مواد فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کیسے دِکھتے تھے؟‏

یسوع مسیح کیسے دِکھتے تھے؟‏

پاک کلام کا جواب

 کوئی بھی نہیں جانتا کہ یسوع مسیح دِکھنے میں کیسے تھے کیونکہ بائبل میں اُن کی شکل‌وصورت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بات اِتنی معنی نہیں رکھتی کہ یسوع دِکھنے میں کیسے تھے۔ پھر بھی پاک کلام سے تھوڑا بہت اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کیسے دِکھتے ہوں گے۔‏

  •   نین‌نقش:‏ یسوع مسیح کی ماں یہودی تھیں۔ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ اُن کے نین‌نقش اپنی ماں پر گئے ہوں۔ (‏عبرانیوں 7:‏14‏)‏ ایسا نہیں لگتا کہ وہ سب سے ہٹ کر نظر آتے ہوں گے۔ ایک بار جب وہ چوری چھپے گلیل سے یروشلیم آئے تو لوگ اُنہیں پہچان نہیں پائے۔ (‏یوحنا 7:‏10، 11‏)‏ وہ تو اپنے شاگردوں سے بھی الگ نہیں دِکھتے تھے۔ اِسی لیے یہوداہ اِسکریوتی نے یسوع کو گِرفتار کرانے کے لیے سپاہیوں کو ایک نشانی دی۔ اُس نے اُن سے کہا کہ ”‏مَیں جس شخص کو چُوموں گا، وہ وہی ہوگا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے گِرفتار کر لینا۔“‏—‏متی 26:‏47-‏49‏۔‏

  •   بالوں کی لمبائی:‏ لگتا نہیں کہ یسوع مسیح کے بال لمبے ہوں گے کیونکہ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جب مرد لمبے بال رکھتا ہے تو یہ اُس کی بے‌عزتی ہے۔“‏—‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏14‏۔‏

  •   داڑھی:‏ یسوع مسیح کی داڑھی تھی۔ یسوع مسیح اُن قوانین کو مانتے تھے جو خدا نے یہودیوں کو دیے تھے۔ اِن میں سے ایک قانون یہ تھا کہ مرد ’‏اپنی داڑھی کے کونوں کو نہ بگا‌ڑیں۔‘‏ (‏احبار 19:‏27؛‏ گلتیوں 4:‏4‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح کی تکلیفوں کے بارے میں کی گئی ایک پیش‌گوئی میں اُن کی داڑھی کا ذکر کِیا گیا۔—‏یسعیاہ 50:‏6‏۔‏

  •   صحت:‏ بائبل سے اِس بات کے کئی ثبوت ملتے ہیں کہ یسوع مسیح صحت‌مند تھے۔ جب وہ زمین پر تھے تو وہ خدا کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے کئی میل پیدل سفر کِیا کرتے تھے۔ (‏متی 9:‏35‏)‏ اُنہوں نے دو بار یہودیوں کی ہیکل میں کاروبار کرنے والوں کی میزیں اُلٹ دیں۔ اور ایک بار تو اُنہوں نے کوڑے سے اُن کے جانوروں کو باہر نکالا۔ (‏لُوقا 19:‏45، 46؛‏ یوحنا 2:‏14، 15‏)‏ میکلن‌ٹاک اور سٹرانگ کا ”‏سائیکلوپیڈیا‏“‏ میں لکھا ہے:‏ ”‏چاروں اِنجیلوں سے پتہ چلتا ہے کہ [‏یسوع]‏ بہت صحت‌مند اور چست تھے۔“‏—‏جِلد نمبر چار، صفحہ نمبر 884۔

  •   چہرے کے تاثرات:‏ یسوع مسیح بہت ہی شفیق اور رحم‌دل تھے اور یقیناً یہ خوبیاں اُن کے چہرے سے بھی جھلکتی ہوں گی۔ (‏متی 11:‏28، 29‏)‏ ہر طرح کے لوگ مدد اور تسلی حاصل کرنے کے لیے اُن کے پاس آتے تھے۔ (‏لُوقا 5:‏12، 13؛‏ 7:‏37، 38‏)‏ یہاں تک کہ بچے بھی بِلاجھجک یسوع کے پاس آتے تھے۔—‏متی 19:‏13-‏15؛‏ مرقس 9:‏35-‏37‏۔‏

یسوع مسیح کی شکل‌وصورت کے بارے میں غلط‌فہمیاں

 غلط‌فہمی:‏ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یسوع سیاہ‌فام ہوں گے کیونکہ مکاشفہ میں اُن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏[‏اُن]‏ کا سر اور بال اُون یا برف جیسے سفید تھے اور .‏.‏.‏ [‏اُن]‏ کے پاؤں بھٹے میں دمکتے پیتل کی مانند تھے ۔“‏—‏مکاشفہ 1:‏14، 15‏۔‏

 حقیقت:‏ مکاشفہ کو ”‏ نشانیوں کے ذریعے ظاہر“‏ کِیا گیا ہے۔ (‏مکاشفہ 1:‏1‏)‏ لہٰذا یسوع کے بالوں اور پاؤں کے بارے میں جو باتیں بتائی گئیں، وہ مجازی تھیں۔ اِن میں یہ ظاہر نہیں کِیا گیا کہ جب یسوع زمین پر تھے تو وہ کیسے دِکھتے تھے۔ اِس کی بجائے اِن میں یہ ظاہر کِیا گیا کہ جب خدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا تو اُن میں کون کون سی خوبیاں تھیں۔ لہٰذا جب مکاشفہ 1:‏14 میں کہا گیا کہ ”‏اُس کا سر اور اُس کے بال اُون اور برف کی طرح سفید تھے“‏ تو اُن کے بالوں کی بناوٹ کی نہیں بلکہ رنگ کی بات کی گئی تھی۔ اُن کے بالوں کے رنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بہت دانش‌مند ہیں کیونکہ وہ ایک لمبے عرصے سے موجود ہیں۔ (‏مکاشفہ 3:‏14‏)‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ مکاشفہ میں اُن کی بالوں کی بناوٹ کی نہیں بلکہ رنگ کی بات کی گئی ہے؟ کیونکہ اُن کے بالوں کا موازنہ صرف اُون سے نہیں بلکہ برف سے بھی کِیا گیا ہے۔‏

 مکاشفہ کے مطابق یسوع کے پاؤں ”‏بھٹی میں تمتماتے ہوئے خالص تانبے کی طرح تھے۔“‏ (‏مکاشفہ 1:‏15‏)‏ اِس کے علاوہ اُن کا ”‏چہرہ پوری شدت سے چمکنے والے سورج کی طرح تھا۔“‏ (‏مکاشفہ 1:‏16‏)‏ چونکہ کسی بھی قوم یا رنگ‌ونسل سے تعلق رکھنے والے شخص کے چہرے کا رنگ سورج کی طرح نہیں ہو سکتا اِس لیے رُویا میں بتائی جانے والی باتیں مجازی تھیں جن میں یہ ظاہر کِیا گیا تھا کہ مُردوں میں سے زندہ ہونے پر یسوع ’‏ایسی روشنی میں رہنے لگے جہاں کوئی نہیں جا سکتا۔‘‏—‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏16‏۔‏

 غلط‌فہمی:‏ یسوع مسیح کمزور اِنسان تھے۔‏

 حقیقت:‏ یسوع مسیح بہت ہی بہادر شخص تھے۔ مثال کے طور پر جب ہتھیاروں سے لیس بِھیڑ اُنہیں گِرفتار کرنے آئی تو اُنہوں نے بڑی دلیری سے اُنہیں بتایا کہ وہ وہی شخص ہیں جنہیں وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ (‏یوحنا 18:‏4-‏8‏)‏ یسوع مسیح جسمانی لحاظ سے کافی طاقت‌ور بھی ہوں گے کیونکہ وہ ایک بڑھئی تھے اور یقیناً اوزاروں کو اِستعمال کرنے کے لیے اُنہیں کافی طاقت لگانی پڑتی تھی۔—‏مرقس 6:‏3‏۔‏

 تو پھر یسوع مسیح کو اپنی سُولی اُٹھانے کے لیے کسی دوسرے کی مدد کی ضرورت کیوں پڑی؟ اور وہ اُن ڈاکوؤں سے پہلے کیوں فوت ہو گئے جنہیں اُن کے ساتھ ہی سُولی دی گئی تھی؟ (‏لُوقا 23:‏26؛‏ یوحنا 19:‏31-‏33‏)‏ دراصل سُولی پر موت سہنے سے پہلے ہی یسوع کے ساتھ کافی کچھ ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ بہت تھک گئے تھے۔ وہ پوری رات سوئے نہیں تھے اور اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ شدید پریشانی میں تھے۔ (‏لُوقا 22:‏42-‏44‏)‏ اُس رات یہودیوں نے اُن کے ساتھ بڑا بُرا سلوک کِیا اور صبح کو رومیوں نے اُنہیں بڑی بے‌رحمی سے مارا پیٹا۔ (‏متی 26:‏67، 68؛‏ یوحنا 19:‏1-‏3‏)‏ اِنہی باتوں کی وجہ سے اُن کی موت جلدی ہو گئی ہوگی۔‏

 غلط‌فہمی:‏ یسوع مسیح ہمیشہ سنجیدہ رہتے تھے۔‏

 حقیقت:‏ یسوع مسیح نے ہو بہو اپنے باپ جیسی خوبیاں ظاہر کیں۔ بائبل میں اُن کے آسمانی باپ کو ”‏ خوش‌دل خدا “‏ کہا گیا ہے۔ (‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏11؛‏ یوحنا 14:‏9‏)‏ یسوع مسیح نے تو دوسروں کو بھی یہ سکھایا کہ وہ خوش کیسے رہ سکتے ہیں۔ (‏متی 5:‏3-‏9؛‏ لُوقا 11:‏28‏)‏ اِن باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح بہت خوش رہتے تھے اور یہ بات اُن کے چہرے سے بھی نظر آتی ہوگی۔‏