سرِورق کا موضوع | بائبل قائمودائم رہی
جب اِسے بدلنے کی کوشش کی گئی
مسئلہ: حالانکہ بائبل کے کافی نسخے صدیوں کے دوران خراب ہونے سے بچ گئے اور بائبل مخالفوں کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی قائمودائم رہی لیکن کچھ نقل نویسوں اور ترجمہنگاروں نے اِس کے پیغام کو بدلنے کی کوشش کی۔ کبھی کبھار تو اُنہوں نے اپنے عقیدوں کو بائبل کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی بجائے بائبل کو اپنے عقیدوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی۔ اِس سلسلے میں آئیں، کچھ مثالوں پر غور کریں۔
-
عبادت کی جگہ: چوتھی اور دوسری صدی قبلازمسیح کے عرصے کے دوران سامریوں کی توریت کو تحریر کرنے والوں نے خروج 20:17 میں اِن الفاظ کو شامل کِیا: ”کوہِگرزیم پر تُم قربانگاہ بنانا۔“ سامریوں نے یہ الفاظ اِس لیے شامل کیے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ صحیفے اِس بات کی حمایت کریں کہ کوہِگرزیم پر اُن کی ہیکل ہے۔
-
تثلیث کا عقیدہ: بائبل کو مکمل ہوئے ابھی تین سو سال سے تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا کہ تثلیث کے عقیدے کو ماننے والے ایک مصنف نے 1-یوحنا 5:7 میں اِن الفاظ کو اپنی طرف سے شامل کِیا: ”تین ہیں جو گواہی دیتے ہیں یعنی آسمان پر باپ اور بیٹا اور روحُالقدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں۔“ یہ الفاظ اصلی متن میں نہیں پائے جاتے۔ بائبل کے عالم بروس میٹزگر نے بتایا کہ یہ الفاظ ”چھٹی صدی عیسوی کے بعد سے قدیم لاطینی اور [لاطینی] ولگیٹ کے نسخوں میں زیادہ سے زیادہ دِکھائی دینے لگے۔“
-
خدا کا ذاتی نام: بہت سے ترجمہنگاروں نے یہودیوں کی توہمپرستی کو اپنی ڈھال بناتے ہوئے یہ فیصلہ کِیا کہ وہ صحیفوں سے خدا کا ذاتی نام نکال دیں گے۔ اُنہوں نے اِس نام کی جگہ ”خدا“ یا ”خداوند“ یعنی مالک جیسے لقب لگا دیے جو کہ بائبل میں نہ صرف خالق کے لیے بلکہ اِنسانوں، جھوٹے معبودوں، یہاں تک کہ شیطان کے لیے بھی اِستعمال ہوئے ہیں۔—یوحنا 10:34، 35؛ 1-کُرنتھیوں 8:5، 6؛ 2-کُرنتھیوں 4:4۔ *
بائبل کیسے محفوظ رہی: اِس کے پیچھے دو وجوہات تھیں۔ پہلی وجہ: حالانکہ کچھ نقل نویسوں نے بائبل کی نقل کرتے وقت لاپرواہی اور بےایمانی سے کام لیا لیکن بہت سے نقل نویسوں نے بڑی ایمانداری اور مہارت سے اپنا کام کِیا۔ چھٹی اور دسویں صدی عیسوی کے عرصے میں کچھ یہودی عالموں نے جو مسوری کہلاتے تھے، عبرانی صحیفوں کی نقلنویسی کی۔ اُن کے کام کو مسوراتی متن کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اُنہوں نے نقلنویسی کرتے وقت لفظوں اور حروف کو گنا تاکہ غلطی کی کوئی گنجائش نہ رہے۔ جس نسخے یا طومار سے وہ نقل کر رہے ہوتے تھے، اگر اُس میں اُنہیں لگتا کہ کوئی غلطی ہے تو وہ نقل کی کاپی پر ساتھ میں ایک نوٹ لکھ دیتے تھے۔ مسوری لوگوں نے بائبل میں ذرا سی بھی ردوبدل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اِس حوالے سے پروفیسر موشا گوشن-گِٹسٹائن نے لکھا: ”اُن کی نظر میں جان بُوجھ کر اِس میں ردوبدل کرنا سنگین ترین جُرم تھا۔“
دوسری وجہ: آج بائبل کے اِتنے زیادہ نسخے دریافت ہو چُکے ہیں کہ عالموں کے لیے غلطیوں کا اندازہ لگانا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے۔ اِس سلسلے میں اِس مثال پر غور کریں۔ کئی صدیوں تک مذہبی رہنماؤں کو یہ سکھایا گیا کہ لاطینی ترجمہ بائبل کا ایک درست ترجمہ ہے۔ لیکن اِس میں بھی 1-یوحنا 5:7 میں وہ اِضافی معلومات ڈالی گئی جس کا اِس مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا ہے۔ بعد میں یہ غلطی تو انگریزی بائبل ”کنگ جیمز ورشن“ میں بھی کی گئی۔ لیکن جب کچھ اَور نسخے دریافت ہوئے تو کیا پتہ چلا؟ بروس میٹزگر نے لکھا: ”[1-یوحنا 5:7] میں ڈالا گیا اِقتباس سوائے لاطینی کے دیگر قدیم نسخوں (سرئیک، کوپٹک، آرمینیائی، ایتھیوپیائی، عربی اور سلووانک) میں نہیں ملتا۔“ اِسی لیے ”کنگ جیمز ورشن“ کے نظرثانی ایڈیشنوں اور بائبل کے دیگر ترجموں سے اِس اِقتباس کو نکال دیا گیا ہے۔
کیا قدیم نسخوں سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بائبل کا پیغام صدیوں کے دوران محفوظ رہا ہے؟ جب 1947ء میں بحیرۂمُردار کے طومار دریافت ہوئے تو عالموں نے اِن طوماروں کا موازنہ عبرانی مسوراتی متن سے کِیا جو ہزاروں سال بعد لکھے گئے۔ بحیرۂمُردار کے طوماروں پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر نے کہا کہ محض ایک ہی طومار سے یہ ”ٹھوس ثبوت مل جاتا ہے کہ ایک ہزار سال کے دوران یہودی نقل نویسوں نے بائبل کی نقل بڑی ہی ایمانداری اور دھیان سے کی۔“
آئرلینڈ کے شہر ڈبلن کے ایک میوزیم میں پپائرس کے کچھ طومار ہیں۔ اِن طوماروں میں یونانی صحیفوں کے تقریباً ہر کتاب کے حصے موجود ہیں۔ اِن میں سے کچھ نسخے دوسری صدی عیسوی میں لکھے گئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ بائبل کے مکمل ہونے کے صرف 100 سال بعد لکھے گئے۔ ”دی اینکر بائبل ڈکشنری“ کے مطابق ”حالانکہ پپائرس کے اِن طوماروں میں کافی نئی معلومات دیکھنے کو ملی ہیں لیکن اِن سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تاریخ کے دوران نقل نویسوں نے اِن میں کوئی ردوبدل نہیں کی۔“
”یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ قدیم زمانے کی کسی بھی کتاب کی نقل اِتنے درست طریقے سے نہیں کی گئی جتنی کہ پُرانے عہدنامے کی۔“
نتیجہ:چونکہ آج بائبل کے اِتنے زیادہ قدیم نسخے موجود ہیں اِس لیے اِس میں غلطیوں کی گنجائش بہت کم ہو گئی ہے۔ سر فریڈرک کینیون نے مسیحی یونانی صحیفوں کے بارے میں لکھا: ”کسی بھی دوسری قدیم کتاب کے درست ہونے کے اِتنے زیادہ اور پُرانے ثبوت نہیں ملے جتنے کہ بائبل کے۔ کوئی بھی ایماندار عالم اِس بات سے اِنکار نہیں کرے گا کہ جو کلام ہمارے پاس ہے، اُس میں کوئی بڑی ردوبدل ہوئی ہے۔“ عبرانی صحیفوں کے حوالے سے عالم ولیم ہینری گرین نے کہا: ”یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ قدیم زمانے کی کسی بھی کتاب کی نقل اِتنے درست طریقے سے نہیں کی گئی جتنی کہ پُرانے عہدنامے کی۔“
^ پیراگراف 6 مزید معلومات کے لیے کتابچہ ”کتابِمُقدس کی تحقیق کے لیے گائیڈ“ کے صفحہ نمبر 1-11 کو دیکھیں۔