مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مٹی کا بنا ہوا سلنڈر جس پر بیلشضر کا نام لکھا ہے۔‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

آثارِقدیمہ سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ بیلشضر ایک حقیقی کردار تھے اور وہ بابل کے بادشاہ تھے؟‏

کئی سال تک بائبل کے تنقیدنگار یہ دعویٰ کرتے رہے کہ بیلشضر نامی بادشاہ جس کا دانی‌ایل کی کتاب میں ذکر ہوا ہے،‏ کبھی تھا ہی نہیں۔‏ (‏دان 5:‏1‏)‏ وہ ایسا اِس لیے مانتے تھے کیونکہ آثارِقدیمہ کے ماہرین کو اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔‏ لیکن یہ دعویٰ 1854ء میں غلط ثابت ہو گیا۔‏ وہ کیسے؟‏

اُس سال ایک برطانوی سفیر نے جن کا نام جان ٹیلر تھا،‏ قدیم شہر اُور کے کچھ باقیات دریافت کیے۔‏ آج‌کل یہ شہر عراق کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔‏ وہاں موجود ایک بڑے مینار سے جان ٹیلر کو مٹی کے بنے ہوئے کئی چھوٹے چھوٹے سلنڈر ملے۔‏ ہر سلنڈر کی لمبائی تقریباً 10 سینٹی‌میٹر (‏4 اِنچ)‏ تھی اور اِن پر مختلف تحریریں کندہ تھیں۔‏ اِن میں سے ایک سلنڈر پر بابل کے بادشاہ نبوندیس اور اُن کے سب سے بڑے بیٹے بیلشضر کی لمبی عمر کے لیے دُعا کندہ کی گئی تھی۔‏ اِس دریافت کی بِنا پر تنقیدنگاروں کو یہ ماننا پڑا کہ بیلشضر نامی شخص واقعی تھا۔‏

لیکن بائبل میں نہ صرف یہ بتایا گیا ہے کہ بیلشضر واقعی تھے بلکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ ایک بادشاہ تھے۔‏ مگر تنقیدنگار اِس بات پر بھی شک ظاہر کر رہے تھے۔‏ مثال کے طور پر اُنیسویں صدی کے برطانوی سائنس‌دان ولیم تالبوت نے لکھا کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ”‏بیل‌سراُوسر [‏بیلشضر]‏ نے اپنے والد نبوندیس کے دَورِحکومت میں نگران بادشاہ کے طور پر حکمرانی کی۔‏ لیکن اِس بات کا کہیں کوئی ثبوت نہیں ملتا۔‏“‏

بیلشضر کے بادشاہ ہونے کا ثبوت اُس وقت ملا جب مٹی کے بنے کچھ اَور سلنڈروں سے یہ ظاہر ہوا کہ بیلشضر کے والد بادشاہ نبوندیس کئی سالوں تک بابل سے دُور رہے۔‏ اُن کی غیرموجودگی میں کیا ہوا؟‏ ‏”‏اِنسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا“‏ میں لکھا ہے:‏ ”‏جب نبوندیس کو جلاوطن کر دیا گیا تو اُنہوں نے اپنا تخت اور فوج کا زیادہ‌تر حصہ بیلشضر کے سپرد کر دیا۔‏“‏ لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ بیلشضر نے اپنے والد کے دَورِحکومت میں بادشاہ کے طور پر حکمرانی کی۔‏ آثارِقدیمہ اور زبانوں کے ماہر ایلن میلارڈ نے کہا کہ ”‏دانی‌ایل کی کتاب میں بیلشضر کا ”‏بادشاہ“‏ کے طور پر ذکر“‏ بالکل درست ہے۔‏

جہاں تک خدا کے بندوں کی بات ہے،‏ وہ دانی‌ایل کی کتاب کو قابلِ‌بھروسا اور خدا کے اِلہام سے اِس لیے مانتے ہیں کیونکہ اِس کا سب سے ٹھوس ثبوت بائبل میں سے ہی ملتا ہے۔‏—‏2-‏تیم 3:‏16‏۔‏