مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام کی آیتوں کی وضاحت

زبور 4:37—‏”‏خداوند میں مسرور رہ“‏

زبور 4:37—‏”‏خداوند میں مسرور رہ“‏

 ‏”‏یہوواہ کی وجہ سے بے‌اِنتہا خوشی پاؤ اور وہ تمہارے دل کی مُرادیں پوری کرے گا۔“‏—‏زبور 37:‏4‏، ترجمہ نئی دُنیا۔‏

 ‏”‏خداوند میں مسرور رہ اور وہ تیرے دل کی مُرادیں پوری کرے گا۔“‏—‏زبور 37:‏4، اُردو ریوائزڈ ورشن۔‏

زبور 4:37 کا مطلب

 زبور لکھنے والے نے اِس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ خدا کے بندے اُس کے ساتھ دوستی کی وجہ سے خوش ہوں۔ جو لوگ یہوواہ a خدا کے دوست ہیں، وہ اِس بات پر پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اُن کی ساری جائز خواہشیں ضرور پوری کرے گا۔‏

 ‏”‏یہوواہ کی وجہ سے بے‌اِنتہا خوشی پاؤ۔“‏ بائبل کے دوسرے ترجموں میں اِس بات کو یوں لکھا گیا ہے:‏ ”‏یہوواہ میں سب سے زیادہ خوشی ڈھونڈو،“‏ ”‏خداوند کی خدمت کرنے سے خوشی پاؤ“‏ یا ”‏خداوند نے تُم سے جو وعدے کیے ہیں، اُن کی وجہ سے خوشی پاؤ۔“‏ دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو ہم سچے خدا کی عبادت کرنے سے ”‏بے‌اِنتہا خوشی“‏ حاصل کر سکتے ہیں۔ (‏زبور 37:‏4‏)‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

 جو لوگ یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں، وہ ہر معاملے کو اُس کی نظر سے دیکھتے ہیں اور بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ایک معاملے کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ وہ نہ صرف خدا کو جانتے ہیں بلکہ وہ سمجھ‌داری سے کام لیتے ہوئے اُس کی بات بھی مانتے ہیں۔ اِس وجہ سے اُن کا ضمیر صاف رہتا ہے اور وہ بہت سی غلطیاں کرنے سے بچ جاتے ہیں۔ (‏اَمثال 3:‏5، 6‏)‏ مثال کے طور پر جب لالچی اور دھوکے‌باز لوگ کامیاب ہوتے ہیں تو خدا کے بندے غصے میں نہیں آتے اور نہ ہی اِن لوگوں سے جلتے ہیں۔ (‏زبور 37:‏1،‏ 7-‏9‏)‏ اِس کی بجائے وہ خوش رہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ خدا بہت جلد نااِنصافی کو ختم کر دے گا اور اپنے بندوں کو اُن کے اچھے کاموں کا اجر دے گا۔ (‏زبور 37:‏34‏)‏ اُنہیں یہ جان کر بھی بے‌حد خوشی ہوتی ہے کہ اُن کے اچھے کاموں کو دیکھ کر اُن کے آسمانی باپ کا دل خوش ہوتا ہے۔—‏زبور 5:‏12؛‏ اَمثال 27:‏11‏۔‏

 ‏”‏وہ تمہارے دل کی مُرادیں پوری کرے گا۔“‏ بائبل کے کچھ ترجموں میں اِس بات کو یوں لکھا ہے:‏ ”‏وہ تمہاری دُعائیں سنے گا“‏ یا ”‏وہ تمہیں وہ چیز دے گا جس کی تمہیں سب سے زیادہ خواہش ہے۔“‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہوواہ ہمیں ہر وہ چیز دے گا جس کی ہم خواہش کرتے ہیں۔ سمجھ‌دار ماں باپ کی طرح یہوواہ بھی جانتا ہے کہ اُس کے بچوں کے لیے کیا بہتر ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کو سنے تو ہمیں اپنی زندگی اُس کی مرضی اور اُس کے معیاروں کے مطابق گزارنی چاہیے۔ (‏اَمثال 28:‏9؛‏ یعقوب 4:‏3؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏14‏)‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ’‏دُعا کا سننے والا‘‏ ہماری دُعا ضرور سنے گا۔—‏زبور 65:‏2؛‏ متی 21:‏22‏۔‏

زبور 4:37 کا سیاق‌وسباق

 زبور 37 کو بنی‌اِسرائیل کے بادشاہ داؤد نے لکھا تھا۔ داؤد نے اِس زبور کو حروفِ‌تہجی کے حساب سے اور ایک نظم کی شکل میں لکھا تھا۔‏ b

 داؤد نے بہت سی نااِنصافیاں سہیں۔ بادشاہ ساؤل اور بہت سے دوسرے لوگ داؤد کے پیچھے پڑے ہوئے تھے تاکہ وہ اُنہیں جان سے مار ڈالیں۔ (‏2-‏سموئیل 22:‏1‏)‏ لیکن داؤد کو اپنے خدا پر پورا بھروسا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ بُرے لوگوں کو ضرور سزا دے گا۔ (‏زبور 37:‏10، 11‏)‏ پھر چاہے بُرے لوگ پھل پھول کیوں نہ رہے ہوں، وہ ”‏ہری گھاس کی طرح“‏ ایک دن بالکل ختم ہو جائیں گے۔—‏زبور 37:‏2،‏ 20،‏ 35، 36‏۔‏

 زبور 37 میں دو طرح کے لوگوں کے انجام کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ ایک وہ جو خدا کے نیک معیاروں کے مطابق چلتے ہیں اور دوسرے وہ جو اِن معیاروں کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ (‏زبور 37:‏ 16، 17،‏ 21، 22،‏ 27، 28‏)‏ یہ زبور سمجھ‌دار اور ایک ایسا شخص بننے میں ہماری مدد کرتا ہے جس سے خدا خوش ہوتا ہے۔‏

 زبور کی کتاب پر ایک نظر ڈالنے کے لیے اِس چھوٹی سی ویڈیو کو دیکھیں۔‏

a عبرانی زبان میں خدا کا جو ذاتی نام اِستعمال ہوتا ہے، اُسے اُردو میں عام طور پر یہوواہ لکھا جاتا ہے۔ یہ جاننے کے لیے کہ بائبل کے بہت سے ترجموں میں خدا کے ذاتی نام کی بجائے لقب خداوند کیوں اِستعمال کِیا گیا ہے، اِس مضمون کو پڑھیں:‏ ”‏یہوواہ کون ہے؟‏‏“‏

b داؤد نے اِس زبور کی پہلی آیت یا پہلی کچھ آیتوں کو عبرانی حروفِ‌تہجی کے پہلے حرف سے لکھنا شروع کِیا۔ پھر اگلی کچھ آیتوں کو دوسرے حرف سے شروع کِیا اور اِس کے بعد اُنہوں نے عبرانی حروفِ‌تہجی کی ترتیب کے مطابق باقی آیتوں کو شروع کِیا۔ اِس طرح لوگوں کے لیے اِس زبور کو یاد رکھنا آسان ہو گیا ہوگا۔‏