مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خوشی کی راہ

صحت کا خیال رکھیں اور ہمت پیدا کریں

صحت کا خیال رکھیں اور ہمت پیدا کریں

طویل بیماری یا معذوری کسی شخص کی زندگی پر بڑا گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔‏ اُلف نامی ایک شخص بہت صحت‌مند اور چاک‌وچوبند تھا لیکن پھر وہ جسمانی طور پر معذور ہو گیا۔‏ اِس کے بعد اُلف نے اپنے احساسات کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں بہت مایوس ہو گیا تھا۔‏ میری ہمت اور طاقت جواب دے گئی تھی .‏ .‏ .‏ مجھے لگتا تھا کہ مَیں اندر سے بالکل ٹوٹ گیا ہوں۔‏“‏

اُلف کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم میں سے کسی کو بھی اپنی صحت پر مکمل اِختیار نہیں ہے۔‏ مگر ہم کچھ احتیاطی تدابیر اِختیار کر کے صحت خراب ہونے کے خطرے کو کم ضرور کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر ہماری صحت بگڑ جائے تو کیا ہماری خوشی کھو جانی چاہیے؟‏ بالکل نہیں۔‏ اِس مضمون میں آگے چل کر ہم یہی دیکھیں گے۔‏ لیکن آئیں،‏ پہلے کچھ ایسے اصولوں پر غور کریں جن پر عمل کرنے سے ہماری صحت اچھی رہے گی۔‏

‏’‏اچھی عادتوں کے مالک ہوں۔‏‘‏ ‏(‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏2،‏ 11‏)‏ اگر ایک شخص عادتاً حد سے زیادہ کھاتا پیتا ہے تو اِس سے نہ صرف اُس کی صحت خراب ہوتی ہے بلکہ اُس کی جیب پر بھی بوجھ پڑتا ہے۔‏ پاک کلام میں نصیحت کی گئی ہے:‏ ”‏تُو شرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں۔‏ کیونکہ شرابی اور کھاؤ کنگال ہو جائیں گے۔‏“‏—‏امثال 23:‏20،‏ 21‏۔‏

اپنے جسم کو آلودہ نہ کریں۔‏ ‏”‏آئیں،‏ اپنے جسم اور اپنی سوچ کو ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کریں۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 7:‏1‏)‏ جب کوئی شخص پان،‏ چھالیا،‏ مین‌پوری،‏ گٹکا یا ماوا وغیرہ کھاتا ہے،‏ سگریٹ پیتا ہے،‏ نسوار رکھتا ہے،‏ منشیات لیتا ہے یا حد سے زیادہ شراب پیتا ہے تو وہ اپنے جسم کو آلودہ کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر بیماریوں سے بچاؤ اور روک‌تھام کے امریکی اِدارے کے مطابق سگریٹ پینا ”‏بیماری اور معذوری کا باعث بنتا ہے اور اِس سے جسم کے تقریباً ہر عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔‏“‏

اپنے جسم اور زندگی کو بیش‌قیمت تحفہ سمجھیں۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏[‏خدا]‏ کے ذریعے ہم زندہ ہیں اور چلتے پھرتے اور موجود ہیں۔‏“‏ (‏اعمال 17:‏28‏)‏ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم بِلاوجہ اپنی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے،‏ چاہے ہم کام کی جگہ پر ہوں،‏ گاڑی چلا رہے ہوں یا تفریح کر رہے ہوں۔‏ یاد رکھیں کہ چند لمحوں کا جنون زندگی بھر کی معذوری کا باعث بن سکتا ہے۔‏

منفی احساسات پر قابو پائیں۔‏ ہماری سوچ اور ہمارے جسم کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔‏ اِس لیے بِلاوجہ پریشان نہ ہوں،‏ غصے میں بےقابو نہ ہوں،‏ حسد نہ کریں اور اپنے دل میں اِس طرح کے دوسرے منفی احساسات پیدا نہ ہونے دیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے۔‏“‏ (‏زبور 37:‏8‏)‏ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے:‏ ”‏کبھی اگلے دن کی فکر نہ کریں کیونکہ اگلے دن کے اپنے مسئلے ہوں گے۔‏“‏—‏متی 6:‏34‏۔‏

مثبت باتوں پر دھیان دیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏مطمئن دل جسم میں جان ڈال دیتا ہے۔‏“‏ (‏امثال 14:‏30‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اِس میں یہ بھی لکھا ہے:‏ ”‏شادمان دل شفا بخشتا ہے۔‏“‏ (‏امثال 17:‏22‏)‏ یہ بات سائنسی لحاظ سے بھی بالکل درست ہے۔‏ سکاٹ‌لینڈ کے ایک ڈاکٹر نے کہا:‏ ”‏اگر آپ خوش رہتے ہیں تو آگے چل کر آپ کو اُن لوگوں کے مقابلے میں بیماریاں لگنے کا اِمکان کم ہوتا ہے جو خوش نہیں رہتے۔‏“‏

اپنے اندر ہمت پیدا کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُلف کی طرح ہمیں بھی کسی ایسی مشکل کا سامنا ہو جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اور اِسے برداشت کرنے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہ ہو۔‏ مگر ہم ایسے طریقے تلاش کر سکتے ہیں جن کے ذریعے ہم اِس مشکل کا مقابلہ کر سکیں۔‏ کچھ لوگ مایوسی کے سمندر میں اِتنا ڈوب جاتے ہیں کہ اُن کی صورتحال بہتر ہونے کی بجائے اَور بگڑ جاتی ہے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اگر تُو مصیبت کے دن ہمت ہار کر ڈھیلا ہو جائے تو تیری طاقت جاتی رہے گی۔‏“‏—‏امثال 24:‏10‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

اِس کے برعکس کچھ لوگ مشکل آنے پر مایوس تو ہوتے ہیں لیکن پھر وہ خود کو سنبھال لیتے ہیں۔‏ وہ حالات کے مطابق جینا سیکھ لیتے ہیں اور اپنی مشکل سے نمٹنے کے لیے فرق فرق طریقے تلاش کرتے ہیں۔‏ اُلف نے بھی کچھ ایسا ہی کِیا۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ باقاعدگی سے دُعا کرنے اور پاک کلام میں پائی جانے والی خوش‌خبری پر سوچ بچار کرنے سے وہ اپنی مشکلات پر دھیان دینے کی بجائے اِس بات پر دھیان دے پائے کہ وہ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ بڑی بڑی مشکلات کا سامنا کرنے والے بہت سے لوگوں کی طرح اُنہوں نے بھی شفقت اور ہمدردی ظاہر کرنا سیکھا۔‏ اِس وجہ سے اُن کے دل میں دوسروں کو پاک کلام کا تسلی‌بخش پیغام سنانے کا جذبہ پیدا ہوا۔‏

سٹیو نامی شخص کو بھی بہت مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔‏ 15 سال کی عمر میں ایک حادثے کے نتیجے میں اُن کا گردن سے نیچے والا سارا حصہ مفلوج ہو گیا۔‏ لیکن 18 سال کی عمر تک اُن کے بازو کام کرنے لگے۔‏ جب وہ یونیورسٹی گئے تو وہ منشیات لینے لگے،‏ بےتحاشا شراب پینے لگے اور بدچلنی کرنے لگے۔‏ وہ اُمید کا دامن چھوڑ چُکے تھے۔‏ لیکن جب اُنہوں نے پاک کلام کا کورس کرنا شروع کِیا تو وہ زندگی کو ایک فرق نظر سے دیکھنے لگے اور اپنی بُری عادتوں کو ترک کر دیا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏میری زندگی میں کئی سالوں سے جو خالی‌پن تھا،‏ وہ ختم ہو گیا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اب میری زندگی بڑی پُرسکون اور خوشیوں بھری ہے۔‏“‏

سٹیو اور اُلف کی زندگی میں جو تبدیلی آئی،‏ اُس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاک کلام کے یہ الفاظ بالکل صحیح ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے۔‏ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ کے قوانین راست ہیں۔‏ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔‏ [‏یہوواہ]‏ کا حکم بےعیب ہے۔‏ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔‏“‏—‏زبور 19:‏7،‏ 8‏۔‏