مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا 33ء میں یہودی واقعی زمین کے کونے کونے سے یروشلیم میں عید منانے آئے تھے؟‏

عیدِپنتِکُست 33ء کے وقت یروشلیم میں آئی ہوئی بِھیڑ کا منظر

پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ 33ء میں یہودی ”‏ہر قوم میں سے جو آسمان کے تلے“‏ تھی،‏ عیدِپنتِکُست منانے کے لیے یروشلیم آئے ہوئے تھے۔‏ (‏اعمال 2:‏5-‏11‏)‏ اِن لوگوں کے متعلق اُس زمانے کے مصنف فِلو کی ایک تحریر میں بھی بتایا گیا ہے۔‏

فِلو نے لکھا:‏ ”‏بےتحاشا لوگ خشکی یا تری کا سفر کر کے لاتعداد علا‌قوں سے یعنی مشرق،‏ مغرب،‏ شمال اور جنوب سے عیدیں منانے کے لیے [‏یروشلیم]‏ آتے ہیں۔‏“‏ فِلو کی تحریر میں ہیرودیسِ‌اعظم کے پوتے اگرِپا اوّل کے ایک خط سے ایک اِقتباس بھی شامل ہے جو اُس نے روم کے شہنشاہ کلی‌گُولا کو لکھا تھا۔‏ اِس خط میں اگرِپا نے یروشلیم کے بارے میں کہا کہ ”‏شہرِمُقدس .‏ .‏ .‏ یہودیہ کا ہی نہیں بلکہ زیادہ‌تر ملکوں کا دارالحکومت ہے کیونکہ بہت سے ملکوں میں یہودیوں کی نوآبادیاں پائی جاتی ہیں۔‏“‏

اگرِپا نے اپنے خط میں کچھ ایسے علا‌قوں کا ذکر بھی کِیا جہاں یہودیوں کی نوآبادیاں تھیں۔‏ اِن میں مسوپتامیہ،‏ ایشیائے کوچک،‏ یونان اور بحیرۂروم کے جزائر جیسے علا‌قے شامل تھے جو کہ یروشلیم سے بہت دُور تھے۔‏ عالم یوآخیم یریمیاس نے کہا کہ ”‏حالانکہ اِس خط میں یہ نہیں لکھا تھا کہ لوگ اِن علا‌قوں سے یروشلیم آتے تھے لیکن ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ایسا ہوتا ہے کیونکہ تمام بالغ یہودیوں پر عیدوں کے لیے یروشلیم آنا فرض تھا۔‏“‏—‏اِستثنا 16:‏16‏۔‏

وہ ہزاروں یہودی جو عیدیں منانے کے لیے یروشلیم آتے تھے،‏ کہاں ٹھہرتے تھے؟‏

یروشلیم میں ایک حوض کا کھنڈر

یروشلیم میں تین سالانہ عیدیں منائی جاتی تھیں یعنی عیدِفسح،‏ عیدِپنتِکُست اور عیدِخیام۔‏ پہلی صدی عیسوی میں بہت سے ملکوں سے لاکھوں یہودی اِن تہواروں کو منانے یروشلیم آتے تھے۔‏ (‏لُوقا 2:‏41،‏ 42؛‏ اعمال 2:‏1،‏ 5-‏11‏)‏ ظاہری بات ہے کہ اِن سب لوگوں کو رہنے کے لیے کوئی ٹھکا‌نا چاہیے ہوتا تھا۔‏

کچھ لوگ تو اپنے عزیزوں کے پاس رہتے تھے جبکہ کچھ سر چھپانے کے لیے سرایوں کا رُخ کرتے تھے۔‏ بہت سے لوگ شہر کے اندر یا شہر کی دیواروں کے باہر خیمے لگا کر رہتے تھے۔‏ جب یسوع مسیح آخری بار یروشلیم آئے تو وہ یروشلیم کے نزدیک،‏ شہر بیت‌عنیاہ میں رہے۔‏—‏متی 21:‏17‏۔‏

یروشلیم میں یہودیوں کی مرکزی عبادت‌گاہ کے نزدیک ایسی عمارتوں کے کھنڈرات دریافت ہوئے ہیں جن میں غسل کے لیے بہت سے حوض تھے۔‏ خیال کِیا جاتا ہے کہ یہ عمارتیں دراصل سرائے تھیں جہاں عید منانے کے لیے آئے ہوئے مسافر ٹھہر سکتے تھے اور عبادت‌گاہ میں جانے سے پہلے طہارت کر سکتے تھے۔‏ ایک عمارت پر ایک تحریر دریافت ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مقامی عبادت‌گاہ کے پیشوا،‏ تھیوڈوٹس نے ”‏یہ عبادت‌گاہ توریت کی تلا‌وت کے لیے بنائی۔‏ .‏ .‏ .‏ اور سرائے اور اِس کے کمرے اور پانی کے حوضوں کو غریب مسافروں کے لیے بنایا۔‏“‏