مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے

میری زندگی کا سب سے قیمتی اِنعام

میری زندگی کا سب سے قیمتی اِنعام
  • پیدائش:‏ 1967ء

  • پیدائش کا ملک:‏ فن‌لینڈ

  • ماضی:‏ پیشہ‌ور ٹینس کھلاڑی

میری سابقہ زندگی:‏

 مَیں فن‌لینڈ کے شہر ٹیمپیر کے ایک پُرسکون اور سرسبز علاقے میں پلا بڑھا۔ میرے گھر والے مذہب میں تو دلچسپی نہیں رکھتے تھے لیکن وہ تعلیم حاصل کرنے اور اچھے آداب‌واطوار اپنانے کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ چونکہ میری امی جرمن ہیں اِس لیے جب مَیں چھوٹا تھا تو کبھی کبھی ہم مغربی جرمنی میں اپنے نانا نانی کے ہاں رہنے جاتے تھے۔‏

 مجھے بچپن سے کھیلوں میں بڑی دلچسپی تھی۔ شروع میں تو مَیں ہر طرح کے کھیلوں میں حصہ لیتا تھا لیکن 14 سال کی عمر میں مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنا پورا دھیان ٹینس پر لگاؤں گا۔ جب مَیں 16 سال کا تھا تو مَیں دن میں دو بار کوچ سے ٹریننگ لیتا تھا اور شام میں خود مشق کِیا کرتا تھا۔ مجھے ٹینس سے بہت لگاؤ تھا کیونکہ اِس طرح مجھے نہ صرف اپنی مہارتوں کو بلکہ اپنی ذہنی صلاحیتوں کو پرکھنے کا موقع بھی ملتا تھا۔ حالانکہ مَیں کبھی کبھار اپنے دوستوں کے ساتھ بیئر پیا کرتا تھا لیکن مَیں نے کبھی شراب‌نوشی نہیں کی اور منشیات نہیں لیں۔ میری زندگی بس ٹینس سے شروع ہو کر اِسی پر ختم ہوتی تھی۔‏

 جب مَیں 17 سال کا ہوا تو مَیں نے اےٹی‌پی ٹورنامنٹوں میں حصہ لینا شروع کِیا۔‏ a کئی ٹورنامنٹس جیتنے کے بعد میرے ملک میں لوگ مجھے جاننے لگے۔ 22 سال کی عمر میں میرا شمار دُنیا کے 50 بہترین ٹینس کھلاڑیوں میں ہوا۔‏

 کئی سالوں تک مَیں نے ٹینس کھیلنے کے لیے مختلف ملکوں کا سفر کِیا۔ اِس دوران مَیں نے بہت سی دلکش جگہیں دیکھیں لیکن ساتھ ہی ساتھ مَیں نے عالمی مسائل بھی دیکھے جیسے کہ جرائم، منشیات اور ماحولیاتی مسائل وغیرہ۔ مثال کے طور پر جب ہم ریاستہائے متحدہ امریکہ میں تھے تو ہمیں بعض شہروں کے کچھ علاقوں میں جانے سے منع کِیا گیا کیونکہ وہاں جرائم کی شرح بہت زیادہ تھی۔ یہ سب باتیں مجھے بہت پریشان کرتی تھیں۔ حالانکہ مَیں وہ کام کر رہا تھا جو مجھے بے‌حد پسند تھا لیکن دن کے آخر پر مجھے اپنی زندگی کھوکھلی سی لگتی تھی۔‏

پاک کلام کی تعلیم کا اثر:‏

 میری گرل‌فرینڈ سانا نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس کرنا شروع کِیا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ اُسے مذہب میں دلچسپی ہے لیکن اُس کے بائبل کورس کرنے سے مجھے کوئی اِعتراض نہیں تھا۔ 1990ء میں ہم نے شادی کر لی اور اِس کے ایک سال بعد سانا نے یہوواہ کی ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔ جہاں تک میرا تعلق تھا تو مَیں خود کو ایک مذہبی شخص خیال نہیں کرتا تھا۔ البتہ مَیں خدا کے وجود پر ایمان رکھتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ میری نانی بہت زیادہ بائبل پڑھا کرتی تھیں اور اُنہوں نے تو مجھے بھی دُعا کرنی سکھائی تھی۔‏

 ایک دن مَیں اور سانا ایک شادی‌شُدہ جوڑے سے ملنے گئے جو یہوواہ کے گواہ تھے۔ شوہر کا نام کیری تھا۔ اُنہوں نے مجھے پاک کلام سے ”‏آخری زمانے‏“‏ کے بارے میں ایک پیش‌گوئی دِکھائی۔ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏5‏)‏ مَیں اِس پیش‌گوئی سے بہت متاثر ہوا کیونکہ اِس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ دُنیا میں اِتنی برائی کیوں ہے۔ اُس دن ہم نے مذہب پر زیادہ بات نہیں کی۔ مگر اُس کے تھوڑے عرصے بعد مَیں کیری کے ساتھ بائبل کورس کرنے لگا۔ جو کچھ مَیں سیکھ رہا تھا، اُس کی منطق بالکل واضح تھی۔ مصروف زندگی اور مسلسل سفر کرنے کی وجہ سے ہمارے لیے آمنے سامنے بیٹھ کر بائبل کورس کرنا اکثر مشکل ہوتا تھا لیکن کیری نے ہمت نہیں ہاری۔ مَیں کیری سے جو سوال پوچھتا، وہ خطوں کے ذریعے مجھے اِن کے جواب دیتے۔ مَیں نے دیکھا کہ زندگی کے اہم سوالوں کے جواب بائبل میں بہت واضح طریقے سے دیے گئے ہیں۔ آہستہ آہستہ مَیں سمجھ گیا کہ بائبل کا مرکزی موضوع یہ ہے کہ خدا کی بادشاہت کے ذریعے اُس کی مرضی پوری ہوگی۔ جب مَیں نے سیکھا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے اور اُس نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو اِس کا میرے دل پر بہت گہرا اثر ہوا۔ (‏زبور 83:‏18‏)‏ جس چیز نے میرے دل کو سب سے زیادہ چُھوا، وہ فدیے کا بندوبست ہے جو خدا نے محض قانونی فرض پورا کرنے کے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے گہری محبت کی بِنا پر کِیا ہے۔ (‏یوحنا 3:‏16‏)‏ اِس کے علاوہ مَیں نے یہ بھی سیکھ لیا کہ مَیں خدا کا دوست بن سکتا ہوں اور میرے پاس فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع ہے۔ (‏یعقوب 4:‏8‏)‏ اِس سب پر غور کرنے سے مجھے یہ سوچنے کی ترغیب ملی کہ مَیں یہوواہ کے لیے اپنی شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتا ہوں؟‏

 مَیں نے اپنی زندگی کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ مَیں نے پاک کلام سے سیکھا کہ سچی خوشی دینے سے ملتی ہے۔ اِس لیے مجھ میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں دوسروں کو بھی اپنے ایمان کے بارے میں بتاؤں۔ (‏اعمال 20:‏35‏)‏ ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کی وجہ سے مجھے سال میں تقریباً 200 دن گھر سے دُور رہنا پڑتا تھا۔ میرے گھر والوں کی زندگی میری ٹریننگ، میرے معمول اور پیشے سے جُڑی تھی۔ دراصل مَیں اُن کی زندگی کا مرکز بنا ہوا تھا۔ اِس لیے مَیں نے سوچا کہ مجھے اپنی زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‏

 مَیں جانتا تھا کہ اگر مَیں مذہب کی وجہ سے اپنے پیشے کو چھوڑوں گا تو بہت سے لوگوں کے لیے میرے اِس فیصلے کو سمجھنا مشکل ہوگا۔ لیکن خدا کو قریب سے جاننے اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع ہر اُس اِنعام سے کہیں زیادہ بیش‌قیمت تھا جو ٹینس کھیلنے سے مل سکتا تھا۔ لہٰذا میرے لیے فیصلہ کرنا اِتنا مشکل نہیں تھا۔ مَیں نے عزم کِیا کہ مَیں لوگوں کی باتوں کی پرواہ نہیں کروں گا کیونکہ فیصلہ تو میرا اپنا ہے۔ پاک کلام کی جس آیت نے اِس دباؤ کا مقابلہ کرنے میں میری خاص مدد کی، وہ زبور 118:‏6 ہے۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری طرف ہے مَیں نہیں ڈرنے کا۔ اِنسان میرا کیا کر سکتا ہے؟“‏

 اُس وقت مجھے ایک بڑی پیشکش کی گئی جسے قبول کرنے سے مَیں آنے والے سالوں میں ٹینس کھیل کر خوب پیسہ کما سکتا تھا۔ لیکن مَیں فیصلہ کر چُکا تھا اِس لیے مَیں نے اُس پیشکش کو قبول کرنے سے اِنکار کر دیا۔ آخرکار مَیں نے اےٹی‌پی ٹورنامنٹس کھیلنے چھوڑ دیے۔ مَیں نے بائبل کورس جاری رکھا اور 2 جولائی 1994ء میں یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔‏

میری زندگی سنور گئی:‏

 میری زندگی میں کوئی ایسی مصیبت نہیں آئی جس کی وجہ سے مَیں خدا کے بارے میں سوچنے لگا۔ اور نہ ہی مَیں ایسا شخص تھا جو سچائی کو تلاش کر رہا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ میری زندگی کافی اچھی ہے اور مجھے اِس سے زیادہ کچھ نہیں چاہیے۔ لیکن اِتفاقاً مَیں نے سیکھا کہ مَیں اپنی زندگی اَور زیادہ بامقصد کیسے بنا سکتا ہوں۔ میری زندگی میں تو سچائی ایسے آئی جیسے وہ اپنی بانہیں پھیلائے میرا اِنتظار کر رہی تھی کہ مَیں اِسے گلے لگا لوں۔ اب میری زندگی پہلے سے کہیں زیادہ خوش‌گوار ہو گئی ہے اور مَیں اپنے گھر والوں کے اَور قریب ہو گیا ہوں۔ مَیں بہت خوش ہوں کہ میرے تین بیٹے ایک کھلاڑی کے طور پر نہیں بلکہ ایک مسیحی کے طور پر میرے نقشِ‌قدم پر چل رہے ہیں۔‏

 مجھے آج بھی ٹینس کھیلنا پسند ہے۔ سالوں کے دوران مَیں ٹینس سے جُڑے کام کر کے اپنا گھر چلاتا آیا ہوں۔ مثال کے طور پر مَیں نے ایک کوچ اور ایک ٹینس سینٹر میں مینیجر کے طور پر کام کِیا۔ لیکن اب ٹینس میری زندگی کا مرکز نہیں ہے۔ پہلے مَیں ہر ہفتے کئی گھنٹے ایک بہتر کھلاڑی، یہاں تک کہ چیمپئن بننے کے لیے تربیت حاصل کرتا تھا۔ مگر اب مَیں ایک کُل‌وقتی مُناد کے طور پر اپنا وقت لوگوں کو بائبل کی تعلیم دینے میں صرف کرتا ہوں تاکہ وہ بھی اُن اصولوں سے فائدہ حاصل کر سکیں جنہوں نے میری زندگی بدل دی۔ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو اوّل درجے پر رکھنے اور دوسروں کو ایک روشن مستقبل کی اُمید دینے سے مجھے سب سے زیادہ خوشی ملتی ہے۔—‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏19‏۔‏

a اےٹی‌پی ”‏ایسوسی‌ایشن آف ٹینس پروفیشنل“‏ کا مخفف ہے۔ یہ اِدارہ پیشہ‌ور کھلاڑیوں کے لیے ٹینس ٹورنامنٹس کا بندوبست کرتا ہے۔ اِن ٹورنامنٹوں میں جیتنے والے کھلاڑیوں کو نہ صرف نقد اِنعام بلکہ پوائنٹس بھی دیے جاتے ہیں۔ تمام ٹورنامنٹس سے حاصل ہونے والے پوائنٹس کو ملا کر ایک کھلاڑی کی عالمی درجہ بندی کی جاتی ہے۔‏