پیدائش 19‏:1‏-‏38

  • لُوط کے پاس فرشتے آتے ہیں ‏(‏1-‏11‏)‏

  • لُوط اور اُن کے گھرانے کو شہر چھوڑنے کی تاکید ‏(‏12-‏22‏)‏

  • سدوم اور عمورہ کی تباہی ‏(‏23-‏29‏)‏

    • لُوط کی بیوی نمک کا ستون بن جاتی ہے ‏(‏26‏)‏

  • لُوط اور اُن کی بیٹیاں ‏(‏30-‏38‏)‏

    • موآبیوں اور عمونیوں کا آغاز ‏(‏37، 38‏)‏

19  شام تک دو فرشتے سدوم پہنچے۔ اُس وقت لُوط سدوم کے دروازے پر بیٹھے تھے۔ جب لُوط نے اُنہیں دیکھا تو وہ اُن سے ملنے کے لیے اُٹھے اور اُن کے سامنے مُنہ کے بل زمین پر جھکے۔  لُوط نے اُن سے کہا:‏ ”‏میرے مالکو!‏ مہربانی سے اپنے خادم کے گھر چلیں اور ہمیں اپنے پاؤں دھونے کا موقع دیں۔ ہمارے ساتھ رات رُکیں۔ پھر آپ صبح سویرے اُٹھ کر اپنا سفر جاری رکھ سکتے ہیں۔“‏ اِس پر اُنہوں نے کہا:‏ ”‏نہیں، ہم رات چوک میں گزاریں گے۔“‏  لیکن جب لُوط نے بہت اِصرار کِیا تو وہ اُن کے ساتھ اُن کے گھر چلے گئے۔ لُوط نے اُن کے لیے شان‌دار کھانا تیار کِیا اور بے‌خمیری روٹی بنائی اور اُنہوں نے کھانا کھایا۔‏  اِس سے پہلے کہ وہ سونے کے لیے لیٹتے، سدوم کے تمام مردوں نے یعنی نوجوانوں سے لے کر بوڑھوں تک سب نے ہجوم کی صورت میں اُن کے گھر کو گھیر لیا۔  وہ لُوط کو آوازیں دینے اور اُن سے کہنے لگے:‏ ”‏وہ آدمی کہاں ہیں جو آج رات تمہارے گھر آئے ہیں؟ اُنہیں باہر نکالو تاکہ ہم اُن کے ساتھ ہم‌بستر ہوں۔“‏  تب لُوط گھر سے باہر نکلے اور گھر کا دروازہ بند کر دیا۔  اُنہوں نے اُن آدمیوں سے کہا:‏ ”‏میرے بھائیو!‏ مَیں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ایسی بُری حرکت نہ کریں۔  میری دو بیٹیاں ہیں جنہوں نے کبھی کسی مرد سے تعلق قائم نہیں کِیا۔ مَیں اُنہیں آپ کے پاس باہر لاتا ہوں اور آپ اُن کے ساتھ جو کرنا چاہتے ہیں، کریں۔ لیکن اِن آدمیوں کے ساتھ کچھ نہ کریں کیونکہ یہ میری چھت تلے آئے ہیں۔“‏  اِس پر اُن آدمیوں نے کہا:‏ ”‏پیچھے ہٹو!‏“‏ اور پھر وہ کہنے لگے:‏ ”‏یہ اکیلا پردیسی یہاں رہنے آیا تھا اور اب دیکھو اِس کی مجال کہ یہ ہمیں بتا رہا ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے!‏ اب ہم تمہارا اُن آدمیوں سے بھی زیادہ بُرا حشر کریں گے۔“‏ اِس کے ساتھ ہی وہ لُوط پر ٹوٹ پڑے اور دروازہ توڑنے کے لیے آگے بڑھے۔ 10  لیکن گھر میں موجود آدمیوں نے ہاتھ بڑھا کر لُوط کو اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر دیا۔ 11  پھر اُنہوں نے گھر کے دروازے پر موجود چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب مردوں کو اندھا کر دیا اور وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔‏ 12  تب گھر میں موجود آدمیوں نے لُوط سے کہا:‏ ”‏کیا اِس شہر میں آپ کا کوئی اَور رشتے‌دار ہے؟ داماد، بیٹے، بیٹیاں یا کوئی اَور؟ سب کو ساتھ لے کر اِس جگہ سے نکل جائیں!‏ 13  ہم اِس جگہ کو تباہ کرنے والے ہیں کیونکہ اِس کے خلاف بہت سی دُہائیاں یہوواہ کے حضور پہنچی ہیں۔ اِسی لیے یہوواہ نے ہمیں اِس شہر کو تباہ کرنے کے لیے بھیجا ہے۔“‏ 14  اِس پر لُوط باہر نکلے اور اپنے دامادوں سے بات کرنے لگے جن کی شادیاں اُن کی بیٹیوں سے ہونی تھیں۔ وہ اُن سے کہتے رہے:‏ ”‏چلو!‏ اِس شہر سے نکلیں کیونکہ یہوواہ اِسے تباہ کرنے والا ہے!‏“‏ لیکن اُن کے داماد اُن کی بات کو مذاق سمجھتے رہے۔‏ 15  جب پَو پھٹ رہی تھی تو فرشتوں نے لُوط کو جلدی کرنے کی تاکید کی اور اُن سے کہا:‏ ”‏اُٹھیں!‏ اپنی بیوی اور دونوں بیٹیوں کو جو آپ کے ساتھ ہیں، لے کر نکل جائیں تاکہ آپ اِس شہر کے ساتھ تباہ نہ ہو جائیں جسے اِس کے گُناہوں کی سزا ملنے والی ہے۔“‏ 16  مگر جب لُوط دیر کرنے لگے تو یہوواہ نے اُن کے لیے رحم*‏ ظاہر کِیا۔ اِس لیے اُن آدمیوں نے اُن کا، اُن کی بیوی کا اور اُن کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا اور اُنہیں شہر سے باہر لے آئے۔ 17  جیسے ہی وہ اُنہیں شہر سے باہر لائے، اُن آدمیوں میں سے ایک نے اُن سے کہا:‏ ”‏اپنی جان بچا کر بھاگیں!‏ پیچھے مُڑ کر نہ دیکھنا اور نہ ہی اِس علاقے میں کہیں رُکنا۔ پہاڑی علاقے میں بھاگ جائیں تاکہ آپ ہلاک نہ ہو جائیں۔“‏ 18  اِس پر لُوط نے اُن سے کہا:‏ ”‏اَے یہوواہ!‏ مہربانی سے مجھے وہاں جانے کے لیے نہ کہہ۔ 19  تُو نے اپنے خادم کو اپنی خوشنودی عطا کی ہے اور میری جان بچا کر مجھ پر بڑی مہربانی *‏کی ہے۔ لیکن مَیں بھاگ کر اُس پہاڑی علاقے تک نہیں جا سکتا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں مجھ پر کوئی مصیبت نہ ٹوٹ پڑے اور مَیں اپنی جان نہ گنوا بیٹھوں۔ 20  مہربانی سے مجھے بھاگ کر پاس کے اُس قصبے میں جانے دے۔ وہ چھوٹا سا قصبہ ہے۔ اگر تیری اِجازت ہو تو کیا مَیں بھاگ کر وہاں جا سکتا ہوں؟ اِس طرح میری جان بچ جائے گی۔ وہ بس ایک چھوٹی سی جگہ ہے۔“‏ 21  تب اُس نے لُوط سے کہا:‏ ”‏ٹھیک ہے، مَیں اِس معاملے میں بھی تمہارا خیال کرتے ہوئے اُس قصبے کو تباہ نہیں کروں گا جس کا تُم ذکر کر رہے ہو۔ 22  جلدی جلدی وہاں بھاگ جاؤ!‏ کیونکہ جب تک تُم وہاں نہیں پہنچتے، مَیں کچھ نہیں کر سکتا۔“‏ اِسی لیے اُس قصبے کا نام ضُغر*‏ رکھا گیا۔‏ 23  جب لُوط ضُغر پہنچے تو سورج نکل چُکا تھا۔ 24  پھر یہوواہ نے سدوم اور عمورہ پر آگ اور گندھک کی بارش برسائی، ہاں، یہوواہ نے آسمان سے اُن پر یہ بارش برسائی۔ 25  اِس طرح اُس نے اُن شہروں کو بلکہ اُس پورے علاقے کو تہس‌نہس کر دیا اور وہاں کے سارے باشندوں اور زمین کے پودوں کو تباہ کر دیا۔ 26  لیکن لُوط کی بیوی جو اُن کے پیچھے تھی، مُڑ کر دیکھنے لگی اور وہ نمک کا ستون بن گئی۔‏ 27  اَبراہام صبح سویرے اُٹھے اور اُس جگہ گئے جہاں اُنہوں نے یہوواہ کے حضور کھڑے ہو کر اُس سے بات کی تھی۔ 28  جب اُنہوں نے نیچے کی طرف سدوم، عمورہ اور اِن کے آس‌پاس کے سارے علاقے کو دیکھا تو اُنہیں ایک بھیانک منظر نظر آیا۔ وہاں سے دُھوئیں کے گہرے بادل اُٹھ رہے تھے، بالکل ویسے ہی جیسے بھٹے سے دُھواں اُٹھتا ہے۔ 29  لہٰذا جب خدا نے اُس علاقے کے شہروں کو تباہ کِیا تو اُس نے اَبراہام کو ذہن میں رکھتے ہوئے لُوط کو اُن شہروں سے دُور بھیج دیا جہاں وہ رہتے تھے۔‏ 30  بعد میں لُوط ضُغر میں رہنے سے ڈرنے لگے۔ اِس لیے وہ اپنی دونوں بیٹیوں کے ساتھ ضُغر سے پہاڑی علاقے میں چلے گئے اور وہاں ایک غار میں رہنے لگے۔ 31  ایک دن اُن کی بڑی بیٹی نے چھوٹی بیٹی سے کہا:‏ ”‏ہمارے ابو بوڑھے ہو گئے ہیں اور اِس علاقے میں کوئی مرد نہیں ہے جو دُنیا کے دستور کے مطابق ہمیں اولاد دے سکے۔ 32  آؤ ابو کو مے پلائیں اور اُن کے ساتھ سوئیں تاکہ ہمارے ابو کی نسل چلتی رہے۔“‏ 33  اُس رات اُنہوں نے اپنے والد کو خوب مے پلائی۔ پھر بڑی بیٹی اندر گئی اور اپنے والد کے ساتھ سوئی۔ مگر اُس کے والد کو پتہ نہیں چلا کہ وہ کب اُس کے ساتھ سوئی اور کب اُٹھ کر چلی گئی۔ 34  اگلے دن بڑی بیٹی نے چھوٹی سے کہا:‏ ”‏کل رات مَیں ابو کے ساتھ سوئی تھی۔ آؤ آج رات دوبارہ اُنہیں مے پلائیں۔ پھر تُم اندر جانا اور اُن کے ساتھ سونا تاکہ ہمارے ابو کی نسل چلتی رہے۔“‏ 35  اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے والد کو خوب مے پلائی۔ پھر چھوٹی بیٹی اندر گئی اور اپنے والد کے ساتھ سوئی۔ مگر اُس کے والد کو پتہ نہیں چلا کہ وہ کب اُس کے ساتھ سوئی اور کب اُٹھ کر چلی گئی۔ 36  اِس طرح لُوط کی دونوں بیٹیاں اپنے والد سے حاملہ ہوئیں۔ 37  بڑی بیٹی کا ایک بیٹا ہوا جس کا نام اُس نے موآب رکھا۔ وہ اُن لوگوں کے باپ ہیں جو آج موآبی کہلاتے ہیں۔ 38  چھوٹی بیٹی کا بھی ایک بیٹا ہوا جس کا نام اُس نے بن‌عمی رکھا۔ وہ اُن لوگوں کے باپ ہیں جو آج عمونی کہلاتے ہیں۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏ہمدردی“‏
یا ”‏میرے لیے اٹوٹ محبت ظاہر“‏
معنی:‏ ”‏چھوٹا“‏