مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سرِورق کا موضوع:‏ جنگ کے بارے میں خدا کا نظریہ کیا ہے؟‏

جنگ کے بارے میں خدا کا نظریہ—‏ہمارے زمانے میں

جنگ کے بارے میں خدا کا نظریہ—‏ہمارے زمانے میں

آج بھی بہت سے لوگ ظلم‌وستم کا شکا‌ر ہیں۔‏ وہ خدا سے مدد کی فریاد کرتے رہتے ہیں۔‏ اور کبھی کبھار تو سوچتے ہیں کہ پتہ نہیں اُن کی سنی بھی جائے گی یا نہیں۔‏ کیا خدا کو اِن لوگوں کی کوئی پرواہ ہے؟‏ خدا اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جو ظلم‌وستم کے خلا‌ف جنگ کر رہے ہیں؟‏ جو کچھ وہ کر رہے ہیں،‏ کیا وہ خدا کی نظر میں صحیح ہے اور وہ اُن کی مدد کر رہا ہے؟‏

ہرمجِدّون کی جنگ تمام جنگوں کا خاتمہ کرنے کے لیے لڑی جائے گی۔‏

سب سے پہلے تو اِس بات کی تسلی رکھیں کہ خدا دیکھ رہا ہے کہ اِنسانوں کو کن کن تکلیفوں سے گزرنا پڑ رہا ہے اور وہ اِن تکلیفوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔‏ (‏زبور 72:‏13،‏ 14‏)‏ اپنے کلام میں خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ”‏مصیبت اُٹھانے والوں کو .‏ .‏ .‏ آرام دے“‏ گا۔‏ لیکن وہ ایسا کب کرے گا؟‏ جب ”‏یسوؔع اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا۔‏ اور جو خدا کو نہیں پہچانتے اور .‏ .‏ .‏ یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔‏“‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 1:‏7،‏ 8‏)‏ یسوع مسیح کے بارے میں یہ پیش‌گوئی مستقبل میں پوری ہوگی جب ”‏قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“‏ ہوگی۔‏ اِس لڑائی یا جنگ کو خدا کے کلام میں ہرمجِدّون بھی کہا گیا ہے۔‏—‏مکا‌شفہ 16:‏14،‏ 16‏۔‏

لیکن خدا کی طرف سے یہ جنگ اِنسان نہیں لڑیں گے بلکہ اِس کے لیے خدا نے یسوع مسیح کو مقرر کِیا ہے۔‏ یسوع مسیح آسمان سے ایک بہت طاقت‌ور فوج کے ساتھ مل کر بُرے لوگوں کے خلا‌ف جنگ کریں گے اور ظلم‌وستم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں گے۔‏—‏یسعیاہ 11:‏4؛‏ مکا‌شفہ 19:‏11-‏16‏۔‏

جنگ کے بارے میں خدا کا نظریہ آج بھی نہیں بدلا۔‏ اب بھی اُس کی نظر میں جنگ بُرائی اور ظلم‌وستم کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔‏ لیکن ہمیشہ کی طرح خدا ہی یہ طے کرتا ہے کہ کب ایسی جنگ لڑی جائے گی اور کون اِسے لڑے گا۔‏ جیسا کہ ہم نے دیکھا،‏ خدا نے اِس بات کا فیصلہ کر لیا ہے کہ بُرائی اور ظلم‌وستم کے خاتمے کے لیے جنگ مستقبل میں لڑی جائے گی اور اِسے یسوع مسیح لڑیں گے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ آج‌کل جو جنگیں ہو رہی ہیں،‏ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہیں،‏ پھر چاہے اِنہیں لڑنے کی وجہ کتنی بھی جائز کیوں نہ لگے۔‏

ذرا ایک مثال پر غور کریں۔‏ دو بھائی آپس میں لڑ رہے ہیں اور اُن کا باپ گھر پر نہیں ہے۔‏ وہ لڑائی روک کر اپنے باپ کو فون کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی شکا‌یت کرنے لگتے ہیں۔‏ اُن میں سے ایک اپنے باپ سے کہتا ہے کہ لڑائی اُس کے بھائی نے شروع کی تھی جبکہ دوسرا کہتا ہے کہ پہلے اُس کے بھائی نے اُسے مارا تھا۔‏ ہر بھائی کی کوشش ہے کہ باپ اُس کا ساتھ دے۔‏ لیکن دونوں بیٹوں کی بات سننے کے بعد باپ اُن سے کہتا ہے کہ وہ لڑنا بند کریں اور اُس کے واپس آنے کا اِنتظار کریں۔‏ وہ آ کر اُن کا مسئلہ حل کر دے گا۔‏ کچھ دیر تک تو دونوں بھائی نہیں لڑتے لیکن تھوڑی دیر کے بعد پھر سے ایک دوسرے کو مارنے لگتے ہیں۔‏ جب باپ گھر واپس آتا ہے تو اُسے دونوں بیٹوں پر غصہ آتا ہے اور وہ دونوں کو سزا دیتا ہے کیونکہ اُنہوں نے اُس کا کہنا نہیں مانا تھا۔‏

آج بھی جب ایک قوم کسی دوسری قوم سے جنگ کرتی ہے تو وہ چاہتی ہے کہ خدا اُس کی حمایت کرے۔‏ لیکن خدا آج‌کل کی جنگوں میں کسی کا ساتھ نہیں دیتا۔‏ دراصل اُس نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ ”‏بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو“‏ اور ”‏اِنتقام نہ لو۔‏“‏ (‏رومیوں 12:‏17،‏ 19‏)‏ اِس کے علا‌وہ اُس نے اپنے کلام میں فرمایا ہے کہ اِنسان ’‏صبر سے اُس کی آس رکھیں‘‏ اور اُس وقت کا اِنتظار کریں جب وہ سب کچھ ٹھیک کر دے گا۔‏ اور وہ ایسا ہرمجِدّون کی جنگ کے ذریعے کرے گا۔‏ (‏زبور 37:‏7‏)‏ جب قومیں مسئلوں کو حل کرنے کے لیے خدا پر آس لگا‌نے کی بجائے آپس میں جنگ کرنے لگتی ہیں تو دراصل یہ خدا کی نظر میں اُس کی نافرمانی ہوتی ہے۔‏ لہٰذا ہرمجِدّون کی جنگ میں خدا ظاہر کرے گا کہ وہ اِس قسم کی جنگوں سے کس قدر ناخوش ہے۔‏ وہ ”‏زمین کی اِنتہا تک جنگ موقوف“‏ کر دے گا اور یوں اُن تمام مسئلوں کو حل کر دے گا جن کی وجہ سے قومیں آپس میں لڑتی ہیں۔‏ (‏زبور 46:‏9؛‏ یسعیاہ 34:‏2‏)‏ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہرمجِدّون کی جنگ تمام جنگوں کا خاتمہ کرنے کے لیے لڑی جائے گی۔‏

جنگوں کا خاتمہ اُن بہت سی برکتوں میں سے ایک ہے جو خدا کی حکومت کے دوران اِنسانوں کو ملیں گی۔‏ اِس حکومت کا ذکر یسوع مسیح نے اُس وقت کِیا جب اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو دُعا کرنا سکھایا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی 6:‏10‏)‏ خدا کی بادشاہت نہ صرف جنگوں کو ختم کرے گی بلکہ اُس وجہ کو ہی مٹا دے گی جو جنگوں کا باعث بنتی ہے یعنی بُرائی کو۔‏ * (‏زبور 37:‏9،‏ 10،‏ 14،‏ 15‏)‏ یقیناً اِسی وجہ سے خدا کے بندے اُن برکتوں کے بڑے مشتاق ہیں جو اُس کی بادشاہت میں اُنہیں ملیں گی۔‏—‏2-‏پطرس 3:‏13‏۔‏

لیکن ہمیں کب تک اُس وقت کا اِنتظار کرنا ہوگا جب خدا کی بادشاہت تمام دُکھ تکلیف،‏ ظلم‌وستم اور بُرائی کو ختم کرے گی؟‏ خدا کے کلام میں درج پیش‌گوئیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏5‏)‏ * مگر یہ زمانہ جلد ختم ہونے کو ہے کیونکہ خدا کی بادشاہت ہرمجِدّون کی جنگ کے ذریعے ایک خوش‌حال دَور لانے والی ہے۔‏

جیسے کہ ہم نے پہلے دیکھا،‏ ہرمجِدّون کی جنگ میں اُن تمام لوگوں کو ختم کر دیا جائے گا جو ”‏یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے۔‏“‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 1:‏8‏)‏ لیکن یہ یاد رکھیں کہ خدا نہیں چاہتا کہ کوئی بھی اِنسان مارا جائے،‏ پھر چاہے وہ بُرا ہی کیوں نہ ہو۔‏ (‏حِزقی‌ایل 33:‏11‏)‏ چونکہ خدا ہرمجِدّون کی جنگ میں ”‏کسی کی ہلا‌کت نہیں چاہتا“‏ اِس لیے وہ اِس کے شروع ہونے سے پہلے تمام لوگوں تک یسوع مسیح کے بارے میں خوش‌خبری پہنچا رہا ہے۔‏ (‏2-‏پطرس 3:‏8،‏ 9؛‏ متی 24:‏14؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 2:‏3،‏ 4‏)‏ اِس کام کے لیے وہ یہوواہ کے گواہوں کو اِستعمال کر رہا ہے اور ہر شخص کو یہ موقع دے رہا ہے کہ وہ اُس کے بارے میں جانے،‏ یسوع مسیح کی پیروی کرے اور اُس وقت کو دیکھنے کے لیے زندہ رہے جب جنگ کا نام‌ونشان نہیں ہوگا۔‏

^ پیراگراف 9 خدا کی بادشاہت اِنسانوں کے سب سے بڑے دُشمن یعنی موت کو بھی ختم کر دے گی۔‏ اِس کے علا‌وہ خدا لاکھوں مُردوں کو بھی زندگی کرے گا جن میں وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جو جنگوں میں مارے گئے۔‏

^ پیراگراف 10 آخری زمانے کے بارے میں مزید معلومات کے لیے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر 9 کو دیکھیں۔‏ (‏یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏)‏