سے کیا سیکھا ہوگا؟‏

16 یہوواہ خدا کے خادم:‏ ہابل کے گھر والوں نے اُن کے لیے اچھی مثال قائم نہیں کی تھی۔‏ تو پھر ہابل نے کس کی مثال پر عمل کِیا؟‏ اُس زمانے میں زمین پر ایک اَور طرح کی مخلوق بھی تھی جو بڑی باشعور تھی۔‏ یہ کون سی مخلوق تھی؟‏ جب خدا نے آدم اور حوا کو باغِ‌عدن سے نکالا تو اُس نے باغِ‌عدن کے داخلی راستے پر کروبیوں کو جو اعلیٰ درجہ رکھنے والے فرشتے ہیں،‏ کھڑا کر دیا۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے وہاں ایک شعلہ‌زن تلوار بھی نصب کر دی جو چاروں طرف گھومتی رہتی تھی۔‏ اِن فرشتوں اور تلوار کی وجہ سے کوئی بھی باغِ‌عدن میں نہیں جا سکتا تھا۔‏‏—‏پیدایش 3:‏24 کو پڑھیں۔‏

17 جب ہابل چھوٹے تھے تو وہ اِن فرشتوں کو دیکھتے ہوں گے۔‏ اِن فرشتوں نے اِنسانی بدن اپنائے ہوئے تھے اور وہ بہت ہی طاقت‌ور لگتے تھے۔‏ اُن کے پاس ہی موجود شعلہ‌زن تلوار کو دیکھ کر بھی ہابل دنگ رہ جاتے ہوں گے۔‏ وقت گزرتا گیا اور ہابل بڑے ہو گئے۔‏ اُنہوں نے دیکھا کہ یہ فرشتے اُسی جگہ کھڑے ہیں جہاں یہوواہ خدا نے اُن کو کھڑا ہونے کو کہا تھا۔‏ فرشتوں نے تنگ آ کر اُس کام کو نہیں چھوڑا جو یہوواہ خدا نے اُن کو دیا تھا۔‏ خدا کے یہ خادم واقعی فرمانبردار اور وفادار تھے۔‏ یقیناً اُنہوں نے ہابل کے لیے اچھی مثال قائم کی۔‏ اِن کو دیکھ کر ہابل کا ایمان اَور مضبوط ہوا ہوگا۔‏

ہابل نے دیکھا کہ کروبی،‏ یہوواہ خدا کے فرمانبردار اور وفادار ہیں۔‏

18.‏ ہم اپنے ایمان کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟‏

18 یہوواہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں،‏ اُس کی پیش‌گوئیوں اور اُس کے خادموں کی عمدہ مثال پر غور کرنے سے ہابل کا ایمان بڑھتا گیا۔‏ بِلاشُبہ ہم ہابل سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ اُن کی طرح آج‌کل کے نوجوان بھی مضبوط ایمان پیدا کر سکتے ہیں پھر چاہے اُن کے گھر والے ایسا کریں یا نہ کریں۔‏ ہمارے اِردگِرد خدا کی بنائی ہوئی بہت سی چیزیں ہیں،‏ ہمارے پاس بائبل ہے اور ہمارے سامنے بہت سے ایسے لوگوں کی مثالیں بھی ہیں جو پُختہ ایمان کے مالک ہیں۔‏ اِن پر غور کرنے سے ہم بھی ہابل کی طرح اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔‏

ہابل کی قربانی بہتر کیوں تھی؟‏

19.‏ وقت کے ساتھ ساتھ ہابل کس بات کو سمجھ گئے؟‏

19 جوں‌جوں ہابل کا ایمان بڑھا،‏ اُن کے دل میں کوئی ایسا کام کرنے کی خواہش پیدا ہوئی جس سے خدا خوش ہو۔‏ وہ جانتے تھے کہ کائنات کے خالق کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔‏ تو پھر وہ یہوواہ خدا کے لیے کیا کر سکتے تھے؟‏ ہابل سمجھ گئے کہ اگر وہ اپنی چیزوں میں سے بہترین چیز خدا کو دیں گے اور صحیح نیت سے ایسا کریں گے تو خدا اُن سے خوش ہوگا۔‏

ہابل نے صحیح نیت سے قربانی چڑھائی جبکہ قائن کی نیت صحیح نہیں تھی۔‏

20،‏ 21.‏ قائن اور ہابل نے یہوواہ کے حضور کن کن چیزوں کی قربانی چڑھائی اور یہوواہ خدا نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏

20 ہابل نے فیصلہ کِیا کہ وہ اپنی سب سے اچھی بھیڑیں خدا کے لیے قربانی کے طور پر پیش کریں گے۔‏ اُنہوں نے اپنے گلّے میں سے پہلوٹھے میمنے لیے،‏ اُن کو ذبح کِیا اور اُن کے جسم کے سب سے اچھے حصے تیار کیے۔‏ قائن بھی خدا سے برکت حاصل کرنا چاہتا تھا۔‏ اُس نے فیصلہ کِیا کہ وہ اپنا کچھ اناج،‏ پھل اور سبزیاں خدا کے حضور پیش کرے گا۔‏ لیکن قائن کی نیت صحیح نہیں تھی۔‏ یہ بات اُس وقت واضح ہو گئی جب اِن دونوں بھائیوں نے خدا کے حضور قربانی چڑھائی۔‏

21 قائن اور ہابل کو پتہ تھا کہ جو فرشتے باغِ‌عدن کی حفاظت کر رہے ہیں،‏ وہ یہوواہ خدا کے نمائندے ہیں۔‏ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے ایک ایسی جگہ قربانی چڑھائی ہو جہاں یہ فرشتے اُن کو دیکھ سکتے تھے۔‏ شاید ایسا کرنے کے لیے اُنہوں نے قربان‌گاہ بنائی ہو اور اُن چیزوں کو آگ سے جلایا ہو جو وہ قربانی کے طور پر پیش کر رہے تھے۔‏ جب اِن دونوں بھائیوں نے قربانی چڑھائی تو یہوواہ خدا نے کیا کِیا؟‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے ہابلؔ کو اور اُس کے ہدیہ کو منظور کِیا۔‏“‏ (‏پید 4:‏4‏)‏ خدا نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُس نے ہابل کی قربانی کو قبول کِیا ہے؟‏ اِس بارے میں بائبل میں کچھ نہیں لکھا۔‏

22،‏ 23.‏ یہوواہ خدا نے ہابل کی قربانی کو کیوں قبول کِیا؟‏

22 لیکن خدا نے ہابل کی قربانی کو قبول کیوں کِیا؟‏ کیا خدا کو وہ چیز پسند آئی تھی جو ہابل نے قربانی کے طور پر چڑھائی تھی؟‏ ہابل نے جان‌دار شے کی قربانی دی تھی جس کا خون زندگی کی علامت تھا۔‏ کیا ہابل جانتے تھے کہ یہ قربانی خدا کی نظر میں کتنی قیمتی ہے؟‏ کئی صدیوں بعد یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایک بےعیب میمنے کو اُس کے حضور قربانی کے طور پر چڑھایا کریں۔‏ اِس کے ذریعے خدا نے ظاہر کِیا کہ مستقبل میں اُس کا بےعیب بیٹا ’‏خدا کے میمنے‘‏ کے طور پر اپنا خون بہائے گا یعنی اپنی جان قربان کرے گا۔‏ (‏یوح 1:‏29؛‏ خر 12:‏5-‏7‏)‏ لیکن غالباً ہابل اِس بات کی بہت کم سمجھ رکھتے تھے کہ خدا کی نظر میں خون کی کیا اہمیت ہے۔‏

23 البتہ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہابل نے اپنی بہترین چیزیں خدا کے حضور پیش کیں۔‏ اور اُنہوں نے ایسا اِس لیے کِیا کیونکہ وہ یہوواہ خدا پر سچا ایمان رکھتے تھے اور اُس سے محبت کرتے تھے۔‏ یہوواہ بھی ہابل سے خوش تھا اور اُس نے اُن کی قربانی کو قبول فرمایا۔‏

24.‏ ‏(‏الف)‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ قائن نے جن چیزوں کی قربانی پیش کی تھی،‏ اُن میں کوئی خرابی نہیں تھی؟‏ (‏ب)‏ قائن کس لحاظ سے ہمارے زمانے کے بہت سے لوگوں کی طرح تھا؟‏

24 کیا یہوواہ خدا نے قائن کی قربانی کو بھی قبول کِیا؟‏ بائبل میں لکھا ہے کہ خدا نے ”‏قاؔئن کو اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کِیا۔‏“‏ (‏پید 4:‏5‏)‏ کیا اِس کی وجہ یہ تھی کہ قائن نے جو قربانی پیش کی تھی،‏ اُس میں کوئی خرابی تھی؟‏ نہیں۔‏ صدیوں بعد خدا نے بنی‌اِسرائیل کو میدہ اور تیل کی قربانی چڑھانے کی اِجازت دی اور یہ چیزیں کاشت‌کاری سے ہی حاصل ہوتی ہیں۔‏ (‏احبا 6:‏14،‏ 15‏)‏ لیکن بائبل میں قائن کے بارے میں لکھا ہے کہ ”‏اُس کے اپنے کام بُرے تھے۔‏“‏ ‏(‏1-‏یوحنا 3:‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ آج‌کل کے بہت سے لوگوں کی طرح شاید قائن نے بھی سوچا ہو کہ بس رسمی طور پر خدا کی عبادت کرنا کافی ہے۔‏ مگر خدا کے نزدیک جو باتیں اہمیت رکھتی ہیں،‏ وہ سچا ایمان اور صحیح نیت ہے۔‏ قائن کا ایمان کھوکھلا تھا اور وہ خدا سے محبت نہیں کرتا تھا۔‏ اور یہ بات اُس کے کاموں سے بھی ظاہر ہو گئی۔‏

25،‏ 26.‏ یہوواہ خدا نے قائن کو کیا سمجھایا لیکن قائن نے کیا کِیا؟‏

25 جب قائن نے دیکھا کہ خدا نے اُس کی قربانی کو قبول نہیں کِیا تو کیا اُس نے ہابل کی طرح بننے کی کوشش کی؟‏ نہیں۔‏ اُس کے دل میں نفرت کی آگ بھڑکنے لگی۔‏ یہوواہ خدا نے بڑی نرمی سے قائن کو سمجھایا کہ اُس کو اپنا رویہ بدلنا چاہیے کیونکہ وہ گُناہ کرنے کے خطرے میں ہے۔‏ اُس نے قائن سے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اپنا رویہ بدلے گا تو وہ اُس سے بھی خوش ہوگا۔‏—‏پید 4:‏6،‏ 7‏۔‏

26 لیکن قائن نے خدا کی نہ سنی۔‏ جب ہابل کھیت میں اُس کے ساتھ تھے تو قائن نے اُن پر حملہ کر دیا اور اُن کو مار ڈالا۔‏ (‏پید 4:‏8‏)‏ یوں ہابل خدا کی راہ میں شہید ہونے والے پہلے اِنسان بن گئے۔‏ اگرچہ وہ مر گئے لیکن خدا اُنہیں نہیں بھولا۔‏

27.‏ ‏(‏الف)‏ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ ہابل کو زندہ کِیا جائے گا؟‏ (‏ب)‏ اگر آپ ہابل سے ملنا چاہتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏

27 ہابل کا خون مجازی معنوں میں اِنصاف کے لیے خدا کو پکار رہا تھا۔‏ خدا نے قائن کو سزا دی اور یوں ہابل کو اِنصاف ملا۔‏ (‏پید 4:‏9-‏12‏)‏ ہابل اپنی مثال کے ذریعے ہم سے بھی بات کرتے ہیں۔‏ اگرچہ وہ جلد مر گئے لیکن وہ اپنی ساری زندگی خدا کو خوش کرتے رہے۔‏ پاک کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اُن سے پیار کرتا تھا۔‏ (‏عبر 11:‏4‏)‏ اِس لیے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب زمین فردوس بن جائے گی تو خدا اُنہیں زندہ کرے گا۔‏ (‏یوح 5:‏28،‏ 29‏)‏ اگر آپ ہابل جیسا ایمان ظاہر کریں گے تو آپ بھی اُن کے ساتھ فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھا سکیں گے۔‏

^ پیراگراف 5 بائبل میں اِصطلاح ”‏دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی“‏ میں بیج بونے کا خیال پایا جاتا ہے اور بیج بونا اکثر اولاد پیدا کرنے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ لہٰذا اِس اِصطلاح کا تعلق زمین پر پیدا ہونے والے سب سے پہلے اِنسان سے ہے۔‏ لیکن جب یسوع مسیح نے اُس وقت کا حوالہ دیا ”‏جب .‏ .‏ .‏ دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی“‏ تو اُنہوں نے ہابل کا ذکر کیوں کِیا حالانکہ قائن زمین پر پیدا ہونے والا سب سے پہلا اِنسان تھا؟‏ دراصل قائن نے جان بُوجھ کر خدا کے خلاف بغاوت کی تھی۔‏ اِس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ خدا کی نظر میں آدم اور حوا کے ساتھ ساتھ قائن بھی اِس لائق نہیں کہ اُسے مُردوں میں سے زندہ کِیا جائے اور گُناہ سے نجات دی جائے۔‏