مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے

‏”‏مَیں اپنے ہی ہاتھوں اپنی قبر کھود رہا تھا“‏

‏”‏مَیں اپنے ہی ہاتھوں اپنی قبر کھود رہا تھا“‏
  • پیدائش:‏ 1978ء

  • پیدائش کا ملک:‏ ایل‌سلواڈور

  • ماضی:‏ پُرتشدد گینگ کا رُکن

میری سابقہ زندگی:‏

 ‏”‏اگر تُم واقعی خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہو تو یہوواہ کے گواہوں سے جُڑے رہو۔“‏ مَیں یہ بات سُن کر حیران رہ گیا۔ اُس وقت مجھے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس کرتے تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا۔ لیکن مَیں اِس بات پر اِتنا حیران کیوں ہوا؟ آئیں، مَیں آپ کو اپنے ماضی کے بارے میں کچھ بتاتا ہوں۔‏

 مَیں ایل‌سلواڈور کے شہر کیزیلٹے‌پیک میں پیدا ہوا۔ ہم 15 بہن بھائی تھے اور مَیں چھٹے نمبر پر تھا۔ میرے امی ابو نے میری پرورش اِس طرح سے کی کہ مَیں بڑا ہو کر ایک ایمان‌دار شخص اور اچھا شہری بنوں۔ اِس کے علاوہ لیونارڈو نامی ایک آدمی اور دو عورتیں جو کہ یہوواہ کے گواہ تھے، وقتاًفوقتاً ہمیں بائبل سے تعلیم دینے آتے تھے۔ لیکن مَیں نے اُن باتوں کو نظرانداز کِیا جو مَیں سیکھ رہا تھا اور ایک کے بعد ایک غلط فیصلہ کرتا گیا۔ پھر جب مَیں 14 سال کا ہوا تو مَیں نے اپنے سکول کے دوستوں کے ساتھ مل کر شراب پینی اور منشیات لینی شروع کر دی۔ ایک ایک کر کے میرے سب دوست سکول چھوڑ کر ایک گینگ کا حصہ بن گئے اور اُن کے دیکھا دیکھی مَیں بھی اِس کا حصہ بن گیا۔ ہم سارا سارا دن سڑکوں پر گزارتے اور اپنی لتوں کو پورا کرنے کے لیے لوگوں سے پیسے لُوٹتے اور چوریاں کرتے۔‏

 میرا گینگ ہی میرا خاندان بن گیا۔ مجھے لگتا تھا کہ وہی میری وفاداری کے حق‌دار ہیں۔ آئیں، اِس حوالے سے مَیں آپ کو اپنا ایک واقعہ بتاتا ہوں۔ ایک دن میرے گینگ کے ایک رُکن نے نشے کی حالت میں میرے پڑوسی کے ساتھ مارپیٹ کی۔ میرے پڑوسی نے کسی نہ کسی طرح سے اُسے قابو میں کر لیا اور پھر پولیس کو فون کر دیا۔ یہ دیکھ کر مَیں غصے سے بھر گیا اور موٹے ڈنڈے سے اپنے پڑوسی کی گاڑی کو توڑنے پھوڑنے لگا تاکہ وہ میرے دوست کو جانے دے۔ میرا پڑوسی مجھے روکنے کے لیے مِنتیں سماجتیں کرنے لگا لیکن مَیں نے اُس کی ایک نہ سنی اور اُس کی گاڑی کے شیشوں کو اندھا دُھند توڑتا رہا۔‏

 جب مَیں 18 سال کا تھا تو میرے گینگ والوں اور پولیس کے بیچ لڑائی ہوئی۔ میرے ہاتھ میں ایک بم تھا جسے ہم نے خود تیار کِیا تھا۔ مَیں اِسے پھینکنے ہی والا تھا کہ یہ میرے ہاتھ میں پھٹ گیا۔ مجھے نہیں پتہ کہ یہ کیسے ہوا۔ مجھے بس اِتنا یاد ہے کہ مَیں نے اپنے ہاتھ کے چتھڑے اُڑتے دیکھے اور پھر مَیں بے‌ہوش ہو گیا۔ ہسپتال میں ہوش آنے پر مجھے پتہ چلا کہ مَیں نے اپنا دایاں ہاتھ کھو دیا ہے۔ اِس کے علاوہ میرا دایاں کان بے‌کار ہو چُکا تھا اور میری دائیں آنکھ کی بینائی بھی تقریباً جا چُکی تھی۔‏

 حالانکہ میری حالت بہت بُری تھی لیکن ہسپتال سے فارغ ہوتے ہی مَیں سیدھا اپنے گینگ والوں کے پاس گیا۔ اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد پولیس نے مجھے گِرفتار کر لیا اور جیل میں ڈال دیا۔ وہاں میری اپنے گینگ کے ارکان کے ساتھ دوستی اَور بھی مضبوط ہو گئی۔ ہم سارا دن ایک ساتھ گزارتے یعنی صبح ناشتے کے وقت چرس کا پہلا کش لگانے سے رات کو سونے تک۔‏

پاک کلام کی تعلیم کا اثر:‏

 جب مَیں جیل میں تھا تو لیونارڈو مجھ سے ملنے آئے۔ جب ہم بات کر رہے تھے تو اُنہوں نے میرے دہنے بازو پر بنے تین نقطوں والے ٹیٹو کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے پوچھا:‏ ”‏آپ کو پتہ ہے کہ اِس ٹیٹو میں بنے اِن تین نقطوں کا کیا مطلب ہے؟“‏ مَیں نے کہا:‏ ”‏بالکل!‏ جنسی کام، منشیات اور ناچ گانا۔“‏ لیکن لیونارڈو نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں تو یہ کہوں گا کہ اِن کا مطلب ہسپتال، جیل اور موت ہے۔ دیکھیں ناں، آپ پہلے ہسپتال پہنچے، اب جیل میں ہیں اور آگے کیا ہوگا، وہ تو آپ جانتے ہی ہیں۔“‏

 لیونارڈو کی بات سُن کر مَیں چونک گیا۔ وہ واقعی ٹھیک کہہ رہے تھے۔ مَیں جیسی زندگی گزار رہا تھا، اُس سے تو صاف لگ رہا تھا کہ مَیں اپنے ہی ہاتھوں اپنی قبر کھود رہا ہوں۔ لیونارڈو نے مجھے بائبل کورس کی پیشکش کی جسے مَیں نے قبول کر لیا۔ مَیں نے بائبل سے جو کچھ سیکھا، اُس سے مجھے اپنی زندگی کو بدلنے کی ترغیب ملی۔ مثال کے طور پر پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏بُرے ساتھی اچھی عادتوں کو بگا‌ڑ دیتے ہیں۔“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏33‏)‏ اِس آیت سے مَیں سمجھ گیا کہ سب سے پہلے تو مجھے اچھے دوست بنانے ہوں گے۔ اِس لیے مَیں گینگ کے اِجلاسوں میں جانے کی بجائے یہوواہ کے گواہوں کے اُن اِجلاسوں میں جانے لگا جو جیل میں منعقد کیے جاتے تھے۔ یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاسوں کے دوران میری ملاقات اینڈریس نامی قیدی سے ہوئی جنہوں نے جیل میں ہی یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا تھا۔ ایک دن اُنہوں نے مجھے اپنے ساتھ ناشتہ کرنے کو کہا۔ اِس کے بعد سے مَیں نے کبھی اپنا دن چرس پینے سے شروع نہیں کِیا۔ اِس کی بجائے مَیں اور اینڈریس ہر صبح مل کر بائبل کی ایک آیت پر بات کرتے تھے۔‏

 میرے گینگ کے لوگوں کو یہ اندازہ لگانے میں ذرا بھی دیر نہیں لگی کہ مَیں بدل رہا ہوں۔ اِس لیے گینگ کے ایک لیڈر نے مجھ سے بات کرنے کے لیے مجھے بلا‌یا۔ مَیں جانتا تھا کہ گینگ کا اصول ہے کہ اِس کے ارکان اِس سے ناتا نہیں توڑ سکتے۔ اِس لیے مَیں بہت ڈرا ہوا تھا۔ مَیں سوچ رہا تھا کہ پتہ نہیں میرے اِرادوں کے بارے میں جان کر اُس کا کیا ردِعمل ہوگا۔ اُس نے کہا:‏ ”‏ہم نے دیکھا ہے کہ اب تُم ہمارے اِجلاسوں میں آنے کی بجائے یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاسوں میں جاتے ہو۔ ویسے تمہارے اِرادے کیا ہیں؟“‏ اِس پر مَیں نے اُسے بتایا کہ مَیں بائبل کورس جاری رکھنا چاہتا ہوں اور اپنی زندگی کو بدلنا چاہتا ہوں۔ گینگ کے لیڈر کا جواب سُن کر مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ اُس نے مجھے بتایا کہ اگر مَیں سچ میں یہوواہ کا گواہ بن جاتا ہوں تو گینگ کو میرے اِس فیصلے پر کوئی اِعتراض نہیں ہوگا۔ پھر اُس نے کہا:‏ ”‏اگر تُم واقعی خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہو تو یہوواہ کے گواہوں سے جُڑے رہو۔ ہمیں اُمید ہے کہ تُم بُرے کاموں کو چھوڑ دو گے۔ شاباش!‏ تُم صحیح راستے پر ہو۔ گواہ واقعی تمہاری مدد کر سکتے ہیں۔ جب مَیں امریکہ میں تھا تو مَیں اُن سے بائبل کورس کرتا تھا اور میرے گھر کے کچھ افراد بھی یہوواہ کے گواہ ہیں۔ ڈرو مت، بائبل کورس جاری رکھو۔“‏ اُس کی بات سننے کے بعد بھی مجھے ڈر لگ رہا تھا لیکن ساتھ ہی ساتھ مَیں بہت خوش بھی تھا۔ مَیں نے دل میں یہوواہ خدا کا شکریہ ادا کِیا۔ مَیں خود کو ایک ایسے پرندے کی طرح محسوس کر رہا تھا جسے پنجرے سے آزاد کر دیا گیا ہو۔ اُس وقت مَیں نے واقعی یسوع مسیح کے اِن الفاظ کو خود پر پورا ہوتے دیکھا:‏ ”‏آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔“‏—‏یوحنا 8:‏32‏۔‏

 میرے کچھ سابقہ دوستوں نے مجھے آزمانے کے لیے منشیات کی پیشکش کی۔ مَیں سچ بتاؤں تو کبھی کبھار مَیں نے اِنہیں لے بھی لیا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بہت دُعاؤں کے بعد مَیں نے آخرکار اپنی بُری عادتوں پر قابو پا لیا۔—‏زبور 51:‏10، 11‏۔‏

 جب مَیں جیل سے رِہا ہوا تو بہت سے لوگوں کو لگتا تھا کہ مَیں اپنے بُرے طرزِزندگی کی طرف لوٹ جاؤں گا۔ لیکن مَیں نے ایسا نہیں کِیا۔ مَیں اب بھی اکثر جیل جایا کرتا تھا لیکن کسی جُرم کی وجہ سے نہیں بلکہ قیدیوں کو پاک کلام کی وہ باتیں بتانے کے لیے جو مَیں نے سیکھی تھیں۔ آخرکار میرے سابقہ ساتھیوں کو یقین ہو گیا کہ مَیں واقعی بدل چُکا ہوں۔ البتہ یہ بات میرے دُشمنوں کو نہیں پتہ تھی۔‏

 ایک دن جب مَیں ایک بھائی کے ساتھ مُنادی کر رہا تھا تو میرے سابقہ گینگ کے ایک دُشمن گینگ کے کچھ ارکان نے اچانک ہمیں گھیر لیا۔ اُن کے پاس ہتھیار تھے اور وہ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ جو بھائی میرے ساتھ تھا اُس نے بڑے احترام مگر دلیری سے اُنہیں بتایا کہ اب مَیں اُس گینگ کا رُکن نہیں رہا۔ اِس دوران مَیں نے اپنے جذبات پر قابو رکھنے کی پوری کوشش کی۔ اُن لوگوں نے مجھے مارا پیٹا اور دھمکی دی کہ مَیں دوبارہ اِس علاقے میں نظر نہ آؤں۔ پھر اُنہوں نے ہمیں جانے دیا۔ پاک کلام نے مجھے واقعی بدل دیا۔ اگر ایسی صورتحال ماضی میں میرے سامنے ہوتی تو مَیں بدلہ ضرور لیتا لیکن اب مَیں پاک کلام کی اِس نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو 1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏15 میں درج ہے:‏ ”‏آپ میں سے کوئی بھی شخص کسی کے ساتھ بُرائی کے بدلے بُرائی نہ کرے بلکہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ اور باقی سب لوگوں کے ساتھ اچھائی کرنے کی کوشش کریں۔“‏

 جب سے مَیں یہوواہ کا گواہ بنا ہوں، مَیں نے ایک اچھا اِنسان بننے کی کوشش کی ہے۔ ایسا کرنا میرے لیے آسان نہیں تھا۔ لیکن یہوواہ خدا کی مدد، نئے دوستوں کے سہارے اور پاک کلام کی نصیحتوں پر عمل کرنے سے مَیں ایسا کرنے میں کامیاب ہوا ہوں۔ مَیں کبھی اپنی پُرانی طرزِزندگی کی طرف لوٹنا نہیں چاہتا!‏—‏2-‏پطرس 2:‏22‏۔‏

میری زندگی سنور گئی:‏

 مَیں ایک متشدد اور غصیلا شخص تھا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر مَیں اپنی بُری طرزِزندگی کو نہ چھوڑتا تو مَیں آج زندہ نہ ہوتا۔ پاک کلام کی تعلیم نے مجھے بالکل بدل کر رکھ دیا۔ مَیں نے اپنی بُری عادتوں کو ترک کر دیا ہے اور اپنے پُرانے دُشمنوں کے ساتھ اچھے سے پیش آنا سیکھ لیا ہے۔ (‏لُوقا 6:‏27‏)‏ اب جن لوگوں کے ساتھ میری دوستی ہے، وہ اچھی عادتیں پیدا کرنے میں میری مدد کرتے ہیں۔ (‏امثال 13:‏20‏)‏ میری زندگی خوش‌گوار اور بامقصد ہو گئی ہے کیونکہ مَیں اُس خدا کی خدمت کر رہا ہوں جس نے ماضی کے میرے تمام گُناہوں کو معاف کِیا ہے۔—‏یسعیاہ 1:‏18‏۔‏

 سن 2006ء مَیں نے غیرشادی‌شُدہ مُنادوں کے لیے سکول سے تربیت حاصل کی۔ اِس کے کچھ سال بعد میری شادی ہو گئی اور اب مَیں اور میری پیاری بیوی اپنی بیٹی کی پرورش کر رہے ہیں۔ مَیں اپنا بہت سا وقت دوسروں کو پاک کلام کے ایسے اصول سکھانے میں صرف کرتا ہوں جن سے میری مدد ہوئی۔ مَیں مقامی کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت بھی کرتا ہوں اور مَیں نوجوانوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ وہ ایسی غلطیاں نہ کریں جو مَیں نے کیں۔ اب مَیں اپنے ہاتھوں سے اپنی قبر کھودنے کی بجائے ایک ایسی بنیاد ڈال رہا ہوں جس کے ذریعے میرا مستقبل بہت شان‌دار ہو سکتا ہے۔‏