مواد فوراً دِکھائیں

خدا کیسی ہستی کا مالک ہے؟‏

خدا کیسی ہستی کا مالک ہے؟‏

جس طرح ایک شخص کی خوبیوں کو جاننے سے ہم اُسے بہتر طور پر جاننے لگتے ہیں اور یوں اُس کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہو جاتی ہے اِسی طرح جتنا زیادہ ہم یہوواہ کی خوبیوں کے بارے میں جان جاتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ کس طرح کی ہستی کا مالک ہے۔‏ یوں ہماری اُس کے ساتھ دوستی اَور گہری ہو جاتی ہے۔‏ ویسے تو خدا کی ساری ہی خوبیاں بےمثال ہیں لیکن اُس کی یہ چار خوبیاں سب سے زیادہ نمایاں ہیں:‏ طاقت،‏ دانش‌مندی،‏ اِنصاف‌پسندی اور محبت۔‏

خدا طاقت‌ور ہے

‏”‏آہ اَے [‏یہوواہ]‏ خدا!‏ دیکھ تُو نے اپنی عظیم قدرت اور اپنے بلند بازو سے آسمان اور زمین کو پیدا کِیا۔‏“‏‏—‏یرمیاہ 32:‏17‏۔‏

یہوواہ کی طاقت کا ثبوت اُس کی بنائی ہوئی چیزوں سے ملتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب آپ گرمی کے موسم میں باہر نکلتے ہیں تو آپ اپنے چہرے پر کیا محسوس کرتے ہیں؟‏ سورج کی گرمائش۔‏ دراصل سورج کی تپش میں آپ یہوواہ کی طاقت کا ثبوت محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔‏ سورج میں کتنی توانائی ہے؟‏ اِس کا اندرونی درجۂ‌حرارت 1 کروڑ 50 لاکھ ڈگری سینٹی‌گریڈ (‏تقریباً 2 کروڑ 70 لاکھ ڈگری فارن‌ہائیٹ)‏ ہے۔‏ ہر سیکنڈ سورج سے اِتنی توانائی خارج ہوتی ہے جو کروڑوں نیوکلیئر بم دھماکوں کے برابر ہے۔‏

ہماری کائنات میں کھربوں ستارے ہیں اور اِن میں سے بہت سے تو اِتنے بڑے ہیں کہ اِن کے مقابلے میں سورج بہت چھوٹا ہے۔‏ سائنس‌دانوں کے اندازے کے مطابق یو وائے سکوٹی نامی ستارے کی چوڑائی سورج سے تقریباً 1700 گُنا زیادہ ہے۔‏ یو وائے سکوٹی اِس قدر بڑا ہے کہ اگر اِسے نظامِ‌شمسی میں سورج کی جگہ رکھ دیا جائے تو اِس میں زمین سے لے کر جوپیٹر سیارہ تک سما جائے گا۔‏ اِس مثال سے ہم یرمیاہ نبی کی لکھی اِس بات کو اَور بہتر طور پر سمجھ پاتے ہیں کہ آسمان اور زمین یعنی پوری کائنات کو بنانے میں یہوواہ نے اپنی بےپناہ طاقت اِستعمال کی۔‏

ہمیں خدا کی طاقت سے کیسے فائدہ ہوتا ہے؟‏ اِنسانوں کی زندگی کا اِنحصار اُن چیزوں پر ہے جو کائنات میں موجود ہیں جیسے کہ سورج اور وہ وسائل جو ہمیں زمین سے ملتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ لوگوں کو ذاتی طور پر بھی اپنی طاقت سے فائدہ پہنچاتا ہے۔‏ کیسے؟‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ اُس نے پہلی صدی عیسوی میں کیا کِیا۔‏ اُس نے یسوع کو معجزے کرنے کی طاقت بخشی جس کی وجہ سے ’‏اندھے دیکھنے لگے،‏ لنگڑے چلنے پھرنے لگے،‏ بہرے سننے لگے،‏ کوڑھی ٹھیک ہونے لگے اور مُردے زندہ کیے جانے لگے۔‏‘‏ (‏متی 11:‏5‏)‏ لیکن یہوواہ آج ہمیں اپنی طاقت سے کیسے فائدہ پہنچاتا ہے؟‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏وہ تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے“‏ اور ”‏[‏یہوواہ]‏ کا اِنتظار کرنے والے ازسرِنو زور حاصل“‏ کرتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ 40:‏29،‏ 31‏)‏ یہوواہ ہمیں زندگی کی مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے وہ قوت عطا کر سکتا ہے جو ”‏اِنسانی قوت سے بڑھ کر ہے۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏7‏)‏ کیا آپ ایک ایسے خدا کی طرف کھنچے چلے نہیں جائیں گے جو محبت کی بِنا پر مشکل وقت میں آپ کی مدد کرنے کے لیے اپنی لامحدود طاقت اِستعمال کرتا ہے؟‏

خدا دانش‌مند ہے

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏“‏‏—‏زبور 104:‏24‏۔‏

جتنا زیادہ ہم یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں کے بارے میں سیکھتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم یہوواہ کی دانش‌مندی پر دنگ رہ جاتے ہیں۔‏ کچھ سائنس‌دان تو اپنے کارناموں میں بہتری لانے کے لیے یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں کو نمونے کے طور پر اِستعمال کرتے ہیں پھر چاہے اُنہیں کیمرے کا لینس بنانا ہو یا ہوائی جہاز۔‏

اِنسانی آنکھ قدرت کا ایک شاہکار ہے۔‏

اِنسانی جسم خدا کی دانش‌مندی کی لاجواب مثال ہے۔‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ ایک ماں کے رحم میں بچہ کیسے پلتا ہے۔‏ اِس کی شروعات صرف ایک بارور خلیے سے ہوتی ہے جس میں وہ تمام جینیاتی معلومات ہوتی ہیں جو اُس بچے کو بنانے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔‏ یہ خلیہ بہت سے خلیوں میں تقسیم ہو جاتا ہے جو بالکل ایک جیسے دِکھتے ہیں۔‏ لیکن ایک مخصوص وقت پر یہ خلیے سینکڑوں منفرد قسم کے خلیوں میں تبدیل ہونے لگتے ہیں جیسے کہ خون کے خلیوں،‏ اعصابی خلیوں اور ہڈیوں کے خلیوں میں۔‏ پھر جلد ہی اعضا اُبھرنے اور کام کرنے لگتے ہیں۔‏ یوں نو مہینوں میں ایک خلیہ اربوں خلیوں میں تقسیم ہو کر ایک ننھا اِنسانی جسم بن جاتا ہے۔‏ اِنسانی جسم کو جس دانش‌مندی سے بنایا گیا ہے،‏ اُس سے بہت سے لوگوں کو وہی بات کہنے کی ترغیب ملتی ہے جو ایک زبورنویس نے کہی۔‏ اُس نے خدا سے کہا:‏ ”‏مَیں تیرا شکر کروں گا کیونکہ مَیں عجیب‌وغریب طور سے بنا ہوں۔‏“‏—‏زبور 139:‏14‏۔‏

ہمیں خدا کی دانش‌مندی سے کیسے فائدہ ہوتا ہے؟‏ ہمارا خالق جانتا ہے کہ کون سی باتیں ہمیں خوشی دے سکتی ہیں۔‏ یہوواہ کے علم اور سمجھ کی کوئی اِنتہا نہیں اور اُس نے اپنے کلام میں ہمارے لیے ایسی باتیں لکھوائی ہیں جن سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس کے کلام میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم ”‏دل سے ایک دوسرے کو معاف کریں۔‏“‏ (‏کُلسّیوں 3:‏13‏)‏ کیا اِس نصیحت پر عمل کرنا دانش‌مندی کی بات ہے؟‏ بالکل۔‏ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو شخص دوسروں کو معاف کر دیتا ہے،‏ وہ اچھی نیند سو پاتا ہے اور اُس کا بلڈپریشر بھی نارمل رہتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ اُس شخص کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے اور وہ صحت کے دیگر مسائل سے بھی بچ جاتا ہے۔‏ خدا ایک دانش‌مند اور خیال رکھنے والے دوست کی طرح ہے جو ہمیں کبھی بھی فائدہ‌مند مشورے دینا نہیں چھوڑتا۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16،‏ 17‏)‏ کیا آپ ایک ایسی ہستی سے دوستی نہیں کرنا چاہیں گے؟‏

خدا اِنصاف‌پسند ہے

‏”‏[‏یہوواہ]‏ اِنصاف کو پسند کرتا ہے۔‏“‏‏—‏زبور 37:‏28‏۔‏

یہوواہ خدا ہمیشہ صحیح کام کرتا ہے۔‏ پاک کلام میں تو اُس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏یہ ہرگز ہو نہیں سکتا کہ خدا شرارت کا کام کرے اور قادرِمطلق بدی کرے۔‏“‏ (‏ایوب 34:‏10‏)‏ یہوواہ ہمیشہ اِنصاف سے کام لیتا ہے جیسے کہ زبورنویس نے بھی کہا:‏ ”‏تُو اِنصاف سے قوموں کی عدالت کرے گا۔‏“‏ (‏زبور 67:‏4‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ چونکہ ”‏[‏یہوواہ]‏ دل پر نظر کرتا ہے“‏ اِس لیے وہ کسی کے دھوکے میں نہیں آ سکتا بلکہ وہ ہمیشہ سچ کو دیکھ سکتا ہے اور درست فیصلے کرتا ہے۔‏ (‏1-‏سموئیل 16:‏7‏)‏ اِس کے علاوہ خدا زمین پر ہونے والی ہر نااِنصافی اور بُرائی سے پوری طرح واقف ہے اور اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ جلد ہی ”‏شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے۔‏“‏—‏امثال 2:‏22‏۔‏

لیکن خدا بےرحم منصف نہیں ہے جو لوگوں کو سزائیں دینے کی تاک میں رہتا ہے۔‏ وہ دوسروں کا اِنصاف کرتے وقت جب بھی موزوں ہوتا ہے،‏ رحم ظاہر کرتا ہے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ رحیم اور کریم ہے۔‏“‏ وہ تو اُن بُرے لوگوں پر بھی رحم کرنے کو تیار ہے جو دل سے توبہ کرتے ہیں۔‏ کیا اِس سے خدا کی اِنصاف‌پسندی صاف نظر نہیں آتی؟‏—‏زبور 103:‏8؛‏ 2-‏پطرس 3:‏9‏۔‏

ہمیں خدا کے اِنصاف سے کیسے فائدہ ہوتا ہے؟‏ یسوع مسیح کے شاگرد پطرس نے لکھا:‏ ”‏خدا تعصب نہیں کرتا بلکہ وہ ہر قوم سے اُن لوگوں کو قبول کرتا ہے جو اُس کا خوف رکھتے اور اچھے کام کرتے ہیں۔‏“‏ (‏اعمال 10:‏34،‏ 35‏)‏ چونکہ خدا اِنصاف‌پسند ہے اِس لیے وہ کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا۔‏ وہ ہم میں سے ہر ایک کو اپنے بندوں کے طور پر قبول کرتا ہے پھر چاہے ہم کسی بھی رنگ‌ونسل یا قوم سے ہوں یا ہمارا تعلیمی پس‌منظر کچھ بھی ہو یا پھر ہماری سماجی حیثیت جو بھی ہو۔‏

خدا کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا اِس لیے وہ ہم میں سے ہر ایک کو قبول کرتا ہے پھر چاہے ہم کسی بھی رنگ‌ونسل سے ہوں یا ہماری سماجی حیثیت جو بھی ہو۔‏

خدا چاہتا ہے کہ ہم اِنصاف‌پسندی کے حوالے سے اُس کے معیاروں کو سمجھیں اور اِن سے فائدہ حاصل کریں۔‏ اِس لیے اُس نے ہمیں ضمیر کی نعمت سے نوازا ہے۔‏ پاک کلام میں ضمیر کو ایک شریعت سے تشبیہ دی گئی ہے جو ’‏ہمارے دلوں پر نقش ہے‘‏ اور جو یہ ’‏گواہی دیتی ہے‘‏ کہ آیا ہمارا چال‌چلن درست ہے یا نہیں۔‏ (‏رومیوں 2:‏15‏)‏ خدا کی دی ہوئی اِس نعمت سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏ اگر ہم اپنے ضمیر کی پاک کلام کے اصولوں کے مطابق تربیت کرتے ہیں تو یہ ہمیں نقصان‌دہ کاموں سے دُور رہنے اور نااِنصافی سے کام لینے سے باز رکھتا ہے۔‏ اور اگر ہم سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو ضمیر ہمیں توبہ کرنے اور صحیح راہ پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔‏ واقعی جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ خدا کتنا اِنصاف‌پسند ہے تو ہم اُس کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔‏

خدا محبت ہے

‏”‏خدا محبت ہے۔‏“‏‏—‏1-‏یوحنا 4:‏8‏۔‏

خدا طاقت،‏ دانش‌مندی اور اِنصاف کا مالک ہے۔‏ لیکن غور کرنے والی بات ہے کہ بائبل میں کہیں بھی اُس کے بارے میں یہ نہیں کہا گیا کہ وہ طاقت،‏ دانش‌مندی یا اِنصاف ہے بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ خدا محبت ہے۔‏ کیوں؟‏ یہ بات بالکل سچ ہے کہ خدا اپنی طاقت کی وجہ سے حیرت‌انگیز کام کرتا ہے اور اِن کاموں کو کرتے وقت وہ اِنصاف‌پسندی اور دانش‌مندی کو کام میں لاتا ہے۔‏ لیکن وہ جو بھی کام کرتا ہے،‏ محبت سے ترغیب پا کر کرتا ہے۔‏

حالانکہ یہوواہ کو کبھی کسی چیز کی کمی نہیں تھی لیکن محبت کی بِنا پر اُس نے فرشتوں اور اِنسانوں کو بنایا تاکہ وہ اُس کی محبت کو محسوس کر سکیں۔‏ اُس نے اِنسانوں کے فائدے کو ذہن میں رکھ کر اُن کے لیے زمین تیار کی تاکہ وہ زندگی کا بھرپور مزہ لیں سکیں۔‏ تب سے وہ تمام اِنسانوں کے لیے محبت ظاہر کرتا آیا ہے،‏ مثلاً وہ ”‏اچھے اور بُرے لوگوں پر سورج چمکاتا ہے اور نیکوں اور بدوں دونوں پر بارش برساتا ہے۔‏“‏—‏متی 5:‏45‏۔‏

‏”‏یہوواہ بہت ہی شفیق اور رحیم ہے۔‏“‏ (‏یعقوب 5:‏11‏)‏ وہ اُن لوگوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتا ہے جو پورے خلوص سے اُس کو جاننے اور اُس کی قُربت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ خدا اپنے ہر بندے کو اِنفرادی طور پر جانتا ہے اور ”‏اُس کو آپ کی فکر ہے۔‏“‏—‏1-‏پطرس 5:‏7‏۔‏

ہمیں خدا کی محبت سے کیسے فائدہ ہوتا ہے؟‏ ہمیں ڈوبتے سورج کو دیکھ کر بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔‏ اور جب ہم کسی ننھے بچے کی ہنسی کو سنتے ہیں تو ہمارا دل کھل اُٹھتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں اپنے گھر والوں کی محبت سے خوشی اور اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔‏ دیکھا جائے تو یہ چیزیں زندہ رہنے کے لیے ضروری نہیں ہیں لیکن یہ ہماری زندگی میں رنگ بھر دیتی ہیں۔‏

خدا نے ہمارے لیے ایک اَور طرح سے بھی محبت ظاہر کی ہے جس سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ اُس نے ہمیں دُعا کرنے کا اعزاز بخشا ہے۔‏ اُس کے کلام میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم ”‏کسی بات پر پریشان نہ ہوں بلکہ ہر معاملے میں شکرگزاری کے ساتھ دُعا اور اِلتجا کریں اور اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کریں۔‏“‏ یہوواہ ایک شفیق باپ کی طرح ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم مدد کے لیے اُس پر آس لگائیں اور اپنا دل اُس کے سامنے اُنڈیل دیں۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو اُس نے ہم سے یہ وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں ایسا ”‏اِطمینان دے گا جو سمجھ سے باہر ہے۔‏“‏—‏فِلپّیوں 4:‏6،‏ 7‏۔‏

خدا کی طاقت،‏ دانش‌مندی،‏ اِنصاف‌پسندی اور محبت پر مختصراً غور کرنے سے یقیناً آپ کو یہ اندازہ ہو گیا ہوگا کہ وہ کتنی شان‌دار ہستی کا مالک ہے۔‏ اگر آپ خدا کی خوبیوں کے لیے اپنے دل میں قدر بڑھانا چاہتے ہیں تو کیوں نہ یہ سیکھیں کہ اُس نے آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے اور وہ مستقبل میں آپ کو کون سی برکتیں دے گا۔‏

خدا کیسی ہستی کا مالک ہے؟‏ پوری کائنات میں یہوواہ سے زیادہ طاقت‌ور،‏ دانش‌مند اور اِنصاف‌پسند کوئی نہیں۔‏ لیکن اُس کی جو خوبی ہمیں سب سے زیادہ دلکش لگتی ہے،‏ وہ محبت ہے۔‏