رومیوں 6‏:1‏-‏23

  • بپتسمے سے مسیح کے شریک (‏1-‏11‏)‏

  • گُناہ کو جسم پر حکمرانی نہ کرنے دیں (‏12-‏14‏)‏

  • گُناہ کے غلام نہیں بلکہ خدا کے (‏15-‏23‏)‏

    • گُناہ کی مزدوری موت؛ خدا کی نعمت زندگی (‏23‏)‏

6  تو پھر کیا ہمیں گُناہ کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہمیں اَور بھی زیادہ رحمت ملے؟ 2  ہرگز نہیں!‏ اب جبکہ ہم گُناہ کے حوالے سے مر گئے ہیں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم گُناہ کرتے رہیں؟ 3  کیا آپ کو پتہ نہیں کہ ہم سب اپنے بپتسمے سے مسیح یسوع کے شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اُن کی موت میں بھی شریک ہوئے ہیں؟ 4  اور جب ہم اپنے بپتسمے سے اُن کی موت میں شریک ہوئے ہیں تو ہم اُن کے ساتھ دفنائے بھی گئے ہیں تاکہ جس طرح مسیح کو باپ کی عظیم قدرت کے ذریعے مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا اُس طرح ہم بھی ایک نئی زندگی جئیں۔ 5  کیونکہ اگر ہم اُن کی طرح مر گئے تو اُن کی طرح زندہ بھی کیے جائیں گے اور اِس لحاظ سے ہم اُن کے شریک ہیں۔ 6  ہم جانتے ہیں کہ ہماری پُرانی شخصیت مسیح کے ساتھ سُولی پر ٹھونک دی گئی تاکہ ہمارا گُناہ‌گار جسم ہم پر حاوی نہ رہے اور ہم گُناہ کے غلام نہ رہیں۔ 7  کیونکہ جو شخص مر گیا، اُس کا گُناہ معاف ہو گیا۔‏* 8  اور اگر ہم مسیح کے ساتھ مر گئے تو ہمیں یقین ہے کہ ہم اُس کے ساتھ جئیں گے بھی۔ 9  کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اب جبکہ مسیح مُردوں میں سے زندہ ہو گیا ہے، وہ پھر سے نہیں مرے گا یعنی اب موت اُس کی مالک نہیں رہی۔ 10  کیونکہ جب وہ مرا تو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے گُناہ کے حوالے سے*‏ مرا لیکن اب جب وہ زندہ ہے تو خدا کے حوالے سے جی رہا ہے۔ 11  اِسی طرح یوں سمجھیں کہ آپ بھی گُناہ کے حوالے سے مر گئے ہیں لیکن مسیح یسوع کے ذریعے خدا کے حوالے سے جی رہے ہیں۔‏ 12  لہٰذا اپنے جسم کی خواہشوں کا کہنا نہ مانیں اور یوں گُناہ کو اپنے فانی جسم پر حکمرانی نہ کرنے دیں۔ 13  اور اپنے اعضا کو گُناہ کے حضور بُرائی کے ہتھیار کے طور پر پیش نہ کریں بلکہ اپنے اعضا کو خدا کے حضور نیکی کے ہتھیار کے طور پر پیش کریں اور اپنے آپ کو خدا کے حضور ایسے لوگوں کے طور پر پیش کریں جو مُردوں میں سے زندہ ہوئے ہیں۔ 14  کیونکہ گُناہ کو آپ کا مالک نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آپ شریعت کے تحت نہیں ہیں بلکہ عظیم رحمت کے تحت ہیں۔‏ 15  تو پھر کیا ہم گُناہ کریں کیونکہ ہم شریعت کے تحت نہیں بلکہ عظیم رحمت کے تحت ہیں؟ ہرگز نہیں!‏ 16  کیا آپ کو پتہ نہیں کہ اگر آپ خود کو کسی کے حضور فرمانبردار غلام کے طور پر پیش کرتے ہیں تو آپ اُس کے غلام ہیں کیونکہ آپ اُس کا کہنا مانتے ہیں، یا تو گُناہ کے غلام جس کا انجام موت ہے یا پھر فرمانبرداری کے جس کا انجام نیکی ہے؟ 17  لیکن خدا کا شکر ہے کہ آپ دل سے اُس تعلیم کے فرمانبردار ہو گئے جو آپ کے سپرد کی گئی تھی حالانکہ ایک زمانے میں آپ گُناہ کے غلام تھے۔ 18  اور چونکہ آپ کو گُناہ سے آزاد کِیا گیا اِس لیے آپ نیکی کے غلام بن گئے ہیں۔ 19  مَیں ایسی اِصطلا‌حیں اِستعمال کر رہا ہوں جنہیں آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ آپ فطری طور پر گُناہ کی طرف مائل ہیں۔ جیسے آپ نے اپنے اعضا کو ناپاکی اور بُرائی کے حضور غلام کے طور پر پیش کِیا جس کا انجام بُرائی تھا ویسے ہی اب اپنے اعضا کو نیکی کے حضور غلام کے طور پر پیش کریں جس کا انجام پاکیزگی ہے۔ 20  کیونکہ جب آپ گُناہ کے غلام تھے تو آپ نیکی کے غلام نہیں تھے۔‏ 21  اُس وقت آپ کیسا پھل لاتے تھے؟ ایسا پھل جس کی وجہ سے اب آپ شرمندہ ہیں کیونکہ ایسے پھل کا انجام موت ہے۔ 22  لیکن اب جبکہ آپ کو گُناہ سے آزاد کِیا گیا ہے اور آپ خدا کے غلام بن گئے ہیں، آپ ایسا پھل لا رہے ہیں جو پاک ہے اور جس کا انجام ہمیشہ کی زندگی ہے۔ 23  کیونکہ گُناہ کی مزدوری موت ہے لیکن خدا کی نعمت ہمیشہ کی زندگی ہے جو ہمیں اپنے مالک مسیح یسوع کے ذریعے ملتی ہے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏وہ بَری ہو گیا۔“‏
یعنی گُناہ مٹانے کے لیے