مواد فوراً دِکھائیں

قائن نے کس سے شادی کی تھی؟‏

قائن نے کس سے شادی کی تھی؟‏

پاک کلام کا جواب

 قائن پہلے اِنسانی جوڑے آدم اور حوا کا پہلوٹھا بیٹا تھا جس نے اپنی کسی بہن یا کسی قریبی رشتے‌دار سے شادی کی تھی۔ ہم یہ بات اُن معلومات کی بِنا پر کہہ سکتے ہیں جو پاک کلام میں قائن اور اُس کے گھر والوں کے بارے میں بتائی گئی ہیں۔‏

قائن اور اُس کے گھر والوں کے بارے میں کچھ حقائق

  •   تمام اِنسان آدم اور حوا کی اولاد ہیں۔‏ خدا نے ”‏ایک آدمی [‏یعنی آدم]‏ کے ذریعے تمام قوموں کو پیدا کِیا تاکہ وہ زمین پر رہیں۔“‏ (‏اعمال 17:‏26‏)‏ اور آدم کی بیوی حوا ”‏سب زندوں کی ماں “‏ بنی۔ (‏پیدایش 3:‏20‏)‏ لہٰذا قائن نے یقیناً آدم اور حوا کی اولاد میں سے کسی سے شادی کی ہوگی۔‏

  •   آدم اور حوا کے بہت سے بچوں میں سے قائن اور ہابل سب سے بڑے تھے۔‏ (‏پیدایش 4:‏1، 2‏)‏ جب قائن کو اپنے بھائی کو قتل کرنے کی وجہ سے اپنے علاقے سے نکال دیا گیا تو اُس نے کہا کہ ”‏جو کوئی مجھے پائے گا قتل کر ڈالے گا۔“‏ قائن کو کس کے ہاتھوں مارے جانے کا ڈر تھا؟ (‏پیدایش 4:‏14‏)‏ اِس کے لیے غور کریں کہ پاک کلام میں آدم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ”‏اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہوئیں۔“‏ (‏پیدایش 5:‏4‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قائن کو آدم کی باقی اولاد میں سے کسی کے ہاتھوں قتل ہونے کا خطرہ تھا۔‏

  •   اِنسانی تاریخ کے شروع میں قریبی رشتے‌داروں سے شادی کرنا عام تھا۔‏ مثال کے طور پر خدا کے بندے ابراہام نے اپنی سوتیلی بہن سے شادی کی تھی۔ (‏پیدایش 20:‏12‏)‏ کسی قریبی رشتے‌دار سے شادی نہ کرنے کا حکم پہلی بار موسیٰ کی شریعت میں دیا گیا تھا جو کہ قائن کے دَور کے صدیوں بعد دی گئی تھی ۔ (‏احبار 18:‏9،‏ 12، 13‏)‏ اُس زمانے میں قریبی رشتوں میں شادی کرنے سے جو بچے پیدا ہوتے تھے اُن میں پیدائشی طور پر کوئی نقص ہونے کا اِمکان اِتنا زیادہ نہیں ہوتا تھا جتنا آج کل ہوتا ہے۔‏

  •   بائبل میں آدم،‏ حوا اور اُن کی اولاد کے بارے میں تاریخی لحاظ سے بالکل درست معلومات دی گئی ہیں۔‏ آدم کے نسب نامے کو نہ صرف موسیٰ نے تفصیل سے پیدائش کی کتاب میں لکھا ہے بلکہ تاریخ دانوں عزرا اور لُوقا نے بھی اپنی اپنی کتابوں میں اِسے درج کیا ہے۔ (‏پیدایش 5:‏3-‏5؛‏ 1-‏تواریخ 1:‏1-‏4؛‏ لُوقا 3:‏38‏)‏ پاک کلام کے لکھنے والوں نے قائن کے واقعے کا حوالہ ایک تاریخی واقعے کے طور پر دیا ہے۔—‏عبرانیوں 11:‏4؛‏ 1-‏یوحنا 3:‏12؛‏ یہوداہ 11‏۔‏