1-‏پطرس 2‏:1‏-‏25

  • کلام کی طلب پیدا کریں (‏1-‏3‏)‏

  • زندہ پتھروں سے روحانی گھر (‏4-‏10‏)‏

  • دُنیا میں پردیسیوں کی طرح رہیں (‏11، 12‏)‏

  • اِنسانی نظام کے تابع رہیں (‏13-‏25‏)‏

    • مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلیں (‏21‏)‏

2  لہٰذا ہر طرح کی بُرائی اور دھوکے‌بازی اور ریاکاری اور حسد کو چھوڑ دیں اور دوسروں کی پیٹھ پیچھے بُرائیاں نہ کریں۔ 2  ننھے بچوں کی طرح کلام کے خالص دودھ کی طلب پیدا کریں تاکہ اِس کے ذریعے آپ بڑھتے بڑھتے نجات حاصل کر سکیں 3  کیونکہ آپ نے دیکھا*‏ ہے کہ ہمارا مالک مہربان ہے۔‏ 4  وہ ایک زندہ پتھر ہے۔ اِنسانوں نے تو اُسے ٹھکرا دیا لیکن خدا نے اُسے چُنا ہے اور اُسے قیمتی خیال کرتا ہے۔ جوں‌جوں آپ اُس کے پاس آتے ہیں، 5  آپ کو زندہ پتھروں کے طور پر ایک روحانی گھر میں لگایا جاتا ہے تاکہ آپ کاہنوں کی مُقدس جماعت بن جائیں اور یسوع مسیح کے ذریعے ایسی روحانی قربانیاں پیش کریں جن سے خدا خوش ہو۔ 6  کیونکہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”‏دیکھو!‏ مَیں صیون میں ایک چُنا ہوا پتھر رکھ رہا ہوں۔ یہ کونے کا بنیادی پتھر ہے اور بہت ہی قیمتی ہے۔ جو بھی اِس پر ایمان رکھے گا، وہ کبھی مایوس*‏ نہیں ہوگا۔“‏ 7  وہ پتھر آپ کی نظر میں قیمتی ہے کیونکہ آپ ایمان رکھتے ہیں لیکن وہ اُن لوگوں کی نظر میں قیمتی نہیں ہے جو ایمان نہیں رکھتے کیونکہ لکھا ہے کہ ”‏جس پتھر کو مزدوروں نے ٹھکرا دیا، وہ کونے کا سب سے اہم پتھر*‏ بن گیا“‏ 8  اور ”‏ایسا پتھر جس سے ٹھوکر لگے اور ایسی چٹان جو رُکاوٹ بنے۔“‏ اُن لوگوں کو اِس لیے ٹھوکر لگتی ہے کیونکہ وہ خدا کے کلام پر عمل نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کا انجام یہی ہے۔ 9  لیکن آپ ”‏ایک چُنی ہوئی نسل، کاہنوں کی شاہی جماعت، ایک مُقدس اُمت اور ایک ایسی قوم ہیں جو خدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ آپ اُس کی عظیم صفات*‏ کا چرچا کریں۔“‏ اُسی نے آپ کو تاریکی سے اپنی شان‌دار روشنی میں بلا‌یا ہے۔ 10  کیونکہ ایک زمانے میں آپ خدا کی قوم نہیں تھے لیکن اب آپ خدا کی قوم ہیں۔ ایک زمانے میں آپ پر رحم نہیں کِیا گیا لیکن اب آپ پر رحم کِیا گیا ہے۔‏ 11  عزیز بھائیو، آپ پردیسی اور مسافر ہیں اِس لیے مَیں آپ کی حوصلہ‌افزائی کرتا ہوں کہ اپنی اُن جسمانی خواہشوں سے باز رہیں جو آپ*‏ سے جنگ لڑتی ہیں۔ 12  غیرایمان والوں کے سامنے اچھا چال‌چلن برقرار رکھیں تاکہ جب وہ آپ پر بُرے ہونے کا اِلزام لگائیں تو آپ کے اچھے کاموں کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور اُس دن خدا کی بڑائی کریں جب وہ اِنسانوں کو پرکھے گا۔‏ 13  مالک کی خاطر ہر اِنسانی نظام کے تابع رہیں، چاہے بادشاہ ہو کیونکہ اُس کا مرتبہ اُونچا ہے، 14  چاہے حاکم ہوں جن کو بادشاہ نے بھیجا ہے تاکہ بُرے کام کرنے والوں کو سزا دیں اور اچھے کام کرنے والوں کی تعریف کریں۔ 15  خدا یہی چاہتا ہے کہ آپ اچھے کام کر کے اُن ناسمجھ آدمیوں کا مُنہ بند کر دیں*‏ جو بے‌بنیاد باتیں کرتے ہیں۔ 16  آپ آزاد ہیں لیکن اپنی آزادی کو بُرے کام کرنے کا بہانہ*‏ نہ بنائیں بلکہ اِسے خدا کے غلاموں کے طور پر اِستعمال کریں۔ 17  ہر طرح کے لوگوں کی عزت کریں، تمام ہم‌ایمانوں*‏ سے محبت کریں، خدا سے ڈریں، بادشاہ کا احترام کریں۔‏ 18  نوکر اپنے مالکوں کے تابع‌دار ہوں اور اُن کا بھرپور احترام کریں۔ صرف اُن مالکوں کے ساتھ ایسا رویہ نہ رکھیں جو اچھے اور نرم‌مزاج ہیں بلکہ اُن کے ساتھ بھی جنہیں خوش کرنا مشکل ہے۔ 19  کیونکہ اگر کوئی شخص خدا کے سامنے صاف ضمیر رکھنے کی وجہ سے مشکلات*‏ برداشت کرتا اور نااِنصافیاں سہتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔ 20  کیونکہ اگر آپ گُناہ کرنے کی وجہ سے مارپیٹ برداشت کرتے ہیں تو اِس میں فخر کی کون سی بات ہے؟ لیکن اگر آپ اِس لیے مشکلات برداشت کرتے ہیں کیونکہ آپ اچھے کام کرتے ہیں تو یہ خدا کے نزدیک اچھی بات ہے۔‏ 21  اِسی لیے تو آپ کو بلا‌یا گیا ہے۔ کیونکہ مسیح نے بھی آپ کے لیے تکلیف سہی اور یوں آپ کے لیے مثال چھوڑی تاکہ آپ اُس کے نقشِ‌قدم پر چلیں۔ 22  اُس نے کوئی گُناہ نہیں کِیا اور اُس کے مُنہ میں کوئی فریب نہیں پایا گیا۔ 23  جب اُس کی بے‌عزتی کی گئی تو اُس نے بدلے میں بے‌عزتی نہیں کی۔ جب اُسے اذیت دی گئی تو اُس نے دھمکی نہیں دی بلکہ اپنے آپ کو اُس کے سپرد کِیا جو راستی سے اِنصاف کرتا ہے۔ 24  وہ ہمارے گُناہوں کو اپنے جسم میں سُولی*‏ پر لے گیا تاکہ ہم گُناہ کے لحاظ سے مر جائیں لیکن نیکی کرنے کے لیے جئیں۔ اور آپ نے ”‏اُس کے زخموں کی وجہ سے شفا پائی“‏ 25  کیونکہ آپ ایسی بھیڑوں کی طرح تھے جو بھٹک رہی تھیں لیکن اب آپ اپنے*‏ چرواہے اور نگہبان کے پاس لوٹ آئے ہیں۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏چکھا“‏
یونانی میں:‏ ”‏شرمندہ“‏
یونانی میں:‏ ”‏کونے کا سر“‏
یعنی شان‌دار خوبیاں اور کام
یونانی میں:‏ ”‏جان“‏
یونانی میں:‏ ”‏مُنہ باندھ دیں“‏
یونانی میں:‏ ”‏پردہ“‏
یونانی میں:‏ ”‏پوری برادری“‏
یا ”‏دُکھ؛ تکلیف“‏
یا ”‏درخت۔“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ میں ”‏سُولی“‏ کو دیکھیں۔‏
یونانی میں:‏ ”‏اپنی جانوں کے“‏