مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام میں شراب پینے کے حوالے سے کیا بتایا گیا ہے؟ کیا شراب پینا گُناہ ہے؟‏

پاک کلام میں شراب پینے کے حوالے سے کیا بتایا گیا ہے؟ کیا شراب پینا گُناہ ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 ایک حد میں رہ کر شراب پینا گُناہ نہیں ہے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ مے خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے جو کہ اِنسان کو خوشی دیتی ہے۔ (‏زبور 104:‏14، 15؛‏ واعظ 3:‏13؛‏ 9:‏7‏)‏ اِس میں اِس بات کو بھی تسلیم کِیا گیا ہے کہ مے دوائی کے طور پر فائدہ‌مند ثابت ہو سکتی ہے۔—‏1-‏تیمُتھیُس 5:‏23‏۔‏

 جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو وہ بھی مے پیتے تھے۔ (‏متی 26:‏29؛‏ لُوقا 7:‏34‏)‏ یسوع مسیح کا ایک بہت مشہور معجزہ ہے جس میں اُنہوں نے ایک شادی کے موقعے پر پانی کو مے بنا دیا۔—‏یوحنا 2:‏1-‏10‏۔‏

بہت زیادہ شراب پینے کے نقصان

 حالانکہ پاک کلام میں شراب کے حوالے سے بہت سی مثبت باتیں بتائی گئی ہیں لیکن اِس میں بہت زیادہ شراب پینے اور شراب کے نشے میں دُھت ہونے سے سختی سے منع کِیا گیا ہے۔ لہٰذا اگر ایک مسیحی شراب پینے کا فیصلہ کرتا ہے تو اُسے حد میں رہ کر شراب پینی چاہیے۔ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏8؛‏ طِطُس 2:‏2، 3‏)‏ پاک کلام میں بہت زیادہ شراب نہ پینے کی کئی وجوہات بتائی گئی ہیں۔‏

  •   بہت زیادہ شراب پینے سے اِنسان کی سوچنے سمجھنے اور صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے۔ (‏امثال 23:‏29-‏35‏)‏ نشے میں دُھت شخص پاک کلام میں لکھی اِس ہدایت پر عمل نہیں کر سکتا کہ ”‏اپنے جسم ایک ایسی قربانی کے طور پر پیش کریں جو زندہ، پاک اور خدا کو پسندیدہ ہے یعنی اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال میں لا کر مُقدس خدمت انجام دیں۔“‏—‏رومیوں 12:‏1‏۔‏

  •   حد سے زیادہ شراب پینے سے ایک شخص اپنے ہوش‌وحواس اور اچھے بُرے کی سمجھ کھو دیتا ہے اور صحیح کام کرنے کا اُس کا عزم کمزور پڑ جاتا ہے۔—‏ہوسیع 4:‏11؛‏ اِفسیوں 5:‏18‏۔‏

  •   بہت زیادہ شراب پینے سے ایک شخص کو غربت اور صحت کے سنگین مسٔلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔—‏امثال 23:‏21،‏ 31، 32‏۔‏

  •   بے‌تحاشا شراب پینے اور شراب کے نشے میں دُھت ہونے سے خدا ناراض ہوتا ہے۔—‏امثال 23:‏20؛‏ گلتیوں 5:‏19-‏21‏۔‏

شراب پینے کی حد کیا ہے؟‏

 جب ایک شخص کے شراب پینے کی وجہ سے وہ خود یا دوسرے لوگ کسی جسمانی نقصان کے خطرے میں پڑ جائیں تو اِس کا مطلب ہے کہ اُس نے اپنی حد سے زیادہ شراب پی لی ہے۔ پاک کلام کے مطابق ایک شخص کے بے‌ہوش ہو جانے سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ شراب کے نشے میں دُھت ہو گیا ہے۔ در اصل اِس کا اندازہ اُس کی کچھ حرکتوں سے لگایا جا سکتا ہے جیسے کہ ’‏بھٹک جانا،‘‏ لڑکھڑانا، لڑائی پر اُتر آنا یا اُلٹی سیدھی باتیں کہنا۔ (‏ایوب 12:‏25‏، اُردو جیو ورشن؛‏ زبور 107:‏27؛‏ امثال 23:‏29، 30،‏ 33‏)‏ جو لوگ شراب کے نشے میں دُھت ہونے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بھی ”‏بے‌تحاشا شراب پینے“‏ کی وجہ نڈھال ہو سکتے اور سنگین نقصان اُٹھا سکتے ہیں۔—‏لُوقا 21:‏34، 35‏۔‏

کب شراب بالکل نہیں پینی چاہیے؟‏

 پاک کلام میں کچھ ایسی صورتحال بھی بتائی گئی ہیں جن میں ایک شخص کو شراب بالکل نہیں پینی چاہیے۔‏

  •   اگر ایک شخص کے شراب پینے کی وجہ سے دوسروں کو ”‏ٹھوکر“‏ لگ سکتی ہو۔—‏رومیوں 14:‏21‏، اُردو ریوائزڈ ورشن۔‏

  •   اگر حکومت نے شراب پینے پر پابندی لگائی ہو۔—‏رومیوں 13:‏1‏۔‏

  •   اگر ایک شخص شراب پینے کے حوالے سے خود پر قابو نہیں رکھ پاتا اور پیتا چلا جاتا ہے۔ جن لوگوں کو شراب پینے کی لت تھی اور جو شراب کا نشہ کرتے تھے اُنہیں شراب بالکل بھی نہیں پینی چاہیے۔—‏متی 5:‏29، 30‏۔‏