مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوال 1

مَیں کون ہوں؟‏

مَیں کون ہوں؟‏

یاد رکھیں

اگر آپ خود کو پہچان لیتے ہیں اور یہ جان لیتے ہیں کہ آپ کون سے اصولوں پر چلنا چاہتے ہیں تو آپ ہر طرح کی صورتحال میں اچھے فیصلے کر پائیں گے۔‏

آپ کیا کرتے؟‏

ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں:‏ کیرن کو پارٹی میں آئے ابھی دس منٹ ہی ہوئے تھے کہ اُسے ایک جانی پہچانی آواز سنائی دی۔‏

‏”‏تُم یہاں اکیلی کیوں کھڑی ہو؟‏“‏

جونہی کیرن پیچھے مُڑ کر دیکھتی ہے،‏ اُسے اپنی دوست ماریہ ہاتھ میں دو بوتلیں لیے نظر آتی ہے۔‏ کیرن دیکھتے ہی سمجھ جاتی ہے کہ یہ بیئر ہے۔‏ ماریہ ایک بوتل کیرن کی طرف بڑھاتی ہے اور کہتی ہے:‏ ”‏آؤ،‏ تھوڑی مستی کرتے ہیں۔‏ اب تو ہم بڑے ہو گئے ہیں۔‏“‏

کیرن منع تو کرنا چاہتی ہے مگر وہ یہ نہیں چاہتی کہ اُس کی دوست ناراض ہو جائے۔‏ وہ سوچ رہی ہے کہ ”‏اگر مَیں نے منع کِیا تو ماریہ کو لگے گا کہ مَیں بہت بورنگ ہوں۔‏ اور ویسے بھی ماریہ ایک اچھی لڑکی ہے۔‏ اگر وہ پی رہی ہے تو پھر اِس میں کوئی حرج نہیں۔‏ یہ بس بیئر ہی تو ہے،‏ کوئی ڈرگز تو نہیں۔‏“‏

اگر آپ کیرن کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟‏

ذرا رُکیں اور سوچیں!‏

ایسی صورتحال میں اچھا فیصلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود کو اچھی طرح پہچانتے ہوں یعنی آپ کو پتہ ہو کہ آپ کس طرح کی شخصیت کے مالک ہیں اور کن اصولوں پر چلنا چاہتے ہیں۔‏ اِس طرح آپ دوسروں کے کہنے میں آ کر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ خود یہ طے کریں گے کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 9:‏26،‏ 27‏۔‏

آپ اپنے اندر یہ اِعتماد کیسے پیدا کر سکتے ہیں کہ آپ اپنے فیصلے خود کر سکیں؟‏ اِس سلسلے میں چار سوالوں پر غور کریں۔‏

1 مجھ میں کون سی صلاحیتیں ہیں؟‏

اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کو پہچاننے سے آپ کا اِعتماد بڑھے گا۔‏

پاک کلام سے مثال:‏ خدا کے بندے پولُس نے لکھا:‏ ”‏اگر مَیں اناڑیوں کی طرح بولتا بھی ہوں تو بھی مَیں علم کے لحاظ سے اناڑی نہیں ہوں۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 11:‏6‏)‏ پولُس خدا کے کلام کا گہرا علم رکھتے تھے۔‏ اِس لیے جب لوگوں نے اُن کے خلاف باتیں کیں تو وہ بےحوصلہ نہیں ہوئے اور اُن کا اِعتماد کم نہیں ہوا۔‏—‏2-‏کُرنتھیوں 10:‏10؛‏ 11:‏5‏۔‏

اپنا جائزہ لیں

نیچے اپنی کوئی صلاحیت لکھیں۔‏

اب اپنی کوئی خوبی لکھیں۔‏ (‏مثلاً:‏ آپ ہمدرد ہیں،‏ فراخ‌دل ہیں،‏ قابلِ‌بھروسا ہیں،‏ وقت کے پابند ہیں۔‏)‏

2 مجھ میں کون سی کمزوریاں ہیں؟‏

جس طرح زنجیر کی ایک کمزور کڑی ساری زنجیر کو کمزور بنا دیتی ہے اُسی طرح ہماری ایک کمزوری ہماری شخصیت کو کمزور بنا سکتی ہے۔‏

پاک کلام سے مثال:‏ پولُس اپنی کمزوریوں سے اچھی طرح واقف تھے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏مَیں دل سے تو خدا کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں لیکن میرے اعضا میں ایک اَور شریعت ہے جو میرے ذہن کی شریعت سے جنگ کرتی ہے اور مجھے اُس گُناہ کی شریعت کا غلام بنا دیتی ہے جو میرے اعضا میں ہے۔‏“‏—‏رومیوں 7:‏22،‏ 23‏۔‏

اپنا جائزہ لیں

آپ کو اپنی کن کمزوریوں کو دُور کرنے کی ضرورت ہے؟‏

3 میرے منصوبے کیا ہیں؟‏

کیا ہم ٹیکسی میں بیٹھ کر ڈرائیور سے کہیں گے کہ وہ ٹیکسی کو اُس وقت تک گول گول گھماتا رہے جب تک پٹرول ختم نہ ہو جائے؟‏ جی نہیں کیونکہ یہ تو بڑی بےوقوفی ہوگی اور پیسہ ضائع کرنے والی بات ہوگی۔‏ اِس طرح ہم اپنی منزل پر بھی نہیں پہنچ پائیں گے۔‏

اِس مثال سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ اگر ہم منصوبے بنائیں گے تو ہمیں پتہ ہوگا کہ ہماری منزل کیا ہے اور ہمیں وہاں کیسے پہنچنا ہے۔‏

پاک کلام سے مثال:‏ پولُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں اندھادُھند نہیں دوڑتا۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 9:‏26‏)‏ پولُس نے سب کچھ حالات پر چھوڑ دینے کی بجائے منصوبے بنائے اور اِن کے مطابق زندگی گزاری۔‏—‏فِلپّیوں 3:‏12-‏14‏۔‏

اپنا جائزہ لیں

نیچے اپنے تین ایسے منصوبے لکھیں جن پر آپ اگلے ایک سال کے دوران کام کرنا چاہتے ہیں۔‏

4 مَیں کن باتوں پر ایمان رکھتا ہوں؟‏

مضبوط شخصیت والا اِنسان مضبوط جڑوں والے درخت کی طرح ہوتا ہے جسے سخت طوفان بھی گِرا نہیں پاتے۔‏

ایمان کے بغیر ایک شخص ڈانوانڈول رہتا ہے۔‏ جس طرح ایک گِرگٹ رنگ بدلتا رہتا ہے اُسی طرح وہ شخص اپنے ساتھیوں کو خوش کرنے کے لیے رنگ بدلتا رہتا ہے۔‏ یہ اِس بات کا نشان ہوتا ہے کہ اُس کی اپنی کوئی پہچان نہیں ہے۔‏

لیکن اگر آپ اپنے ایمان کے مطابق عمل کرتے ہیں تو دوسرے آپ کو کچھ بھی کرنے پر اُکسائیں،‏ آپ اپنی پہچان قائم رکھیں گے۔‏

پاک کلام سے مثال:‏ جب دانی‌ایل نبی نوجوان تھے تو اُنہیں اُن کے ماں باپ سے الگ کر دیا گیا۔‏ مگر نوجوانی میں ہی اُنہوں نے ”‏اپنے دل میں اِرادہ“‏ کر لیا تھا کہ وہ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں گے۔‏ (‏دانی‌ایل 1:‏8‏)‏ یوں اُنہوں نے اپنی ایک مضبوط پہچان بنا لی تھی۔‏ وہ ہر صورت میں اپنے ایمان پر قائم رہے۔‏

اپنا جائزہ لیں

آپ کن باتوں پر ایمان رکھتے ہیں؟‏ مثلاً کیا آپ خدا پر ایمان رکھتے ہیں؟‏ اگر ہاں تو کیوں؟‏ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ خدا واقعی ہے؟‏

کیا آپ مانتے ہیں کہ خدا نے جو اصول دیے ہیں،‏ اُن پر چلنے سے آپ کو فائدہ ہوگا؟‏ اگر ہاں تو کیوں؟‏

کیا آپ ایک ایسے پتے کی طرح بننا چاہیں گے جو ہوا کے ہر جھونکے سے اِدھر اُدھر اُڑتا رہتا ہے یا مضبوط جڑوں والے درخت کی طرح جسے سخت طوفان بھی گِرا نہیں پاتا؟‏ اپنی ایک مضبوط پہچان بنائیں۔‏ اِس طرح آپ اِس سوال کا جواب جان جائیں گے کہ ”‏مَیں کون ہوں؟‏“‏