قارئین کے سوال
اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ بنیاِسرائیل نے شہر یریحو پر قبضہ کرنے کے لیے زیادہ عرصے تک اِس کا محاصرہ نہیں کِیا تھا؟
یشوع 6:10-15، 20 میں بتایا گیا ہے کہ بنیاِسرائیل کی فوج نے چھ دن تک ہر روز یریحو کے گِرد ایک بار چکر لگایا لیکن ساتویں دن اُنہوں نے شہر کے گِرد سات بار چکر لگایا۔ اِس کے بعد خدا نے یریحو کی مضبوط دیواروں کو گِرا دیا۔ یوں اِسرائیلیوں نے کچھ ہی دنوں کے محاصرے کے بعد اِس پر قبضہ کر لیا۔ کیا آثارِقدیمہ کے ماہروں کو اِس بات کا ثبوت ملا ہے کہ یریحو پر تھوڑے عرصے میں قبضہ جما لیا گیا؟
قدیم زمانے میں ایک ملک کی فوج کسی فصیلدار شہر پر قبضہ کرنے کے لیے اِس کا محاصرہ کرتی تھی۔ اگر محاصرہ لمبے عرصے تک جاری رہتا تھا تو شہر کے باشندے وہ اناج کھاتے تھے جو اُنہوں نے ذخیرہ کِیا ہوتا تھا۔ پھر جب دُشمن شہر پر فتح پا لیتے تھے تو وہ سب کچھ لُوٹ لیتے تھے، یہاں تک کہ بچا ہوا اناج بھی۔ اِس لیے جن فلسطینی شہروں کو اِس طرح تباہ کِیا گیا، اِن کے کھنڈرات میں آثارِقدیمہ کے ماہروں کو عموماً کم ہی اناج ملتا ہے۔ لیکن یریحو کے کھنڈرات میں اُنہیں وافر مقدار میں اناج ملا۔ آثارِقدیمہ کے بارے میں ایک رسالے میں بتایا گیا کہ ”مٹی کے برتنوں کے علاوہ جو چیز سب سے زیادہ ملی، وہ اناج تھی۔ . . . اِتنی مقدار میں اناج کی دریافت غیرمعمولی ہے۔“—ببلیکل آرکیولوجی ریویو۔
بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بنیاِسرائیل نے یریحو پر فتح پانے کے بعد اناج کیوں نہیں لُوٹا۔ خدا نے اُنہیں ایسا کرنے سے منع کِیا تھا۔ (یشو 6:17، 18) بنیاِسرائیل نے موسمِبہار میں یریحو پر حملہ کِیا تھا۔ اُس وقت تک پہلی فصل کی کٹائی ہو چکی تھی۔ اِس لیے شہر میں اناج کے غلے موجود تھے۔ (یشو 3:15-17؛ 5:10) محاصرے کے بعد بھی یریحو میں بہت زیادہ اناج موجود تھا جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ محاصرہ صرف کچھ دنوں کا تھا۔