مواد فوراً دِکھائیں

مَیں یہوواہ کا گواہ کیسے بن سکتا ہوں؟‏

مَیں یہوواہ کا گواہ کیسے بن سکتا ہوں؟‏

 یہوواہ کا گواہ بننے کے لیے وہ اِقدام اُٹھانے ضروری ہیں جن کا ذکر یسوع مسیح نے متی 28:‏19، 20 میں کِیا تھا۔ اِن آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایک شخص کو کیا کرنا چاہیے تاکہ وہ مسیح کا شاگرد بن سکے۔ اور مسیح کا شاگرد بننے میں یہ شامل ہے کہ دوسروں کو یہوواہ خدا کے بارے میں بتایا جائے۔‏

 پہلا قدم:‏ پاک کلام کی تعلیم حاصل کریں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو یہ ہدایت دی کہ ”‏لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو .‏.‏.‏ سکھائیں۔“‏ (‏متی 28:‏19، 20‏)‏ پوری بائبل اور خاص طور پر اِس میں درج یسوع مسیح کی تعلیمات کے ذریعے آپ جان سکتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی کو زیادہ خوش گوار اور کامیاب کیسے بنا سکتے ہیں۔ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16، 17‏)‏ اگر آپ پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ ہم لوگوں کو مُفت بائبل کورس کراتے ہیں۔—‏متی 10:‏7، 8؛‏ 1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏13‏۔‏

 دوسرا قدم:‏ اُن باتوں پر عمل کریں جو آپ سیکھتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ جو لوگ پاک کلام کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، اُنہیں ”‏اُن سب باتوں پر عمل“‏ بھی کرنا چاہیے جن کا یسوع مسیح نے حکم دیا۔ (‏متی 28:‏20‏)‏ لہٰذا ایک شخص کو محض اپنے علم میں اِضافہ کرنے کے لیے بائبل کورس نہیں کرنا چاہیے۔ اُسے اُن باتوں کے مطابق اپنی سوچ اور چال چلن میں ضروری تبدیلیاں بھی کرنی چاہئیں جو وہ سیکھتا ہے۔ (‏اعمال 10:‏42؛‏ اِفسیوں 4:‏22-‏29؛‏ عبرانیوں 10:‏24، 25‏)‏ جو لوگ یسوع مسیح کے حکموں پر عمل کرنے لگتے ہیں، اُنہیں یہ فیصلہ کرنے کی ترغیب ملتی ہے کہ وہ اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لیے وقف کریں اور یوں یسوع مسیح کی پیروی کریں۔—‏متی 16:‏24‏۔‏

 تیسرا قدم:‏ بپتسمہ لیں۔‏ (‏متی 28:‏19‏)‏ بپتسمے کا مطلب ڈبکی لینا ہے۔ پاک کلام میں بپتسمے کو دفن ہونے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ (‏رومیوں 6:‏2-‏4 پر غور کریں۔)‏ اِس کا مطلب ہے کہ بپتسمہ اِس بات کی نشانی ہے کہ ایک شخص نے اپنے پُرانے طرزِزندگی کو دفن کر دیا ہے اور ایک نئی زندگی کی شروعات کی ہے۔ بپتسمہ لے کر آپ سب کے سامنے اِس بات کا اِظہار کریں گے کہ آپ وہ دو قدم اُٹھا چُکے ہیں جن کا اُوپر ذکر کِیا گیا ہے اور آپ خدا سے ایک اچھے ضمیر کی درخواست کر رہے ہیں۔—‏عبرانیوں 9:‏14؛‏ 1-‏پطرس 3:‏21‏۔‏

مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ مَیں بپتسمہ لینے کے لیے تیار ہوں؟‏

 کلیسیا (‏یعنی جماعت)‏ کے بزرگوں سے بات کریں۔ وہ آپ سے بات چیت کریں گے اور دیکھیں گے کہ آیا آپ پاک کلام کی تعلیمات کو سمجھ گئے ہیں، اِن پر عمل کر رہے ہیں اور آپ نے اپنی مرضی سے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی ہے۔—‏اعمال 20:‏28؛‏ 1-‏پطرس 5:‏1-‏3‏۔‏

کیا یہوواہ کے گواہوں کے بچوں کو بھی یہی قدم اُٹھانے پڑتے ہیں؟‏

 جی ہاں۔ ہم پاک کلام کے حکم کے مطابق ’‏یہوواہ کی طرف سے تربیت اور رہنمائی کرتے ہوئے‘‏ اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ (‏اِفسیوں 6:‏4‏)‏ لیکن جب وہ بڑے ہوتے ہیں تو اُنہیں پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے اور اِس پر عمل کرنے کے سلسلے میں خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ پھر ہی وہ بپتسمہ لینے کے لائق ٹھہر سکتے ہیں۔ (‏رومیوں 12:‏2‏)‏ ہر شخص کو خود ہی یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ خدا کی عبادت کرے گا یا نہیں۔—‏رومیوں 14:‏12؛‏ گلتیوں 6:‏5‏۔‏