مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے

‏”‏اب مجھے خود پر شرمندگی نہیں ہوتی“‏

‏”‏اب مجھے خود پر شرمندگی نہیں ہوتی“‏
  • پیدائش:‏ 1963ء

  • پیدائش کا ملک:‏ میکسیکو

  • ماضی:‏ غریب اور بے‌گھر بچہ؛‏ احساسِ‌کمتری کا شکار

میری سابقہ زندگی:‏

 مَیں شمالی میکسیکو کے شہر سیوداد اوبریگون میں پیدا ہوا۔ ہم نو بہن بھائی تھے اور مَیں پانچویں نمبر پر تھا۔ ہمارا گھر شہری علاقے سے باہر تھا جہاں میرے ابو کا ایک چھوٹا سا فارم تھا۔ ہم جس جگہ رہ رہے تھے، وہ بڑی پُرسکون اور خوب‌صورت تھی۔ ہماری زندگی خوشیوں سے بھری تھی اور ہم سب گھر والے ایک دوسرے کے بہت قریب تھے۔ لیکن افسوس کہ ایک طوفان میں ہمارا فارم تباہ ہو گیا اور ہمیں کسی اَور شہر جانا پڑا۔ اُس وقت مَیں پانچ سال کا تھا۔‏

 نئے شہر میں میرے ابو اچھا خاصا کمانے لگے لیکن ساتھ ہی ساتھ اُنہیں شراب پینے کی بھی لت لگ گئی۔ اِس کا اُن کی شادی‌شُدہ زندگی اور ہم بچوں پر بہت بُرا اثر پڑا۔ مَیں اور میرے دو بڑے بھائی اپنے ابو کے سگریٹ چرا کر پینے لگے اور جب مَیں چھ سال کا تھا تو مَیں نے پہلی بار شراب پی۔ پھر اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد میرے امی ابو ایک دوسرے سے الگ ہو گئے اور میری عادتیں بگڑتی گئیں۔‏

 میری امی ہمیں اپنے ساتھ لے گئیں اور ایک دوسرے آدمی کے ساتھ رہنے لگیں۔ وہ آدمی امی کو ایک پیسہ بھی نہیں دیتا تھا اور جو کچھ امی کماتی تھیں، اُس میں ہم سب کا پیٹ نہیں پَل سکتا تھا۔ اِس لیے میرے اور میرے بہن بھائیوں کے ہاتھ جو کام لگا، ہم کرنے لگے۔ لیکن پھر بھی ہمارا گزارا بڑی مشکل سے ہو رہا تھا۔ مَیں لوگوں کے جُوتے پالش کرتا تھا اور ڈبل روٹیاں، اخبار، چیونگ گم اور دوسری چیزیں بیچا کرتا تھا۔ اِس کے علاوہ مَیں شہر میں کچرے کے ڈھیر سے کھانا جمع کرنے کے لیے مارا مارا پھرتا تھا۔‏

 جب مَیں دس سال کا تھا تو ایک آدمی نے مجھے اپنے ساتھ شہر کے کچرے کے ڈھیر میں کام کرنے کو کہا۔ مَیں نے اُس کی پیشکش قبول کر لی اور اپنے سکول اور گھر کو چھوڑ دیا۔ وہ مجھے ایک ڈالر سے بھی کم دیہاڑی دیتا تھا اور کچرے کے ڈھیر سے جمع کِیا ہوا کھانا دیتا تھا۔ مَیں ایک جھونپڑی میں رہتا تھا جسے مَیں نے کچرے کے ڈھیر سے جمع کی ہوئی چیزوں سے بنایا تھا۔ میرے اِردگِرد جو لوگ رہتے تھے، وہ گندی زبان اِستعمال کرتے تھے اور بہت بدچلن تھے۔ اِن میں سے بہت سے لوگ نشئی اور شرابی تھے۔ یہ میری زندگی کا سب سے بُرا وقت تھا۔ مَیں ہر رات پھوٹ پھوٹ کر رویا کرتا اور خوف کے مارے کانپتا۔ مجھے غریب اور کم پڑھے لکھے ہونے کی وجہ سے خود سے شرم آتی تھی۔ مَیں نے تقریباً تین سال تک کچرے کے ڈھیر پر زندگی گزاری۔ اِس کے بعد مَیں میکسیکو کی ایک اَور ریاست میں جا کر رہنے لگا۔ وہاں مَیں کھیتوں میں کام کرنے لگا جہاں میں پھول، کپاس اور گنے جمع کرتا اور آلو کاشت کرتا تھا۔‏

مَیں نے اِس طرح کے کچرے کے ڈھیر پر تقریباً تین سال زندگی گزاری۔‏

 چار سال بعد مَیں واپس سیوداد اوبریگون آ گیا۔ وہاں میری پھوپھو نے مجھے رہنے کے لیے ایک کمرہ دیا۔ وہ ایک پیرنی تھیں اور لوگوں سے بھوت‌پریت نکالا کرتی تھیں۔ اُن کے ہاں رہتے ہوئے مجھے آئے دن ڈراؤنے خواب آیا کرتے اور مَیں زندگی سے اِس قدر مایوس ہو گیا کہ مَیں خودکُشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگا۔ ایک رات مَیں نے خدا سے دُعا کی اور کہا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ اگر تو واقعی موجود ہے تو مَیں تجھے جاننا چاہتا ہوں اور ہمیشہ تک تیری خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ اگر دُنیا میں واقعی کوئی سچا مذہب ہے تو مجھے اِس کی راہ دِکھا دے۔“‏

پاک کلام کی تعلیم کا اثر:‏

 مجھے شروع سے ہی خدا کے بارے میں سیکھنے کا بہت شوق تھا۔ مَیں تو بچپن میں بھی فرق فرق فرقوں سے تعلق رکھنے والے چرچوں میں جایا کرتا تھا لیکن ہر بار مجھے مایوسی ہی ہوتی تھی۔ کوئی بھی چرچ بائبل کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتا تھا یا ایسی تعلیم نہیں دیتا تھا جس سے خدا کو جاننے کی میری پیاس بجھ سکے۔ کچھ چرچوں کے پادریوں کی پوری توجہ بس پیسے بٹورنے پر ہوتی تھی جبکہ کچھ چرچوں کے لوگ بہت بدچلن تھے۔‏

 جب مَیں 19 سال کا تھا تو میرے بہنوئی نے مجھے بتایا کہ یہوواہ کے گواہوں نے اُنہیں بتایا ہے کہ بائبل میں مذہبی تصویروں اور مجسّموں کے بارے میں کیا تعلیم دی گئی ہے۔ اُنہوں نے مجھے خروج 20 باب کی 4 اور 5 آیتیں پڑھ کر سنائیں جہاں بتایا گیا ہے کہ ہمیں تراشی ہوئی مورتیں نہیں بنانی چاہئیں۔ پانچویں آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا کیونکہ مَیں [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا غیور خدا ہوں۔“‏ پھر میرے بہنوئی نے مجھ سے پوچھا:‏ ”‏اگر خدا معجزے کرنے کے لیے مورتیں اِستعمال کرتا ہے یا یہ چاہتا ہے کہ ہم عبادت کے دوران اِنہیں اِستعمال کریں تو پھر وہ ہمیں اِن سے منع کیوں کرے گا؟“‏ اُن کی بات سے مَیں سوچ میں پڑ گیا۔ اِس کے بعد ہم نے کئی بار بائبل کے فرق فرق موضوعات پر بات کی۔ مجھے اِن موضوعات پر بات‌چیت کر کے اِتنا مزہ آتا تھا کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔‏

 بعد میں میرے بہنوئی مجھے یہوواہ کے گواہوں کی عبادت پر لے کر گئے۔ وہاں مَیں نے جو کچھ دیکھا اور جو باتیں سنیں، اُس سے مَیں بڑا متاثر ہوا۔ بڑے تو بڑے، بچے بھی اِجلاس میں حصہ لے رہے تھے اور پلیٹ‌فارم سے اِتنی روانی سے بات کر رہے تھے۔ مَیں نے سوچا:‏ ”‏واہ،یہاں سب کتنی زبردست تعلیم حاصل کر رہے ہیں!‏“‏ حالانکہ میرے بال اِتنے لمبے تھے اور میرا حلیہ اِتنا بگڑا ہوا تھا مگر پھر بھی وہ سب خوشی سے مجھ سے مل رہے تھے۔ ایک خاندان نے تو مجھے عبادت کے بعد شام کو کھانے پر بھی بلا‌یا۔‏

 یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس کرنے سے مَیں نے سیکھا کہ یہوواہ کتنا شفیق باپ ہے اور اُسے ہماری کتنی فکر ہے۔ وہ اِس بات کو نہیں دیکھتا کہ ہم کتنے مال‌دار ہیں، معاشرے میں ہماری حیثیت کیا ہے، ہمارا رنگ یا نسل کیا ہے یا ہم کتنے پڑھے لکھے ہیں۔ وہ کسی سے تعصب نہیں کرتا۔ (‏اعمال 10:‏34، 35‏)‏ آخرکار خدا کو جاننے کی میری پیاس بجھ گئی اور میری زندگی کا خالی پن دُور ہو گیا۔‏

میری زندگی سنور گئی:‏

 میری پوری زندگی حیرت‌انگیز طریقے سے بدلنے لگی۔ مَیں نے سگریٹ اور شراب پینی اور گندی زبان اِستعمال کرنی چھوڑ دی۔ مجھے بچپن سے اپنی زندگی سے جو شکوے شکایتیں تھیں، وہ دُور ہو گئیں اور مجھے ڈراؤنے خوابوں سے بھی چھٹکارا مل گیا۔ مجھے بچپن میں زندگی سے جو گھاؤ لگے تھے، وہ بھر گئے اور اب مَیں کم پڑھا لکھا ہونے کی وجہ سے خود کو ناکارہ نہیں سمجھتا۔‏

 مجھے بڑی اچھی بیوی ملی ہے جو یہوواہ سے بہت محبت کرتی ہے اور ہر موڑ پر میرا ساتھ دیتی ہے۔ اب مَیں یہوواہ کے گواہوں کے سفری نگہبان کے طور پر خدمت کر رہا ہوں۔ مَیں مختلف کلیسیاؤں میں جا کر اپنے ہم‌ایمانوں کا حوصلہ بڑھاتا ہوں اور اُنہیں پاک کلام سے تعلیم دیتا ہوں۔ میرے ہم‌ایمان میرے لیے میرے بہن بھائیوں کی طرح ہیں۔ مَیں خدا کا بے‌حد شکرگزار ہوں کہ اُس نے اپنا کلام دیا جس میں ہمارے زخموں کو بھرنے کی طاقت ہے۔ مَیں اُس زبردست تعلیم کے لیے بھی اُس کا شکرگزار ہوں جو وہ ہمیں دے رہا ہے۔ اب مجھے خود پر شرمندگی نہیں ہوتی۔‏

مجھے اور میری بیوی کو دوسروں کی مدد کرنا بہت اچھا لگتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے کبھی میری مدد کی گئی تھی۔‏