مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوال 9

کیا مجھے اِرتقا کے نظریے کو ماننا چاہیے؟‏

کیا مجھے اِرتقا کے نظریے کو ماننا چاہیے؟‏

یاد رکھیں

اگر اِرتقا کا نظریہ درست ہے تو پھر ہماری زندگی بالکل بےمعنی ہے۔‏ لیکن اگر تخلیق کا نظریہ درست ہے تو پھر ہمیں اپنی زندگی اور مستقبل کے بارے میں اہم سوالوں کے جواب مل سکتے ہیں۔‏

آپ کیا کرتے؟‏

ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں:‏ ایڈم کچھ اُلجھن میں ہے۔‏ جب سے اُس نے ہوش سنبھالا ہے،‏ وہ یہ مانتا آیا ہے کہ سب کچھ خدا نے بنایا ہے۔‏ لیکن آج اُس کی بائیولوجی کی کلاس میں ٹیچر نے بڑے دعوے سے کہا کہ سائنس‌دانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ اِرتقا کا نظریہ سچا ہے۔‏ ایڈم کو لگ رہا ہے کہ اگر وہ ٹیچر کی بات پر اِعتراض کرے گا تو اُس کا مذاق اُڑایا جائے گا۔‏ وہ سوچتا ہے کہ ”‏اگر سائنس‌دانوں نے کہہ دیا ہے کہ اِرتقا کا نظریہ صحیح ہے تو پھر بھلا مَیں اِسے کیسے جھٹلا سکتا ہوں۔‏“‏

اگر آپ ایڈم کی جگہ ہوتے تو کیا آپ صرف اِس لیے اِس نظریے کو مان لیتے کیونکہ کتابوں میں اِسے صحیح کہا گیا ہے؟‏

ذرا رُکیں اور سوچیں!‏

خالق کو ماننے والے اور اِرتقا کو ماننے والے بڑے فخر سے اپنے اپنے نظریے کے بارے میں بتاتے تو ہیں مگر اُنہیں یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اُن کے نظریے کی بنیاد کیا ہے۔‏

  • بعض لوگ صرف اِس لیے یہ مانتے ہیں کہ خدا نے سب کچھ بنایا ہے کیونکہ مذہبی رہنماؤں نے اُنہیں یہ سکھایا ہے۔‏

  • بعض لوگ صرف اِس لیے اِرتقا کے نظریے کو مانتے ہیں کیونکہ اُنہیں سکول میں یہ سکھایا جاتا ہے۔‏

چھ قابلِ‌غور سوال

خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہر گھر کو کسی نے بنایا ہے لیکن سب چیزوں کو خدا نے بنایا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں 3:‏4‏)‏ کیا اِس بات پر ایمان رکھنا صحیح ہوگا؟‏

جس طرح یہ کہنا عجیب ہوگا کہ اِس گھر کو بنانے والا کوئی نہیں اُسی طرح یہ کہنا بھی عجیب ہوگا کہ اِس کائنات کو بنانے والا کوئی نہیں۔‏

عام خیال:‏ ساری کائنات ایک بہت بڑے دھماکے کے نتیجے میں وجود میں آئی۔‏

1.‏ یہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا تھا؟‏

2.‏ آپ کو کون سی بات زیادہ صحیح لگتی ہے:‏ کائنات کی ہر شے اپنے آپ وجود میں آئی یا سب چیزوں کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہے؟‏

عام خیال:‏ اِنسانوں کی اِبتدا جانوروں سے ہوئی۔‏

3.‏ اگر اِنسانوں کی اِبتدا جانوروں سے ہوئی تھی جیسے کہ بندروں سے،‏ تو پھر اِنسانوں اور بندروں کی ذہنی صلاحیتوں میں اِتنا فرق کیوں ہے؟‏

4.‏ اُن جان‌داروں کی بناوٹ بھی اِس قدر پیچیدہ کیوں ہے جنہیں اِنسانی آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا؟‏

عام خیال:‏ اِرتقا کا نظریہ سچ ثابت ہو چُکا ہے۔‏

5.‏ جو لوگ اِرتقا کے نظریے کو سچ مانتے ہیں،‏ کیا اُنہوں نے خود اِس پر کوئی تحقیق کی ہے؟‏

6.‏ ایسے کتنے لوگ ہیں جو صرف اِس لیے اِرتقا کو مانتے ہیں کیونکہ اُنہیں بتایا گیا ہے کہ سارے عقل‌مند لوگ اِس نظریے کو مانتے ہیں؟‏

‏”‏اگر آپ کسی جنگل سے گزر رہے ہوں اور آپ کو ایک خوب‌صورت گھر نظر آئے تو کیا آپ کہیں گے:‏ ”‏واہ،‏ کتنا خوب‌صورت گھر ہے!‏ درخت ضرور اپنے آپ کچھ ایسی ترتیب سے گِرے ہوں گے کہ اِتنا شان‌دار گھر بن گیا“‏؟‏ نہیں،‏ آپ ایسا نہیں کہیں گے۔‏ یہ تو بےتکی سی بات ہے۔‏ تو پھر ہم یہ کیوں مانیں کہ کائنات کی ہر شے اپنے آپ بن گئی؟‏“‏—‏جولیا۔‏

‏”‏فرض کریں کہ ایک شخص آپ کو بتاتا ہے کہ ایک پرنٹنگ پریس میں زبردست دھماکہ ہوا اور ساری سیاہی ایسی پھیلی کہ دیواروں اور چھت پر ایک ڈکشنری کے سارے الفاظ لکھے ہوئے نظر آنے لگے۔‏ کیا آپ اُس شخص کی بات مان لیں گے؟‏“‏—‏گوین۔‏

خدا پر ایمان رکھنے کی وجہ کیا ہونی چاہیے؟‏

پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ آپ کو ”‏اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال“‏ کرنا چاہیے۔‏ (‏رومیوں 12:‏1‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ خدا پر ایمان رکھنے کی وجہ یہ باتیں نہیں ہونی چاہئیں:‏

  • احساس ‏(‏میرا دل کہتا ہے کہ کوئی نہ کوئی ہستی تو ہے جو سب سے زیادہ طاقت‌ور ہے۔‏)‏

  • معاشرے کا اثر ‏(‏مَیں ایک ایسے معاشرے میں رہتا ہوں جہاں لوگوں کا تعلق کسی نہ کسی مذہب سے ہے۔‏)‏

  • ماں باپ کا دباؤ ‏(‏شروع سے ہی میرے امی ابو نے مجھے سکھایا کہ خدا واقعی ہے۔‏ میرے پاس یہ ماننے کے علاوہ اَور کوئی چارہ نہیں تھا۔‏)‏

اِس کی بجائے آپ کے پاس خدا پر ایمان رکھنے کی ٹھوس وجوہات ہونی چاہئیں۔‏

‏”‏جب ہمیں کلاس میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ ہمارا جسم کس طرح کام کرتا ہے تو اِس بات پر میرا ایمان اَور پکا ہوتا ہے کہ خدا نے ہی اِنسان کو بنایا ہے۔‏ ہمارے جسم کا ہر عضو یہاں تک کہ چھوٹے سے چھوٹا عضو بھی کوئی نہ کوئی کام انجام دیتا ہے۔‏ کچھ عضو تو ایسے ہیں جو کام کر رہے ہوتے ہیں مگر ہمیں پتہ بھی نہیں ہوتا۔‏ اِنسانی جسم واقعی بہت حیرت‌انگیز طریقے سے کام کرتا ہے۔‏“‏—‏ٹریزا۔‏

‏”‏جب مَیں کوئی اُونچی عمارت،‏ بڑا بحری جہاز یا کار دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ اِسے کس نے بنایا ہوگا؟‏ مثال کے طور پر ایک کار کوئی ذہین انجینئر ہی بنا سکتا ہے کیونکہ کار تبھی چلے گی جب اِس کے چھوٹے سے چھوٹے پُرزے کو بھی صحیح طرح جوڑا جائے گا۔‏ اگر کار اپنے آپ نہیں بن سکتی تو پھر اِنسان اپنے آپ کیسے وجود میں آ سکتے ہیں؟‏“‏—‏رِچرڈ۔‏

‏”‏جتنا زیادہ مَیں سائنس کا مطالعہ کرتا ہوں اُتنا ہی اِرتقا کا نظریہ مجھے بےبنیاد نظر آتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ میرے خیال سے خدا پر ایمان رکھنے کے بےشمار ٹھوس ثبوت ہیں لیکن اِرتقا کے حق میں پیش کیے جانے والے ثبوت اِتنے ٹھوس نہیں ہیں۔‏“‏—‏انتھونی۔‏

قابلِ‌غور بات

اِرتقا کے نظریے پر سالوں سے تحقیق ہو رہی ہے مگر پھر بھی اِس کی کوئی ایسی وضاحت ابھی تک سامنے نہیں آئی جس پر تمام سائنس‌دان متفق ہوں۔‏ جب سائنس‌دان ہی متفق نہیں تو پھر ہم اِس نظریے کو آنکھیں بند  کر  کے کیسے مان سکتے ہیں۔‏