مواد فوراً دِکھائیں

کیا یہوواہ کے گواہ ایسے لوگوں سے قطع تعلق کر لیتے ہیں جو اُن کے مذہب کو چھوڑ دیتے ہیں؟‏

کیا یہوواہ کے گواہ ایسے لوگوں سے قطع تعلق کر لیتے ہیں جو اُن کے مذہب کو چھوڑ دیتے ہیں؟‏

 ہم اپنے اُن ارکان سے قطع تعلق نہیں کرتے جنہوں نے ہمارے اِجلاسوں میں آنا اور تبلیغی سرگرمیوں میں حصہ لینا چھوڑ دیا ہے بلکہ ہم اُن کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ سے خدا کی خدمت کرنے لگیں۔‏

 ہم اپنے ارکان کو صرف اُس صورت میں کلیسیا (‏یعنی جماعت)‏ سے خارج کرتے ہیں جب وہ سنگین گُناہ کرنے کے بعد توبہ نہیں کرتے یا بار بار جان بُوجھ کر گُناہ کرتے ہیں۔ دراصل خدا کا حکم ہے کہ ”‏شریر آدمی کو اپنے درمیان سے نکال دو۔“‏—‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏13‏۔‏

 لیکن جب ایک ایسے آدمی کو کلیسیا سے خارج کِیا جاتا ہے جس کے بیوی بچے یہوواہ کے گواہ ہیں تو اُن کے تعلقات پر کیا اثر پڑتا ہے؟ اِس صورت میں اُن کا مذہبی رشتہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن اُن کا خونی رشتہ قائم رہتا ہے اور اُن کی گھریلو زندگی معمول کے مطابق چلتی رہتی ہے۔‏

 ہم ایسے لوگوں کو اپنے اِجلاسوں میں آنے سے نہیں روکتے جنہیں کلیسیا سے خارج کِیا گیا ہے۔ اگر وہ چاہیں تو پاک کلام سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے کلیسیا کے نگہبانوں سے رابطہ بھی کر سکتے ہیں۔ اِن نگہبانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ خارج شُدہ لوگ دوبارہ سے کلیسیا کے رُکن بن جائیں۔ اگر وہ لوگ اپنی غلط روِش کو ترک کر دیتے ہیں اور پاک کلام کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے لگتے ہیں تو وہ دوبارہ سے یہوواہ کے گواہ بن سکتے ہیں۔‏