مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

برنیٹ،‏ سیمون،‏ اسٹن اور کالب

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏اوقیانوسیہ میں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏اوقیانوسیہ میں

رینی کا تعلق آسٹریلیا سے ہے اور اُن کی عمر تقریباً 35 سال ہے۔‏ بچپن سے اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے والدین بڑی لگن سے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏ہم کئی بار ایسے علا‌قوں میں منتقل ہوئے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔‏ امی ابو کے ساتھ مختلف علا‌قوں میں خدمت کرنے میں مجھے بڑا مزہ آتا تھا۔‏ اب مَیں دو بچوں کی ماں ہوں اور مَیں چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھی ویسی زندگی گزاریں جیسی مَیں نے گزاری ہے۔‏“‏

رینی کے شوہر شین کی عمر تقریباً 40 سال ہے۔‏ اُن کی بھی یہ خواہش ہے کہ وہ کسی ایسے علا‌قے میں جا کر خدمت کریں جہاں مبشروں کی تعداد کم ہے۔‏ اُنہوں نے بتایا:‏ ”‏ہمارے دوسرے بچے کی پیدائش کے کچھ عرصے بعد ہم نے مینارِنگہبانی میں ایک ایسے خاندان کے بارے میں پڑھا جو اپنی کشتی میں ملک ٹونگا کے جزیروں میں مُنادی کا کام کرنے گیا۔‏ * اِس مضمون کو پڑھنے کے بعد ہم نے آسٹریلیا اور نیو زی‌لینڈ کی برانچ کو خط لکھا اور اُن سے ایسے علا‌قوں کے بارے میں پوچھا جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ * اِتفاق کی بات تھی کہ اُنہوں نے ہمیں ٹونگا جانے کے لیے کہا جس کے بارے میں ہم نے پڑھا تھا۔‏“‏

جیکب،‏ رینی،‏ سکا‌ئے اور شین

شین،‏ رینی اور اُن کے بچوں جیکب اور سکا‌ئے کو ٹونگا میں رہتے ہوئے ابھی ایک سال ہی ہوا تھا کہ وہاں دنگے فساد شروع ہو گئے۔‏ اِس وجہ سے اُنہیں آسٹریلیا واپس آنا پڑا۔‏ مگر کسی اَور علا‌قے میں جا کر خدا کی خدمت کرنے کی اُن کی خواہش ماند نہیں پڑی۔‏ 2011ء میں وہ جزیرہ نورفوک منتقل ہو گئے جو آسٹریلیا کے مشرق میں 1500 کلومیٹر (‏900 میل)‏ کے فاصلے پر ہے۔‏ اُنہیں وہاں جا کر کیسا لگا؟‏ 14 سالہ جیکب نے بتایا:‏ ”‏ہمیں مُنادی کا کام کرنے میں بہت مزہ آیا۔‏ ہم نے دیکھا کہ یہوواہ خدا نے ہمارا بڑا خیال رکھا۔‏“‏

خاندان کے طور پر منصوبہ بنائیں

شین،‏ رینی اور اُن کے بچوں کی طرح اَور بھی بہت سے یہوواہ کے گواہ ایسے علا‌قوں میں منتقل ہو گئے ہیں جہاں مبشروں کی تعداد کم ہے۔‏ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟‏

‏”‏بہت سے لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی لیتے تھے۔‏ ہم چاہتے تھے کہ اُن سب کو بائبل کورس کرنے کا موقع ملے۔‏“‏—‏برنیٹ

برنیٹ اور اُن کی بیوی سیمون کی عمر تقریباً 35 سال ہے۔‏ اُن کا بڑا بیٹا اسٹن 12 سال کا اور چھوٹا بیٹا کالب 9 سال کا ہے۔‏ وہ سب آسٹریلیا کی ریاست کوئنزلینڈ کے ایک دُوردراز قصبے،‏ برک‌ٹاؤن منتقل ہو گئے۔‏ برنیٹ نے بتایا:‏ ”‏یہوواہ کے گواہ اِس علا‌قے میں تقریباً ہر چار سال بعد مُنادی کرنے جاتے تھے۔‏ بہت سے لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی لیتے تھے۔‏ ہم چاہتے تھے کہ اُن سب کو بائبل کورس کرنے کا موقع ملے۔‏“‏

جم،‏ جیک،‏ مارک اور کیرن

مارک اور کیرن کی عمر 55 سال کے لگ بھگ ہے۔‏ وہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے قریب واقع بہت سی کلیسیاؤں میں خدمت کر چکے ہیں۔‏ حال ہی میں وہ اور اُن کے بچے جیسی،‏ جم اور جیک شمالی آسٹریلیا کے دُوردراز قصبے نولمبی منتقل ہوئے۔‏ مارک نے کہا:‏ ”‏مجھے لوگوں کی مدد کرنا پسند ہے اِس لیے مَیں ایسے علا‌قے میں خدمت کرنا چاہتا تھا جہاں مجھے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خوش‌خبری سنانے کا موقع ملے اور جہاں مَیں کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے زیادہ کام کر سکوں۔‏“‏ لیکن کیرن وہاں منتقل ہونے سے ہچکچا رہی تھیں۔‏ اُنہوں نے بتایا:‏ ”‏مارک اور دوسرے بہن بھائیوں نے میری بڑی حوصلہ‌افزائی کی اِس لیے مَیں نے سوچا کہ جا کر دیکھنے میں کیا حرج ہے؟‏ مَیں خوش ہوں کہ مَیں نے ایسا کِیا۔‏“‏

بینجمن،‏ جید،‏ برِیا اور کیرولین

سن 2011ء میں بینجمن اور کیرولین اپنی دو چھوٹی بیٹیوں جید اور برِیا کے ساتھ آسٹریلیا سے مشرقی تیمور منتقل ہو گئے جو اِنڈونیشیا کے نزدیک واقع ہے۔‏ بینجمن نے کہا:‏ ”‏مَیں اور کیرولین پہلے مشرقی تیمور میں خصوصی پہل‌کار کے طور پر خدمت کر چکے تھے۔‏ ہمیں یہاں خوش‌خبری سنانے سے بڑی خوشی ملی اور یہاں کے بہن بھائیوں نے ہماری بہت مدد کی۔‏ جب ہم یہاں سے جا رہے تھے تو ہم بہت دُکھی تھے۔‏ مگر ہم نے فیصلہ کِیا کہ ہم یہاں دوبارہ ضرور آئیں گے۔‏ پھر ہمارے دو بچے ہو گئے اور ہمیں اپنے اِس فیصلے کو ملتوی کرنا پڑا لیکن ہم نے اِسے بدلا نہیں۔‏“‏ کیرولین نے کہا:‏ ”‏ہم چاہتے تھے کہ ہمارے بچے مشنریوں،‏ خصوصی پہل‌کاروں اور بیت‌ایل میں خدمت کرنے والے بہن بھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں اور اُن کی مثال سے سیکھیں۔‏“‏

خاندان کے طور پر تیاری کریں

یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏تُم میں ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب نہ کر لے؟‏“‏ (‏لُو 14:‏28‏)‏ اِسی طرح ایک خاندان کو کسی دوسرے علا‌قے میں منتقل ہونے سے پہلے اچھی طرح سوچ بچار کرنا چاہیے۔‏ اِس سلسلے میں کن باتوں کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے؟‏

روحانی طور پر اَور مضبوط بنیں۔‏ اِس حوالے سے بینجمن نے بتایا کہ ”‏ہم دوسروں کی خدمت کرنا چاہتے تھے اور اُن پر بوجھ نہیں بننا چاہتے تھے۔‏ اِس لیے مشرقی تیمور منتقل ہونے سے پہلے ہم نے خود کو روحانی طور پر اَور مضبوط بنایا۔‏ ہم مُنادی کے کام اور کلیسیا کی دیگر سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے۔‏“‏

جیکب جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جزیرہ نورفوک میں منتقل ہونے سے پہلے ہم نے مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ میں بہت سے ایسے خاندانوں کی آپ‌بیتیاں پڑھیں جنہوں نے دوسرے علا‌قوں میں جا کر خدا کی خدمت کی۔‏ ہم نے اُن مسائل پر بھی بات‌چیت کی جن کا اُن خاندانوں کو سامنا ہوا اور اِس بات پر بھی غور کِیا کہ یہوواہ خدا نے اُن کی کیسے مدد کی۔‏“‏ 11 سالہ سکا‌ئے نے بتایا:‏ ”‏مَیں نے نورفوک جانے کے بارے میں بہت دُعا کی اور امی ابو نے بھی میرے ساتھ مل کر بہت دُعا کی۔‏“‏

مثبت سوچ اپنائیں۔‏ رینی نے کہا:‏ ”‏ہم اپنے رشتےداروں اور دوستوں کے قریب ایسے علا‌قے میں رہتے تھے جو مجھے بہت پسند تھا۔‏ ہم وہاں بہت خوش تھے۔‏ جب ہم نے وہاں سے منتقل ہونے کا فیصلہ کِیا تو مَیں نے اِس بات پر دھیان نہیں دیا کہ ہم کیا کچھ چھوڑ رہے ہیں بلکہ اِس بات پر دھیان دیا کہ ہمیں کتنے فائدے ہوں گے۔‏“‏

نئی ثقافت کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔‏ بہت سے بہن بھائی کسی نئے علا‌قے میں منتقل ہونے سے پہلے وہاں کی ثقافت اور ماحول کے بارے میں بہت تحقیق کرتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں مارک نے کہا:‏ ”‏ہم نے نولمبی کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل کیں۔‏ وہاں کے بہن بھائیوں نے بھی ہمیں کچھ مقامی اخبار بھیجے جن سے ہمیں وہاں کی ثقافت اور رہن‌سہن کا اندازہ ہوا۔‏“‏

شین جو جزیرہ نورفوک منتقل ہو گئے تھے،‏ اُنہوں نے بھی کہا:‏ ”‏مَیں نے مسیح جیسی خوبیاں ظاہر کرنے کی اَور زیادہ کوشش کی۔‏ مجھے معلوم تھا کہ اگر مَیں نرمی اور دیانت‌داری سے کام لوں گا اور محنت کروں گا تو مَیں ہر طرح کے ماحول میں ڈھل سکوں گا،‏ پھر چاہے مَیں دُنیا کے کسی بھی کونے میں چلا جاؤں۔‏“‏

مل کر مشکلا‌ت سے نمٹیں

جو بہن بھائی کامیابی سے کسی دوسرے علا‌قے میں خدمت کر رہے ہیں،‏ وہ اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں مشکل صورتحال میں حالات کے مطابق ڈھلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور اپنی سوچ کو مثبت رکھنا چاہیے۔‏ اِس سلسلے میں آئیں،‏ کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏

رینی نے کہا:‏ ”‏مَیں نے مسئلوں کے لیے فرق فرق حل نکا‌لنا سیکھا۔‏ مثال کے طور پر جب جزیرہ نورفوک میں سمندری طوفان آتا ہے تو کھانے پینے کی اشیا لانے والے جہاز بندرگاہ پر پہنچ نہیں پاتے جس کی وجہ سے بازار میں چیزوں کی قلت ہو جاتی ہے اور اِن کے دام بڑھ جاتے ہیں۔‏ ایسی صورت میں میری کوشش ہوتی ہے کہ مَیں کھانا پکا‌نے کے لیے ایسی چیزیں خریدوں جو زیادہ مہنگی نہ ہوں۔‏“‏ رینی کے شوہر شین نے کہا:‏ ”‏ہم اپنے ہفتہ‌وار بجٹ سے زیادہ پیسے خرچ نہیں کرتے ہیں۔‏“‏

اُن کے بیٹے جیکب کو ایک فرق مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏ہماری نئی کلیسیا میں ہمارے علا‌وہ صرف سات بہن بھائی تھے۔‏ وہ سب مجھ سے بڑے تھے اِس لیے میرا ہم‌عمر دوست کوئی نہیں تھا۔‏ لیکن جب مَیں نے بہن بھائیوں کے ساتھ مُنادی کی تو میری اِن کے ساتھ دوستی ہو گئی۔‏“‏

جم جو اب 21 سال کے ہیں،‏ اُن کو بھی اِسی طرح کے مسئلے کا سامنا ہوا۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ ”‏نولمبی کی کلیسیا کی سب سے قریبی کلیسیا 725 کلومیٹر (‏تقریباً 450 میل)‏ کے فاصلے پر ہے۔‏ جب اِجتماع ہوتے ہیں تو ہم اِن پر جلدی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہم بہن بھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔‏ ایسے موقعے ہمیں پورا سال یاد رہتے ہیں۔‏“‏

‏”‏مجھے بہت خوشی ہے کہ ہم یہاں آئے“‏

بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی برکت دولت بخشتی ہے۔‏“‏ (‏امثا 10:‏22‏)‏ ہمارے وہ بہن بھائی جو یہوواہ خدا کی خدمت کے لیے کسی دوسرے علا‌قے میں منتقل ہو گئے ہیں،‏ اُنہوں نے دیکھا ہے کہ بائبل کی یہ بات واقعی سچ ہے۔‏

مارک نے کہا:‏ ”‏ہمیں یہوواہ کی خدمت کے لیے کسی دوسرے علا‌قے میں منتقل ہونے کی سب سے بڑی برکت یہ ملی ہے کہ ہمارے بچوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔‏“‏ اُنہوں نے بتایا کہ ”‏ہمارے دو بڑے بچوں کو پورا یقین ہے کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کا خیال رکھتا ہے جو اُس کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔‏ ایسا یقین پیسے سے نہیں خریدا جا سکتا!‏“‏

شین نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے بیوی بچوں کے اَور قریب آ گیا ہوں۔‏ جب مَیں اُنہیں یہ کہتے سنتا ہوں کہ یہوواہ خدا نے اُن کے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو مجھے واقعی بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏“‏ اُن کے بیٹے جیکب نے کہا:‏ ”‏ہمیں یہاں خدمت کرنا بڑا اچھا لگتا ہے۔‏ مجھے بہت خوشی ہے کہ ہم یہاں آئے۔‏“‏

^ پیراگراف 3 اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی،‏ 15 دسمبر 2004ء،‏ صفحہ 8-‏11‏،‏ مضمون ”‏ٹونگا کے جزیروں پر خدا کے دوست“‏ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 3 سن 2012ء میں نیو زی‌لینڈ برانچ کو بند کر دیا گیا اور اِس میں ہونے والا کام آسٹریلیا برانچ کو سونپ دیا گیا۔‏ اب یہ برانچ،‏ آسٹریلیشیا برانچ کہلا‌تی ہے۔‏