مواد فوراً دِکھائیں

دُعا کیسے کریں—‏کیا یسوع کی سکھائی ہوئی دُعا کرنا ہی دُعا کرنے کا واحد طریقہ ہے؟‏

دُعا کیسے کریں—‏کیا یسوع کی سکھائی ہوئی دُعا کرنا ہی دُعا کرنے کا واحد طریقہ ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 یسوع مسیح کی سکھائی دُعا سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمیں کیسے اور کن باتوں کے بارے میں دُعا کرنی چاہیے۔ یسوع نے دُعا کرنا اِس لیے سکھایا تھا کیونکہ ایک مرتبہ اُن کے شاگردوں نے اُن سے درخواست کی:‏ ”‏مالک، آپ .‏.‏.‏ ہمیں دُعا کرنا سکھائیں۔“‏ (‏لُوقا 11:‏1‏)‏ لیکن خدا صرف یسوع کی سکھائی دُعا یا اَے ہمارے باپ والی دُعا کو ہی نہیں سنتا۔‏ a دراصل اِس دُعا سے یسوع مسیح نے ہمیں یہ سکھایا کہ ہم اِس طرح سے دُعا کیسے کر سکتے ہیں کہ خدا اِسے سنے۔‏

اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے:‏

 یسوع نے جو دُعا سکھائی، اُس میں اُنہوں نے کن باتوں کا ذکر کِیا؟‏

 یسوع مسیح نے متی 6:‏9-‏13 میں جو دُعا سکھائی، اُس کا فرق فرق طریقوں سے ترجمہ کِیا گیا ہے۔ اِس کے لیے اِن دو مثالوں پر غور کریں:‏

 ترجمہ نئی دُنیا:‏ ”‏اَے آسمانی باپ!‏ تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہت آئے۔ تیری مرضی جیسے آسمان پر ہو رہی ہے ویسے ہی زمین پر بھی ہو۔ ہمیں آج کی ضرورت کے مطابق روٹی دے۔ اور ہمارے گُناہ معاف کر جیسے ہم نے اُن لوگوں کو معاف کِیا ہے جنہوں نے ہمارے خلاف گُناہ کِیا ہے۔ اور آزمائش کے وقت ہمیں کمزور نہ پڑنے دے بلکہ ہمیں شیطان سے بچا۔“‏

 کیتھولک ترجمہ:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے۔ تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے۔ زمین پر بھی ہو۔ ہماری روزینہ کی روٹی آج ہمیں دے۔ اور جس طرح ہم اپنے قرض‌داروں کو بخشتے ہیں۔ تُو ہمارے قرض ہمیں بخش اور ہمیں آزمائش میں نہ پڑنے دے۔ بلکہ ہمیں بُرائی سے چھڑا۔“‏

 یسوع کی سکھائی دُعا کا کیا مطلب ہے؟‏

 یسوع مسیح کی تعلیمات بائبل کی دوسری آیتوں سے میل کھاتی ہیں۔اِس لیے اِن سے ہم یسوع کی سکھائی دُعا کے مطلب کو سمجھ سکتے ہیں۔‏

‏”‏اَے آسمانی باپ!‏“‏

 خدا کو ”‏باپ“‏ کہہ کر پکارنا بالکل مناسب ہے کیونکہ اُس نے ہمیں بنایا ہے اور ہمیں زندگی دی ہے۔—‏یسعیاہ 64:‏8‏۔‏

‏”‏تیرا نام پاک مانا جائے“‏

 ہمیں خدا کے نام یہوواہ کو پاک خیال کرنا چاہیے اور اِس کا گہرا احترام کرنا چاہیے۔ جب اِنسان خدا کی خوبیوں اور اُس کے مقصد کے بارے میں دوسروں کو بتاتے ہیں تو اِس طرح وہ اُس کے نام کو پاک ثابت کر رہے ہوتے ہیں۔—‏زبور 83:‏18؛‏ یسعیاہ 6:‏3‏۔‏

‏”‏تیری بادشاہت آئے“‏

 خدا کی بادشاہت ایک آسمانی حکومت ہے جس کے بادشاہ یسوع مسیح ہیں۔ یسوع مسیح نے ہمیں سکھایا کہ ہم یہ دُعا کریں کہ یہ بادشاہت پوری زمین پر حکمرانی کرے۔—‏دانی‌ایل 2:‏44؛‏ مکاشفہ 11:‏15‏۔‏

‏”‏تیری مرضی جیسے آسمان پر ہو رہی ہے ویسے ہی زمین پر بھی ہو“‏

 جس طرح آسمان پر بُرائی او ر موت کا نام‌ونشان نہیں ہے اُسی طرح زمین کے لیے بھی خدا کی یہ مرضی ہے کہ اِنسان ہمیشہ تک اِس پر امن‌وسکون سے رہیں۔—‏زبور 37:‏11،‏ 29‏۔‏

‏”‏ہمیں آج کی ضرورت کے مطابق روٹی دے“‏

 ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری زندگی کا دارومدار ہمارے خالق پر ہے جو ہمیں زندہ رہنے کے لیے چیزیں دیتا ہے۔—‏اعمال 17:‏24، 25‏۔‏

‏”‏ہمارے گُناہ معاف کر جیسے ہم نے اُن لوگوں کو معاف کِیا ہے جنہوں نے ہمارے خلاف گُناہ کِیا ہے“‏

 سب اِنسان گُناہ کرتے ہیں اور اُنہیں معافی کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن اگر ہم خدا سے معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی دوسروں کے گُناہ معاف کر دینے چاہئیں۔—‏متی 6:‏14، 15‏۔‏

‏”‏آزمائش کے وقت ہمیں کمزور نہ پڑنے دے بلکہ ہمیں شیطان سے بچا“‏

 یہوواہ خدا کبھی بھی کسی کو بُرے کاموں سے نہیں آزماتا ہے۔ (‏یعقوب 1:‏13‏)‏ لیکن ”‏بُری ہستی“‏ یعنی شیطان ہمیں آزماتا ہے۔ اُسے ’‏آزمانے والا‘‏ بھی کہا گیا ہے۔ (‏1-‏یوحنا 5:‏19‏، فٹ‌نوٹ؛ متی 4:‏1-‏4‏، اُردو ریوائزڈ ورشن‏)‏ ہم یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ جب ہم غلط کام کرنے کی آزمائش میں ہوں تو وہ ہماری مدد کرے تاکہ ہم اُس کے وفادار رہ سکیں۔‏

 کیا یسوع کی سکھائی دُعا کو ہو بہو پڑھنا ہی دُعا کرنے کا واحد طریقہ ہے؟‏

 یسوع مسیح نے ہمیں صرف دُعا کرنے کا طریقہ بتایا تھا۔ ہمیں اِسے ہو بہو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دُعا کرنے کا طریقہ بتانے سے پہلے یسوع نے ہمیں اِس بات سے خبردار کِیا:‏ ”‏دُعا کرتے وقت بار بار ایک ہی بات کو نہ دُہرائیں۔“‏ (‏متی 6:‏7‏)‏ اور ایک اَور موقعے پر جب یسوع مسیح نے دوبارہ دُعا کرنے کا طریقہ بتایا تو اُس وقت اُنہوں نے فرق الفاظ اِستعمال کیے۔—‏لُوقا 11:‏2-‏4‏۔‏

 دُعا کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کو دُعا میں وہ باتیں بتائیں جو ہم سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔—‏زبور 62:‏8‏۔‏

 ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہیے؟‏

 یسوع مسیح نے ہمیں جو دُعا کرنا سکھائی، اُس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم اُس طرح سے دُعا کیسے کر سکتے ہیں جسے یہوواہ قبول کرے۔ غور کریں کہ یہ بات بائبل کی دوسری آیتوں سے کیسے پتہ چلتی ہے۔‏

  •   صرف خدا سے دُعا کریں

     آیت:‏ ”‏ہر معاملے میں شکرگزاری کے ساتھ دُعا اور اِلتجا کریں اور اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کریں۔“‏—‏فِلپّیوں 4:‏6‏۔‏

     مطلب:‏ ہمیں صرف خدا سے دُعا کرنی چاہیے، یسوع مسیح، مریم یا مُقدسین سے نہیں۔ جب یسوع مسیح نے دُعا میں کہا ”‏اَے آسمانی باپ“‏ تو وہ ہمیں یہ سکھا رہے تھے کہ ہمیں صرف اور صرف یہوواہ خدا سے دُعا کرنی چاہیے۔‏

  •   ایسی باتوں کے لیے دُعا کریں جو یہوواہ کی مرضی کے مطابق ہوں

     آیت:‏ ”‏ہم اُس کی مرضی کے مطابق جو کچھ مانگیں گے، وہ ہماری سنے گا۔“‏—‏1-‏یوحنا 5:‏14‏۔‏

     مطلب:‏ ہم ہر اُس چیز کے لیے دُعا کر سکتے ہیں جو خدا کی مرضی کے مطابق ہو۔ جب یسوع مسیح نے دُعا میں کہا کہ ’‏تیری مرضی ہو‘‏ تو اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ دُعا میں خدا کی مرضی کا ذکر کرنا کتنا ضروری ہوتا ہے۔ ہم بائبل کا مطالعہ کرنے سے زمین اور اِنسانوں کے لیے خدا کی مرضی جان سکتے ہیں۔‏

  •   ذاتی معاملوں کے بارے میں دُعا کریں

     آیت:‏ ”‏اپنا بوجھ [‏یہوواہ]‏ پر ڈال دے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔“‏—‏زبور 55:‏22‏۔‏

     مطلب:‏ خدا کو اِس بات کی فکر ہے کہ ہم کن باتوں کو لے کر پریشان ہیں۔ جس طرح یسوع مسیح نے دُعا سکھاتے وقت طرح طرح کے ذاتی معاملوں کا ذکر کِیا اُسی طرح ہم بھی اپنی روزمرہ ضرورتوں کے لیے، اہم فیصلے کرتے وقت رہنمائی پانے کے لیے اور مشکلوں میں مدد اور اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔‏ b

a مثال کے طور پر یسوع مسیح اور اُن کے شاگردوں نے مختلف باتوں کے بارے میں دُعا کی اور اُنہوں نے صرف وہی الفاظ اِستعمال نہیں کیے جو یسوع نے دُعا میں بتائے تھے۔—‏لُوقا 23:‏34؛‏ فِلپّیوں 1:‏9‏۔‏

b کچھ لوگوں کو شاید یہ لگے کہ اُنہیں خدا سے معافی حاصل کرنے کی ضرورت ہے لیکن شاید وہ اپنے گُناہ کی وجہ سے اِتنی شرمندگی محسوس کریں کہ وہ دُعا کرنے سے ہچکچائیں۔ لیکن یہوواہ یہ کہہ کر اُن کا حوصلہ بڑھاتا ہے:‏”‏آؤ، ہم آپس میں معاملہ سلجھا لیں۔“‏ (‏یسعیاہ 1:‏18‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ وہ اُن لوگوں کو کبھی بھی نہیں ٹھکرائے گا جو دل سے اُس سے معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏